مارچ 2020میں آغاز کی گئی غیر ملکی زرمبادلہ کی ڈیجیٹلائزیشن میں بینکوں کی تعداد بڑھ کر 8 سے 13 تک پہنچ چکی ہے۔محمد اشرف خان
بینکوں کی اکثریت کی جانب سے فروری کے اختتام تک زرمبادلہ کا 88 فیصد اور اپریل میں 98فیصد ڈیجیٹلائزکر دیا جائے گا
جون 2021 کے بعد کاغذ پر مبنی گذارشات کو مکمل طور پر ختم کرد یا جائے گا۔ کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب
کراچی(ویب نیوز)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اشرف خان نے کہا ہے کہ مارچ 2020میں آغاز کی گئی غیر ملکی زرمبادلہ کی ڈیجیٹلائزیشن میں بینکوں کی تعداد بڑھ کر 8 سے 13 تک پہنچ چکی ہے جبکہ بینکوں کی اکثریت کی جانب سے فروری کے اختتام تک زرمبادلہ کا 88 فیصد اور اپریل میں 98فیصد ڈیجیٹلائزکر دیا جائے گا اور جون 2021 کے بعد کاغذ پر مبنی گذارشات کو مکمل طور پر ختم کرد یا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے پیر کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے ہیڈ آف فارن ایکسچینج آپریشنز شکیل محمد پراچہ، ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی ارشد محمود بھٹی، کے سی سی آئی کے نائب صدر شمس الاسلام خان، کے سی سی آئی کے بینکنگ و انشورنس سب کمیٹی کے چیئرمین قاضی زاہد حسین، مشیر بینکنگ و انشورنس سب کمیٹی عتیق الرحمن اور دیگر بھی شریک تھے۔محمد اشرف خان نے کہا کہ کاغذی کارروائی کو مکمل طور پر ختم کرکے اور مجموعی عمل کو تیز کرتے ہوئے تاجر برادری کے لیے آسانی پیدا کرنے کی غرض سے غیر ملکی زرمبادلہ کے آپریشن کو ڈیجیٹل بنانے کا اقدام اٹھایا گیا ہے جس پر کئی بینکوں نے کامیابی کے ساتھ عمل درآمد کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر چیز مینوئل سے ڈیجیٹل پروسیسنگ میں منتقل کردی گئی ہے اور صارفین کو آزادی ہے کہ وہ کسی بھی وقت بغیر کسی کاغذی کارروائی کے ترسیلات زر کی ترسیل کے لیے اپنے گھر یا دفتر سے آن لائن درخواست کرسکتے ہیں جبکہ صارفین کو اپنے رجسٹرڈ ای میل ایڈریس پر اس کے لین دین کے بارے میں تازہ ترین معلومات اور اعتراضات (اگر کوئی ہیں) موصول ہوں گے۔ ایم ڈی بینکنگ سروسز کارپوریشن نے اپنے مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے زور دیا کہ تاجر و صنعتکار برادری کو غیر ملکی زرمبادلہ کے لیے ڈیجیٹل طریقہ کار اپنانے کے لیے آگے آنا ہوگا جس میں صارفین اپنی رجسٹریشن بذاتِ خودکرواسکتے ہیں اور کیس کی پیشرفت کا معلوم کرسکتے ہیں جبکہ متعلقہ بینک عملے کو بھی پیشرفت کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اور تمام لین دین کی مکمل تفصیلات کو بلاکاغذی کارروائی کے محفوظ رکھا جاتا ہے۔کراچی چیمبر کے نائب صدر شمس الاسلام خان نے اپنے خطاب میں اس بات کی نشاندہی کی کہ اسٹیٹ بینک کسی بھی معیشت میں فنڈز کی آسانی سے گردش کو یقینی بناتے ہوئے ملک کی معاشی ترقی میں دل کا کردار ادا کرتا ہے اور یہ امر باعث خوشی ہے کہ اسٹیٹ بینک مؤثر انداز میں ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کررہا ہے جس کا اندازہ بہتر معاشی اشاروں بالخصوص بڑھتی برآمدات اور ترسیلات زر سے لگایا جاسکتا ہے تاہم آج کل ترسیلات زر میں جو اضافہ دیکھا جارہاہے وہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا لہٰذا اسٹیٹ بینک کو کوئی مؤثر پالیسی یا مراعاتی پیکیج کے ساتھ آگے آنے کی ضرورت ہے جس سے غیر مقیم پاکستانیوں کو معیشت کے متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب ملے گی۔انہوں نے مزید کہاکہ غیر مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اس طرح کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی سے نہ صرف طویل مدتی بنیاد پر معاشی بحرانوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی بلکہ صنعتوں کو فروغ ملے گا اورروزگار کے وافر مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے اسمگلنگ کی لعنت سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو قانونی تجارت میں بڑی رکاوٹ ہے اور قومی خزانے کو بھی خطیر نقصان پہنچاتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے باالخصوص پاک ایران سرحد کے قریب کامن انڈسٹریل زون یا کامن انڈسٹریل پارک قائم کرنے کی تجویز پیش کی جہاں تمام کسٹم ڈیوٹیز، ٹیکسز کو کم سے کم سطح پر رکھا جائے جبکہ اس زون کو مطلوبہ انفرااسٹرکچر سے لیس کیا جانا چاہیے اور ایران سے گیس و بجلی کی فراہمی کی جانی چاہیے جو یقینی طور پر سستی بجلی اور گیس کے کم نرخوں کی وجہ سے کاروباری لاگت کو کم کرے گا جس سے یقیناً صنعتکاروں کی ایک بڑی تعداد کو اس مخصوص زون میں اپنے یونٹ اور گودام بنانے کی ترغیب بھی ملے گی۔