کراچی (ویب ڈیسک)

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے کووِڈ19- کی وبا کے باعث معاشی طور پر متاثر پاکستانی نوجوانوں کی بحالی کے لیے ایگری انٹریپرینیور پروگرام متعارف کرا دیا ہے۔ یہ پروگرام اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے فیوچر میکر پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد،کووِڈ19-سے متاثر نوجوان افراد سمیت،معاشی شمولیت کو فروغ دے کر عدم مساوات سے نمٹنا ہے۔

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے فراہم کردہ یہ فنڈز برٹش ایشین ٹرسٹ کے ذریعے استعمال کیے جائیں گے اور اس رقم سے پنجاب اور سندھ کے شہری علاقوں کے نواح سے تعلق رکھنے والے، 35 19-سال کی عمر کے 1,000 افراد کو خصوصی مہارتوں میں تربیت، مشاورت اور نیٹ ورکنگ فراہم کی جائے گی۔

برٹش ایشین ٹرسٹ اِن نوجوان افراد کے ساتھ – جن میں سے 90 فیصد خواتین ہیں -براہ راست کام کرے گا تاکہ وہ مضبوط مقامی امکانات کے ساتھ زرعی ویلیو چین میں مصنوعات کی تیاری اور فروخت کے ذریعے منافع بخش اور مستحکم ادارے قائم کر سکیں۔ یہ ادارے خشک مرچوں، سوہانجنا (moringa) سمیت دیگر زرعی مصنوعات، کیکڑوں کی افزائش، سبزیوں اور مقامی جانوروں کے لیے چارے کی فروخت، جام اور اچار کی فروخت جیسی مختلف خدمات انجام دیں گے۔ اِسی کے ساتھ، اِن نوجوان افراد کی مہارتوں کو بھی بہتر بنایا جائے گا اور اس کا مقصد آمدنی میں اضافہ کرنا اور مالیات تک رسائی فراہم کرنا ہے تاکہ زیادہ مستحکم کاروباری ادارے قائم کیے جا سکیں۔

اس بارے میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ریحان شیخ کہتے ہیں:”ہمیں اس پروگرام کو شروع کرکے بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے کیوں کہ یہ ہمارے وسیع تر فیوچرمیکر اقدام کا حصہ ہے اور اس کا مقصد نئی نسل کو سیکھنے، کمانے اور ترقی کرنے کے قابل بنانا ہے۔ روزگار سے تعلق رکھنے والے یہ پروجیکٹس برٹش ایشین ٹرسٹ کے ذریعے چلائے جائیں گے۔ یہ ٹرسٹ کمزور طبقات کو بااختیار بنانے میں ہمارے ساتھ شریک ہیں ا ور اِس کا مقصد بھی طبقات کوخودمختار بنانا اور ملک میں روزگار کے مزید مواقع پیدا کرناہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے ہم نوجوان ایگری انٹریپرینیورز کو زرعی ایکوسسٹم کی مزید بہتری میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنا سکیں گے۔“

ریحان شیخ نے مزید کہا:”پاکستانی معیشت میں زراعت کا اہم کردار جاری رہے اور ہم حکومت پاکستان اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر دوبارہ توجہ دینے پر بہت پرجوش ہیں جن کا مقصد اس اہم شعبے سے وابستہ لوگوں کو مستحکم معاشی حالات اور مستقبل فراہم کرنا ہے۔“

برٹش ایشین ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، رچرڈ ہاکس کہتے ہیں:”ہم اس پروگرام کے شروع ہونے پر بہت پرجوش ہیں جس کے لیے فنڈز اسٹینڈرڈ چارٹرڈ فاؤنڈیشن فراہم کرے گی جو فیوچر میکر کا حصہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے مشترک لائحہ عمل کی قوت میں اضافہ کر کے اِن 1,000 شرکاء کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔“
کووڈ19-سے پہلے بھی کثیر جہتی غربت میں مبتلا پاکستانی عوام،اور بالخصوص خواتین اور نوجوان افراد پر مشتمل کمزور اور کم مراعات یافتہ گروہوں کے لیے، اقتصادی اور سماجی اثرات بدترتھے۔وبا کے نتیجے میں، پاکستان میں کاروباری، پیداواری، درآمدات اور برآمدات کی سرگرمیاں بہت کم ہو گئیں اور اس کے اثرات زرعی شعبے پر بھی محسوس کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام 2020 کے مطابق،دیہی علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے روزگار کی فراہمی کا اہم ذریعہ زرعی شعبہ ہے جہاں کووِڈ19-کے اثرات سے غیر محفوظ ہونے کی شرح 90 فیصد ہے۔ حتی ٰ کہ کووِ19-سے پہلے بھی،خواتین کو مختلف اقسام کی منظم شعبہ جاتی صنفی عدم مساوات کا سامنا تھا جس نے اْنھیں ایسی مہارتوں، وسائل اور مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے سے روکے رکھا جن سے ان کے روزگار اور آمدنی کو بہتر تحفظ مل سکتا تھا۔سندھ میں 78فیصد خواتین فصل اگانے اور اس کے بعد کی سرگرمیوں کام کرتی ہیں لیکن صرف 33 فیصد خواتین اِن اشیاء کی فروخت اور مارکیٹنگ کا کام کرتی ہیں۔

برٹش ایشین ٹرسٹ، سنہ 2016ء سے پاکستان میں، روزگار کے مختلف پروجیکٹس چلا رہا ہے جن سے ہزاروں خواتین، لڑکیوں اور بالغ افراد کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اس پروگرام کے تحت مارکیٹ کے تجزئیے، کمیونٹی میں تحریک پیدا کرنے، پیشہ ورانہ تربیت، مائیکروانٹریپرینورشپ ڈیویلپمنٹ ٹریننگ، مارکیٹ میں روابط پیدا کرنے اور مالی خدمات تک رسائی کی غرض سے اہم معلومات مقامی پارٹنرز – شراکت- اور سندھ ایگریکلچرل اینڈ فوریسٹری ورکرز کوآرڈینیٹنگ آرگنائزیشن (SAFWCO) سے حاصل کی جائیں گی جن کا مقصد شرکاء کے لیے معاشی استحکام حاصل کرنا ہے۔