کراچی (ویب ڈیسک)

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوامی مشاورت کے لیے ایک ڈجیٹل بینک ڈرافٹ ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا ہے۔ مجوزہ فریم ورک انڈسٹری کو دیا گیا ہے اور آراحاصل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔یہ فریم ورک 15 سے زائد ممالک میں جہاں ڈیجیٹل بینک اور اس سے ملتے جلتے ادارے کسی شکل میں کام کررہے ہیں کئی اہم موضوعات میں عالمی ضوابطی اور انڈسٹری کی بہترین روایات کے وسیع مطالعے کا نتیجہ ہے۔ ایک ڈیجیٹل بینک بنیادی طور پر ڈیجیٹل والیکٹرانک چینلز کے ذریعے صارفین کے لیے خدمات انجام دیتا ہے اور اس کی روایتی بینکوں کی طرح اینٹ پتھر کی برانچیں نہیں ہوتیں۔ اسٹیٹ بینک کا ہدف پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کے آپریشن کے لیے ایک مناسب فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام اسٹیٹ بینک کی پاکستان میں ڈجیٹل مالی خدمات کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے جن میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس ، راست فاسٹر پیمنٹ سسٹم  ، ای ایم آئی لائسنسز اور آپریشن  اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔مجوّزہ فریم ورک کے نتیجے میں ”ڈیجیٹل بینکوں کی لائسنسنگ کے لیے رہنما خطوط، اور ضمنی ضوابط”سامنے  آئیں گے۔ اس میں ڈیجیٹل بینک لائسنسوں کی مختلف اقسام، تشکیلی ماڈلز، اسپانسرز، ڈائریکٹرز اور سی ای اوز کی اہلیت کا کم از کم معیار اور قابلیت بیان کی جائے گی۔ یہ ملکی ضوابطی فریم ورک اس طرح بنایا گیا ہے کہ مالی نظام کی سلامتی اور استحکام پر کوئی سمجھوتہ کیے بغیر اِس صنعت کو مارکیٹ کی طلب اور مواقع استعمال کرنے کے قابل بنایا جائے۔ نیز، یہ سرمایہ کار دوست ہوگا، اور پاکستان میں اپنی نوعیت کی اولین لچکدار شرائط کا حامل ہوگا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالی خدمات ترقی پسندانہ تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہیں، اسٹیٹ بینک کی طرف سے ان میں مستحکم اصلاحات اور دیگر سازگار تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں حالیہ اقدامات کے نتیجے میں الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئی)، نیشنل پیمنٹ سسٹم اسٹریٹجی (این پی ایس ایس)، فوری پیمنٹ سسٹم (راست)، اور روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) وغیرہ متعارف کرائے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے خطے کے دیگر ملکوں میں رائج ضوابطی رجحانات کے مطابق ڈیجیٹل بینکوں کے لیے ایک الگ فریم ورک لانے پر کام شروع کیا تھا جس میں اہم مقاصد یہ تھے کہ مالی شمولیت، محروم اور نیم محروم طبقوں تک قرضے کی رسائی، صارف کو بہتر سہولت، بینکاری میں اختراعات، اور شمولیتی ڈجیٹل ایکو سسٹم کے لیے مزید راہیں تلاش کی جائیں۔مجوزہ فریم ورک کی اہم خصوصیات میں دو قسم کے ڈیجیٹل بینک شامل ہیں، ڈیجیٹل ریٹیل بینک (ڈی آر بی) ، جو ریٹیل صارفین کے لیے وضع  کردہ ایک منفرد زمرہ ہے ، اور ڈیجیٹل فل بینک (ڈی ایف بی)؛ ڈی آر بی کے لیے بعض کاروباری شرائط کے ساتھ کمرشل  آغاز  سے کم سے کم تین سال کی عبوری مدت  ہوگی اور ڈی ایف بیز کے لائسنس کے اجرا کے لیے کم از کم دو سال  درکار ہوں گے۔ڈی آر بی کے حوالے سے  کم سے کم ابتدائی سرمائے کی شرط (ایم سی آر) آزمائشی مرحلے پر ڈیڑھ ارب روپے اور کمرشل آغاز کے لیے  2  ارب  روپے ہے جبکہ  باقی ماندہ 2 ارب روپے کے ساتھ مجموعی ایم سی آر 4 ارب روپے ہے جو عبوری مدت کے دوران  بتدریج پوری کی جائے گی۔ مجوزہ فریم ورک نان  بینک اختراعی ادااروں کے تکمیلی  سیٹ کو فروغ دینے کے ضمن میں  مشترکہ سرمایہ کاری کے ماڈل کو اپنانے کے لیے  اسپانسرز کی حوصلہ افزائی کرتاہے۔ مجوزہ فریم ورک کسی ای ایم آئی  کو ڈی آر بی میں تبدیل ہونے  کا اختیار بھی فراہم کرتا ہے۔ صارفین کے لیے  بنیادی طور پر رسائی کے مقامات  ڈیجیٹل اور الیکٹرانک چینلز ہیں، تاہم ڈیجیٹل بینک برانڈنگ، صارفین کی شکایات اور نقد لین دین وغیرہ کے لیے سیلز اینڈ سروس سینٹرز  اور برانچ لیس بینکاری ایجنٹوں  اور دیگر بینکوں کی برانچوں  کو  استعمال کرسکتا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ  ڈیجیٹل بینک ماڈلز، سرگرمیوں کے دائرہ کار،، ملکیتی ڈھانچوں، سرمائے سے متعلق امور،  ایکو سسٹم پر اشتراک، ٹیکنالوجی اور گورننس کے طریق کار کے حوالے سے  اسٹیٹ بینک کے دائرہ کار میں آنے والے اداروں کا ایک سروے کرایا گیا تاکہ اداروں کی کا نقطہ نظر معلوم کیا جاسکے۔ صنعت کے تین بامقصد ورکنگ گروپ تشکیل دیے گئے، جو صنعت کا نقطہ نگاہ اور اِس فریم ورک کے مختلف عناصر پر رائے فراہم کرنے میں خاصے سود مند ثابت ہوئے ہیں۔