ملک میں ٹیکنالوجی کو سب سے زیادہ جھٹکا عدلیہ سے لگا، فواد چوہدری
پابندی کے کلچر نے ہر شعبہ کو متاثر کیا ،جہاں ملتا ہوں ججز کو ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ٹیکنالوجی کے کیسز نہ سنا کریں
لوگوں پر اپنی سوچ تھوپنے سے سوسائٹی تباہ ہو جاتی ہے،ر یاست ہر چیز ریگولیٹ نہیں کر سکتی
انفرادیت اور انفرادی سوچ کو ختم نہیں کرنا چاہیے، بے روزگاری غیر ملکی سرمایہ کاری سے ختم ہوگی
پاکستان میں صحافت کی تعلیم کے 43 ادارے ہیں ان کے نصاب کی تجدید کی ضرورت ہے
ہمیں مستقبل کی مارکیٹ پر نظر رکھنی ہے، یہ ممکن نہیں کہ یونیورسٹی سے ڈگری لیں اور پتہ چلے اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں، سیمینار سے خطاب
راولپنڈی (ویب ڈیسک)
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ملک میں ٹیکنالوجی کو سب سے زیادہ جھٹکا عدلیہ سے لگا،پاکستان میں صحافت کی تعلیم کے 43 ادارے ہیں ان کے نصاب کی تجدید کی ضرورت ہے۔راولپنڈی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا میں انقلاب آگیا ہے زیادہ میڈیا یوٹیوب پر آچکا ہے، گزشتہ ڈھائی سال میں ہمارا میڈیا یونیورسٹی چینلز، ٹوئٹر اور فیس بک کی جانب تیزی سے بڑھا، پاکستان میں صحافت کی تعلیم کے 43 ادارے ہیں ان کے نصاب کی تجدید کی ضرورت ہے۔ ہمیں مستقبل کی مارکیٹ پر نظر رکھنی ہے، یہ ممکن نہیں کہ یونیورسٹی سے ڈگری لیں اور پتہ چلے اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ پابندی کے کلچر نے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، انفرادیت اور انفرادی سوچ کو ختم نہیں کرنا چاہیے، بے روزگاری غیر ملکی سرمایہ کاری سے ختم ہوگی، سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوسکتے مختلف اقسام کی سوچ ترقی کی علامت ہوتی ہے۔ لوگوں پر اپنی سوچ تھوپنے سے سوسائٹی تباہ ہو جاتی ہے،ر یاست ہر چیز ریگولیٹ نہیں کر سکتی، یا کرنا ہے اس کا فیصلہ انفرادی طور پر بھی کرنے دیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بیروزگاری تب ختم ہو گی جب بیرونی سرمایہ کار پاکستان آئے گا، یوٹیوب، فیس بک اور گوگل صرف ایپلی کیشنز نہیں بلکہ اب ملک بن چکے ہیں جن پر بہت سرمایہ کاری ہے، ایپل کا بجٹ کئی ممالک کے بجٹ سے زیادہ ہے، واٹس ایپ 22 بلین ڈالر کی کمپنی ہے، یہ بڑی کمپنیاں جس ملک میں جاتی ہیں وہاں ترقی ہوتی ہے، ہم نے ٹک ٹاک بند کر دیا۔ ہمیں بھی ان سے ملکوں کی طرح رابطے رکھنے چاہیے، بدقسمتی سے ٹیکنالوجی کو سب سے زیادہ جھٹکا عدلیہ سے لگا، 2014 کے عدالتی فیصلوں سے یو ٹیوب بھارت شفٹ ہوگئیں۔ جہاں ملتا ہوں ججز کو ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ٹیکنالوجی کے کیسز نہ سنا کریں۔