نئی دہلی (ویب ڈیسک)

بھارت میں کسانوں کا احتجاج چوتھے ماہ میں داخل ہو گیا۔ ہزاروں مظاہرین دلی کے باہر موجود ہیں، مودی سرکار کی ہٹ دھرمی بھی برقرار ہے، کاشکاروں نے احتجاجاً گندم کی فصل تلف کرنی شروع کردی۔ خالصتان تنظیموں نے سکھوں کو پیغام دیا ہے کہ سکھ خود کو بھارتی نہ کہیں۔

بھارت میں کسانوں کا احتجاج چوتھے ماہ میں داخل، ادھر ہزاروں کسان مظاہرین دلی کےاردگرد ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر موجود ہیں،
دوسری طرف مودی سرکار کی ہٹ دھرمی بھی برقرار ہے۔

راکیش ٹیکیٹ کی اپیل پر کاشکاروں نے احتجاجاً گندم کی فصل تلف کرنی شروع کر دی، مختلف علاقوں میں جلسے بھی جاری ہیں۔ ہریانہ میں ہونے والے کسانوں کے جلسے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

کسان رہنماؤں کا کہنا تھا مودی کو ہر صورت متنازع قوانین واپس لینا ہی پڑیں گے۔ احتجاج میں خواتین کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہروں میں شرکت کرنے سے ہمارے نوجوانوں کی اچھی تربیت ہو گئی ہے۔

خالصتان تنظیموں نے سکھوں کو پیغام دیا ہے کہ سکھ خود کو بھارتی نہ کہیں۔ ادھر دلی کی سیشن کورٹ نے کسانوں کے لیے ٹول کٹ بنانے والی ماحولیات کارکن دیشا روی کی ضمانت منظور کر لی۔

عدالت کا کہنا تھا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔ اس لیے 22 سالہ لڑلی کو حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ مودی سرکار نے دیشا روی پر خالصتان تحریک کی مدد کا الزام لگایا تھا۔