کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین کو نظرانداز نہیں کر سکتے ،الیکشن کمیشن
اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات، فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں
ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں
وزیر اعظم اوروزراء کے بیانات پر دکھ ہوا، اگر کہیں پر اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ بات کریں،اعلامیہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ ہم کسی دبائو میں آئے ہیں نہ آئیں گے، کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین کو نظرانداز نہیں کر سکتے ، ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالا جائے، اگر فیصلوں پر اعتراض ہے تو آئینی راستہ اختیار کیا جائے۔ وزیر اعظم اوروزراء کے بیانات پر دکھ ہوا۔ اگر کہیں پر اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ بات کریں۔چیف الیکشن کمشنر سردار سکندر سلطان کی زیر صدارت اجلاس میں الیکشن کمیشن ارکان،سیکریٹری اور لا ونگ کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے الیکشن کمیشن سے متعلق بیان کا جائزہ لیا گیا ،حکومتی وزرا کی پریس کانفرنس کا بھی جائزہ لیا گیا،اس کے علاوہ پیمرا کی جانب سے موصول وزیر اعظم اور وزرا کی تقاریر کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سینیٹ انتخابات کے دوران اسلام آباد سے موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لیا گیا۔اسلام آباد جنرل نشست پر ووٹوں کی گنتی کے دوران 7مسترد ہونے والے ووٹوں پر ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی۔اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہیکہ سینیٹ کے الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کر انے پر ہم خداوند تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے۔ الیکشن کے رزلٹ کے بعد میڈیا کی وساطت سے جو خیالات ہمارے مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا۔ خصوصی طور پر وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور بالخصوص وزیراعظم پاکستان نے جو کل اپنے خطاب میں فرمایا۔ اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے۔ اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کا معیار ہے۔ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظرانداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات، فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشاء اللہ آئیں گے۔ الیکشن کمیشن سے کسی بھی وفد نے ملنا چاہا الیکشن کمیشن نے ان کا موقف سنا ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر وہ صرف اور صرف آئین و قانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹرول میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ جبکہ باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے۔ یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشاء تھی جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جبکہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے، اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکت تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں۔ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں، لہٰذا ہمیں کام کرنے دیں۔ ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں۔ کچھ تو احساس کریں۔ الیکشن کمیشن انشاء اللہ خدا کے فضل و کرم سے اپنی آئینی ذمہ داریاں بخوبی قانون اور آئین کی بالادستی کے لئے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔