معیشت کو تباہی سے بچانے کیلئے ٹیکس قوانین میں ترامیم کو فوری واپس لیا جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کاروبار اور سرمایہ کاری کو داؤ پر نہ لگایا جائے

اسلام آباد (ویب نیوز  )

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس قوانین میں کی جانے والی ترامیم کو فوری واپس لے کیونکہ ان ترامیم پر عمل درآمد سے کاروبار اور سرمایہ کاری کو شدید نقصان پہنچے گا اور معیشت تباہی سے دوچار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ دو نئے آرڈیننس کے تحت متعدد شعبوں سے 140 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی گئی ہے جبکہ ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے این ٹی این یا بزنس کارڈز کی نمائش نہ کرنے پر دکانوں کے مالکان کو 5 ہزارروپے جرمانہ اور ٹیکس گوشوارے یا ویلتھ ٹیکس جمع نہ کروانے پر بھی 5ہزار جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان ترامیم سے کاروباری برادری میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے کیونکہ ان کے تحت ایف بی آر افسران کو مزید اختیارات حاصل ہوں گے اور تاجر برادری کیلئے خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم ایف بی آر سسٹم میں آٹومیشن کو فروغ دے کر ٹیکس دہندگان اور ٹیکس جمع کرنے والوں کے مابین براہ راست روابط کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف بیوروکریسی ٹیکس قوانین میں ایسی ترامیم متعارف کروا رہی ہے جو ایف بی آر میں اصلاحات لرنے کیلئے وزیراعظم کے ویژن اور ارادوں کی تکمیل میں اہم رکاوٹ ثابت ہوں گے۔
سردار یاسر الیاس خان نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے تعمیراتی صنعت کے لئے ایک پرکشش پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے ملک بھر میں بڑے بڑے تعمیراتی منصوبے شروع ہوچکے ہیں۔ تاہم اب حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والے رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو یکطرفہ طور پر نان فنانشل بزنس اور پروفیشنز کے طور پر رجسٹر کر دیا ہے اور ان کو چار صفحات کا ایک سوالنامہ بھیج کر گاہکوں اور پراپرٹی سودوں کی تمام تفصیلات 7دن کے اندر فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا گیا ہے جو تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے تعمیراتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی اور وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکیج کو شدید دھچکا لگے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ معیشت کو مزید مسائل سے بچانے کے لئے اس اقدام کو واپس لیا جائے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ حکومت نیپرا کو مزید خودمختار بنا کر بجلی صارفین پر 700 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کو اس طرح کی خودمختاری سے عوام سمیت کاروبار ی شعبے اور صنعتوں کے لئے توانائی کی لاگت نا قابل برداشت ہوجائے گی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں کاروباری اداروں اور صنعتوں کو بندش کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہذا انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت وسیع تر قومی مفاد میں اس اقدام کو بھی واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے لہذا حکومت ان کے ساتھ مکمل مشاورت کر کے معیشت سے متعلق اہم فیصلے کرے تا کہ کاروبار اور معیشت کو تباہ کن نتائج سے بچایا جا سکے۔