پاکستان کو خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے مقامی وسائل کی ویلیو ایڈیشن کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ صدرِ مملکت

کراچی (ویب ڈیسک)

صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے مصنوعات کی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے مقامی وسائل کی ویلیو ایڈیشن کی طرف توجہ دینا ہوگی جس کے لیے ایک مربوط اور عملی نقطہ نظر انتہائی ضروری ہے۔ اس حوالے سے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کی کوششیں قابل قدرہیں تاہم ای ایف پی کو معدنیات کی کان کنی اور برآمدات سے منسلک ملکوں کے ساتھ روابط اور ہم آہنگی پیدا کرنا چاہیے اور ہمیں تکنیکی ترقی اور کان کنی کے بہترین طریقوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے جبکہ کان کنی کے ویلیو ایڈیشن شعبے میں سرمایہ کاروں کو راغب کیا جائے۔یہ بات انتہائی اہم ہے کہ کان کنی کے موجودہ فرسودہ طریقہ کار ا ور آلات کی وجہ سے معدنیات کو ضائع نہیں کیا جاسکتا جو پاکستان کی معاشی ترقی میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے زیراہتمام کراچی میں منعقدہ ” ای ایف پی ایمپلائر آف دی ایئر ایوارڈ2020” تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آجروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کارکنوںکی پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت کے معیارات کے مطابق سازگار ماحول کی فراہمی اورفلاح و بہبود کو یقینی بنائیں اور ورکرمختلف ویلفیئراسکیموں سے استفادہ کریں۔لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں ڈبل ہندسوں کی نمو ، برآمدات میں اضافہ، بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں حوصلہ افزا اضافہ ، غیر ضروری درآمدات میں کمی، اسٹاک ایکسچینج انڈیکس میں نمایاںاضافہ ،سیاحت اور مہمان نوازی جیسے نئے شعبوں پر زور دینامعاشی سرگرمیوں میں اضافے اور ان میںبہتری لانے کے لیے حکومت کی پرعزم کوششوں کی عکاسی کرتا ہے ۔حکومت نے اپنی سرگرمیوں کو زیادہ شفاف بنانے ،بناکسی پریشانی اور نتیجہ خیز بنانے کا عمل شروع کردیا ہے تاکہ سست روی اور بدعنوانی کے عنصر کو کم سے کم کیا جاسکے۔ حکومت کے ان اقدامات کے پہلے ہی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں جس کو تاجروصنعتکار برادری نے بھی سراہا ہے اور پاکستان ترجیحی بنیادوں پر تمام شعبوں کی ترقی دینا چاہتا ہے۔صدر علوی نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ ای ایف پی گزشتہ8سالوں سے صف اول کے آجروں کو ایوارڈز دے رہا ہے اور یہ آجر رول ماڈل اور بہترین مثال بنیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات بڑھانے کے لئے مضبوط کوششیں ضروری ہیں کیونکہ معیشت کی نمو کو بڑھانے کے لیے ڈالر اور یوروکے زبردست بہاؤ کی ضرورت ہے۔ ای ایف پی کو آجروں کی ایپکس باڈی ہونے کے ناطے نجی شعبے کو مزید صنعتوں کے قیام کی ترغیب دینے کی ذمہ داری سرانجام دینی چاہیے اور روزگار سے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے، زر مبادلہ کی آمدنی اور عالمی حالات کی پاسداری کے منصوبے شروع کیے جانے چاہیے۔قبل ازیں صدر ای ایف پی اسماعیل ستار نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی بھی پاکستانی سربراہ مملکت نے ای ایف پی کی تقریب میں شرکت کی۔انہوں نے ای ایف پی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1950 سے 2017 تک ای ایف پی کا دائرہ انڈسٹریل ریلیشن، ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ، آئی ایل او، انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف ایمپلائرز اور لیبر ڈپارٹمنٹس کے اردگرد رہا ۔ای ایف پی لیبر قانون سازی، ورکرز کی فلاحی ایجنسیوں میں شامل ہے اور ممبران کو لیبر سے متعلق قانونی اور انتظامی امور میں مدد فراہم کرتا ہے۔ای ایف پی مختلف قابل قدر مقامی و بین الاقوامی پروگراموں کا اہتمام کرتا ہے جیسے اوش، انڈسٹریل ریلیشن شپ، چائلڈ لیبر، اسکل ڈیولپمنٹ، کاٹن سپلائی چین، ایم نیز کے ذریعے بین الاقوامی لیبر معیارات کی تعمیل وغیرہ اور مختلف شہروں میں تربیتی پروگرام شامل ہیں۔ای ایف پی، آئی ایل او، انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف ایمپلائرز، کنفیڈریشن آف ایشیا پیسیفک ایمپلائرز اور ساؤتھ ایشین فورم آف ایمپلائرز کا حصہ ہے نیز اقتصادی کونسل کو ای ایف پی کے دائرہ کار وسیع کرنے کے لئے قائم کیا گیا جو معدنیات کی ویلیو ایڈیشن، لک افریقہ، بریگزٹ،ماہی گیری، برآمدات، جی ایس پی پلس، چائنا پاکستان ایف ٹی اے اور دیگر اہم شعبوں کے لیے ریسرچ منصوبوں کے امور انجام دے رہاہے۔ای ایف پی کے نائب صدر ذکی احمد خان  نے ”ای ایف پی ایمپلائر آف دی ایئر ایوارڈ” کے معیارات کے بارے میں بتایا کہ 9 ججز کے پینل نے جانچ پڑتال کے بعد 29  ملٹی نیشنل، بڑی و درمیانے درجے کی قومی کمپنیوں کا انتخاب کیا۔اس پینل نے آزادانہ طور پر کام کیا اور خالصتاً میرٹ پر فیصلہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ”ای ایف پی ایمپلائر آف دی ایئر ایوارڈ”  کو کمپنیوں میں قابل قدر مقام حاصل ہے۔صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ای ایف پی کے سابق صدر مجید عزیز، نائب صدر ذکی احمد خان، ویب کاپ کے چیئرمین و اسکل ڈیولپمنٹ کونسل کے چیئرمین احسن اللہ خان اور ای ایف پی کے مشیر فصیح الکریم صدیقی کو ای ایف پی ری کگ نیشن آف میریٹوریس ایوارڈز بھی دیے جبکہ بعد ازمرگ ایوارڈ سابق صدور ای ایف پی اشرف ڈبلیو تابانی اور خواجہ محمد نعمان کے لیے پیش کیے گئے۔