پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ مہنگائی کا نیا طوفان لائے گا حکومت نظرثانی کرے۔محمد شکیل منیر
ایسے اقدامات سے کاروبار ی شعبہ اور عوام شدید مشکلات کا شکار ہوں گے۔جمشید اختر شیخ، فہیم خان
کاروبار کو تباہی سے بچانے کیلئے تیل کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔میاں اکرم فرید

اسلام آباد (ویب نیوز  )

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ کر کے سارا بوجھ کاروباری طبقے اور عوام پر ڈال دیا ہے جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا اور کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت کاروبار اور عوام کو تباہ کن نتائج سے بچانے کیلئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلال انٹرپرائزز کے چیف ایگزیکٹو بلال یونس کی جانب سے چیمبر کے عہدیداران کے اعزاز میں منعقدہ ایک عشایئے سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیمبر کے سینئر نائب صدر جمشید اختر شیخ، نائب صدر محمد فہیم خان، فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں اکرم فرید، خالد جاوید، اعجاز عباسی،باسر داؤد، طاہر عباسی، محمد نوید ملک، اشفاق چھٹہ، سعید خان، خالد محمود، اظہرالاسلام ظفر، راجا امتیاز، شیخ عبدالوحید، افتخار انور سیٹھی، طاہر محمود، محترمہ پروین خان، جاوید اقبال اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔


محمد شکیل منیر نے کہا کہ حکومت نے صرف اکتوبر میں پیٹرول 14.49روپے، ڈیزل14.44روپے، لائٹ ڈیزل 17.66روپے اور مٹی کا تیل 18روپے فی لیٹر مہنگا کر دیا ہے جو ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ اضافہ کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے کاروبار ی سرگرمیوں پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے اور عوام کیلئے مہنگائی میں بے تحاشا اضافہ ہو گا جبکہ معیشت کو بحال کرنے کی کوششوں کو مزید دھچکا لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی سے تنگ آئے ہوئے ہیں جبکہ کاروباری طبقہ کروانا وائرس کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ان مشکل حالات میں کاروبای طبقے اور عوام کو کوئی ریلیف دینے کی بجائے حکومت ایسے اقدامات لے رہی ہیں جس سے کاروبار کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گا اور مہنگائی قابو سے باہر ہو جائے گی۔
آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر جمشید اختر شیخ اور نائب صدر محمد فہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یکم جنوری 2021کو پیٹرول کی قیمت تقریبا 103روپے فی لیٹر تھی جو اب بڑھ کر 137.79روپے فی لیٹراور ڈیزل کی قیمت 110روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 134.48روپے فی لیٹرتک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح گذشتہ دس ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جو کاروبار اور معیشت کیلئے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت بجلی و گیس کی قیمتوں میں بھی اضافے پر غور کر رہی ہے جو موجودہ حالات میں کاروبار اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔
فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں اکرم فرید نے اپنے خطاب میں کہا کہ بار بار بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے نہ صرف عوام مہنگائی کی چکی میں پس جائیں گے بلکہ کاروبار کی لاگت میں گئی گنا اضافہ ہونے سے کاروباری سرگرمیاں اور برآمدات مزید متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بہت متزلزل ہو گا کیونکہ ان کو کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے قیمتوں میں استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر عائد تمام ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کا خاتمہ کرے اور کاروبار کو تباہی سے بچانے کیلئے تیل کی قیمتوں میں موجودہ اضافہ فوری واپس لے تا کہ عوام اور کاروباری طبقے کو کچھ ریلیف ملے۔