ڈیجیٹل میڈیا  رائے عامہ بنانے کا بڑا زریعہ ہے ۔ عارف علوی

اسلام آباد (ویب نیوز  )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ  ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے،سماجی مسائل  کے حل کے  لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، درست حکومتی حکمت عملی کے تحت عام آدمی کو کورونا وبا سے بچانے اور معاشی تحفظ فراہم کرنے کے لئے جامع اقدامات کیے گئے ۔ ایوان صدر میں ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق ایک  نشست میں  صدر  نے کہا کہ خصوصی افراد کو قومی دھارے میں لانے، خواتین کو بااختیار بنانے   اور اخلاقیات کے فروغ کے لئے  اجتماعی کاوش ہونی چاہیے۔ مہنگائی اور بیروزگاری پر قابو پانے کی کوششوں کے ثمرات جلد عوام تک پہنچنا شروع ہوں گے۔موجودہ دور میں ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، یہ رائے عامہ بنانے کا بڑا زریعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کی کئی نئی جہتیں بھی سامنے آئی ہیں، اس سے جہاں لوگوں کی بڑی تعداد فائدہ اٹھا رہی ہے وہیں اس کے استعمال کے بارے میں اعتراضات بھی اٹھائے جا رہے ہیں جن میں جعلسازی کے ذریعے لوگوں کو لوٹنا اور جھوٹی و من گھڑت خبریں پھیلانے کا ذریعہ ہونا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی طاقت اور ذمہ دارانہ کردار میں توازن تعمیر وترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ صحت و احتیاط، خصوصی افراد کو قومی دھارے میں لانے،  خواتین کو بااختیار بنانے، سماجی اقدار اور اخلاقیات کے فروغ کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک جہاں وسائل کم ہیں وہاں صحت کے شعبے میں علاج سے پہلے احتیاط اور پرہیز کے ذریعے صحت مند معاشرے کے قیام کے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں، بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی مہم انہی کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر اور جلد تشخیص سے کینسر جیسے موذی مرض سے نجات ممکن ہے، اس بارے میں بیگم ثمینہ علوی نے قومی سطح پر آگاہی مہم کی قیادت کی ہے جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ کورونا سے بچا کی ویکسین لگانے کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے بھی لوگوں میں مکمل آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی فلاح و بہبود اور انہیں مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے بھی سوشل میڈیا فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا اور انہیں وراثت میں حقوق دینا ان کی ترجیحات میں شامل ہے، ہمارا دین ہمیں خواتین کے احترام اور ان کی تمام حقوق ادا کرنے کا درس دیتا ہے، انہیں بااختیار بنائے بغیر اجتماعی ترقی کے مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کی علاج اور فوری طبی مشورے کی ضرورت کے پیش نظر ٹیلی ہیلتھ کا انتظام ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسے شعبے ہیں جن پر توجہ بڑھانے کے لئے ڈیجیٹل میڈیا انفلوئنسرز اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے تمام بڑے اشاریے مثبت رجحان کو ظاہر کر رہے ہیں، کورونا کے دوران حکومت نے درست حکمت عملی کے تحت عام آدمی کو وبا سے بچانے اور معاشی تحفظ فراہم کرنے کے لئے جامع اقدامات کیے جبکہ مہنگائی اور بیروزگاری پر قابو پانے کے لئے اقدامات کے اثرات جلد عوام تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ صدارتی آرڈیننس کے اجرا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ یہ امور کی انجام دہی کا ایک قانونی راستہ ہے، اگر اپوزیشن پارلیمنٹ میں کسی قانون کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کرے تو ضروری امور کو تعطل کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے آرڈیننس ایک قانونی راستہ ہے اس کے باوجود ہمارے دور میں ماضی کی نسبت کم آرڈیننس جاری ہوئے ہیں۔ اس موقع پر صدر مملکت نے انتخابی اصلاحات اور ووٹ کی شفافیت کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کے مسئلہ اور کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کو ہر عالمی فورم پر اجاگر کیا ہے، اس بارے میں دنیا کے ضمیر کو جگانے کے لئے میڈیا کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔صدر مملکت نے کہا کہ میڈیا کے موثر کردار کے بارے میں مثبت بحث جاری رہنی چاہئے تاکہ مسائل کا بہتر طور پر ادراک کرتے ہوئے ان کے دیرپا حل کی طرف بڑھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خواب ہے کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرے اور اس مقصد کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ناگزیر ہے۔