سوشل میڈیا کمپنیاں  تعاون نہیں کرتیں حکام کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پارلیمینٹ کو  ان کو پابند کرنا ہوگا۔

اسلام آباد (ویب  نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں حکام نے بے بسی اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں مکمل معلومات دیتی ہیں نہ  تعاون کرتی ہیں پارلیمینٹ کو  ان کو پابند کرنا ہوگا۔ کمیٹی  کا اہم اجلاس ہو اسماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جعلی اکاؤنٹس کا نوٹس لے  لیا گیا  سلسلے میں قانون سازی سمیت اور دیگر اقدامات پر زور دیا۔ اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں ہوا  ۔ کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی ای ٹی کی عدم موجودگی کا نوٹس لیا۔ سینیٹر رحمن ملک نے وارنٹ جاری کرنے کی تجویز  دے دی ہے ۔ کمیٹی نے  رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش  کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ  پنشنز کو ان کا قانونی اور آئینی حق فراہم کرنا ضروری ہے۔قائمہ کمیٹی نے متعلقہ ٹرسٹ کے نمائندؤں کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ پنشنرز کے مسائل کو جلد سے جلد حل کر لیا جائے گا۔ ملک میں انٹر نیٹ پر  بڑھتے ہوئے گستاخانہ مواد کے معاملہ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ لوگوں کے بارے میں جعلی اور غلط باتیں پھیلانے کا روجحان بڑھ چکا ہے۔ لوگوں کی زندگیاں اور شہرت تباہ ہو رہی ہے۔بلوچستان میں جعلی آئی ڈیز بنا کر ملک کے خلاف چیزیں چلائی جا رہی ہیں۔ سینیٹر محمد علی خان سیف نے کہاکہ ان چیزوں کا تدارک کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔مقدس شخصیات  اور اسلام کے خلاف کسی بھی غلط بات کو روکنا ہم سب کا مذہبی اور معاشرتی فرض ہے مگر افسو س کی بات ہے کہ کسی بھی ویب سائٹس کو کھولیں تو سائٹس پر گستاخانہ مواد سامنے نظر آتا ہے۔ ایسی ویب سائٹس کو بند کرنے سے لوگ دوسری سائٹس بنا لیتے ہیں۔ یہ ہمارے آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی بھی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی سوشل میڈیا پر بہت بڑھ چکی ہے۔سیاستدانوں کے خلاف بھی منفی پراپیگنڈا چلایا جاتا ہے۔  سعودی عرب اور یو اے ای نے سوشل میڈیا کے سیٹ اپ لگانے کی اجازت ہی تب دی جب کنڑول ان کے ہاتھ میں دیا گیا۔پاکستان میں ایسے سسٹم کی ضرورت ہے کہ کنڑول ہمارے پاس رہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے بزنس بند ہونے سے وہ خود آپ کے پاس آئیں گے۔ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ سوشل میڈیا ریگولیشن گلوبل ایشو بنا چکا ہے۔قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے عملدرآمد کرانا ہمار ا کام ہے۔ اب رولز بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو کپسیٹی کا مسئلہ ہے اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو تعاون کرنے کا مسئلہ ہے وہ ایف آئی اے کو مکمل معلومات نہیں دیتے ان کو پابند کرنا ہوگا۔