کراچی (ویب ڈیسک)
پاکستان میڈیکل کمیشن کے ناقص فیصلوں سے سندھ کے ہزاروں طلبہ کے لیے طب کی اعلی تعلیم کے دروازے بند ہونے کاخدشہ پیداہوگیاہے۔ سندھ بھرمیں پرائیوٹ میڈیکل اینڈڈینٹل کالجزمیں داخلے کی آخری تاریخ آگئی ہے لیکن ڈینٹل کی 740 میں سے 631 نشستیں تاحال خالی ہیں۔ ہزاروںطالب علموںنے پی ایم سی سے مایوس ہوکربیرون ملک بھاری فیسوںکے عوض داخلوںکی تیاری شروع کردی ہے جس سے ملک کو لاکھوںڈالرزکا نقصان ہوسکتاہے۔ پرائیوٹ میڈیکل اینڈڈینٹل کالجزآف پاکستان سندھ چیپٹرنے صورتحال کانوٹس لینے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھ کرسندھ کے طلبہ کواعلیٰ تعلیم سے دور رکھنے کی سازش سے آگاہ کیاہے ۔ اس حوالے سے پرائیوٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجزکی ایسوسی ایشن کے سندھ کے صدر ڈاکٹررضی کاکہناہے کہ پی ایم سی کی حالیہ داخلہ پالیسی سے نا صرف سندھ کے ہزاروںطلبہ طب کی اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوجائیںگے بلکہ مستقبل میںڈینٹل کالجزکے بند ہونے کابھی خطرہ پیدا ہو گیاہے۔ان کاکہناتھاکہ تمام تر صورتحال سے مستقل آگاہ کرنے کے باوجودسنگین صورتحال کانوٹس نہیںلیاجارہاہے۔ انہوںنے مزیدکہاکہ 15 فروری داخلوںکی آخری تاریخ ہے لیکن ایم ڈی کیٹ نتائج کے نمبر 60 فیصدلانے کی غیرآئینی شق نے ہزاروںطلبہ کوداخلوںسے محروم کردیا ہے۔ ان کاکہناتھاکہ صورتحال اتنی سنگین ہے کہ سندھ بھرکے 12 میڈیکل ڈینٹل کالجزمیں 740 نشستیں مختص تھیں جن میںتاحال صرف 109 داخلے ہوسکے ہیں۔ 631 نشستیںخالی ہیں۔اگرداخلے مکمل نہ ہوئے تو یہ کالجز بند ہوجائیںگے۔ پی ایم سی کے غیرآئینی فیصلے کے نتیجے میںہزاروں طلباء و طالبات مایوس ہوکربیرون ملک کے تعلیمی اداروںمیںداخلوںکی تیاری کررہے ہیں۔ ڈاکٹررضی نے مطالبہ کیاکہ داخلوںکی تاریخ میںتین ہفتے کا اضافہ کیا جائے اور ایم ڈی کیٹ نتائج میں 60 فیصدنمبرلانے کی غیرآئینی شق کو ختم کرکے 40 فیصدکیاجائے ۔