آئندہ بجٹ میں تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کرایا جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
مہنگائی میں کمی کیلئے جی ایس ٹی کو 10فیصد سے کم کیا جائے۔ فاطمہ عظیم، عبدالرحمٰن خان
اسلام آباد ( ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جون میں پیش ہونے والے بجٹ میں تاجروں کے لئے ایک فکسڈ ٹیکس متعارف کرایا جائے اور ان کے لئے شناختی کارڈ کی شرط بھی ختم کی جائے جس سے ملک میں دستاویزی معیشت کو فروغ ملے گا اور ٹیکس ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹیل شعبہ اس وقت ملک کے جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ڈال رہا ہے لہذا اس شعبے کیلئے فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کرانے سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں نمایاں بہتری آئے گی جبکہ ٹیکس کی بنیاد کو بھی وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے ٹیکس محصولات میں اضافہ کرنے کا بہترین طریقہ موجودہ ٹیکس ہندگان پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالے بغیر ٹیکسوں کے ریٹ میں کمی کر کے ٹیکس کی بنیاد کو مزید وسعت دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسوں کے ریٹ کافی زیادہ ہیں جو ٹیکس کلچر کو فروغ دینے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی راہ میں اہم رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی زیادہ شرح ہمیشہ ٹیکس چوری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے لہذا حکومت آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں کے ریٹ میں مناسب کمی کرے جس سے ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی ہو گی کیونکہ کم ریٹ کی وجہ سے لوگ خوشی سے ٹیکس دینے میں ترغیب محسوس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رینٹل انکم پر 37 فیصد تک ٹیکس عائد ہے جو بہت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے تاجر برادری کیلئے دکانوں کرا یے بہت بڑھے ہیں اور عوام کیلئے مہنگائی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نئے بجٹ میں حکومت رینٹل انکم پر عائد ٹیکس میں مناسب کمی کرے جس سے کاروبار کرنے کی لاگت کم ہو گی، مہنگائی نیچے آئے گی اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔
فاطمہ عظیم، سینئر نائب صدر اور عبد الرحمن خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ پاکستان میں 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کئی ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے جس سے پیداواری لاگت اور مہنگائی میں گئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا، تائیوان اور متحدہ عرب امارات میں میں جی ایس ٹی صرف 5 فیصد ہے جبکہ سنگاپور میں 7 فیصد، سری لنکا میں 8 فیصد، ایران میں 9 فیصد اور ویتنام میں 10 ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں عوام اور کاروباری طبقے کو جی ایس ٹی کے زیادہ ریٹ کی وجہ سے متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جون میں پیش ہونے والے بجٹ میں جی ایس ٹی کو کم کر کے 10فیصد سے نیچے لائے تا کہ کاروبار کی پیداواری لاگت کم ہو، مہنگائی میں کمی ہونے سے عوام کو ریلیف ملے اور صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے۔