کاروبار دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے 19مئی کے بعد تمام پابندیاں ختم کی جائیں۔ سردار یاسر الیاس خان
ہوٹلز اور ریسٹورینٹس میں انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائیننگ بحال کی جائے۔
اسلام آباد (ویب نیوز  ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ معیشت کو مزید تباہی اور کاروباری اداروں کو بند ہونے سے بچانے کیلئے 19 مئی کے بعد کاروبار پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں کیونکہ عید الفطر سے پہلے ایک ہفتے کے طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں کا بھاری نقصان ہوا   ہے جس سے معیشت مزید کمزور ہو گی جبکہ تاجر برادری اب مزید کسی لاک ڈاؤن یا پابندیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں پاکستان میں عید شاپنگ ایک کھرب روپے سے تجاوز کر گئی تھی لیکن لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے 2020 میں عید شاپنگ کم ہو کر تقریبا 560 ارب روپے تک آ گئی تھی جو 2018کے مقابلے میں 44فیصد کم رہی۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں عید سے پہلے ہی حکومت نے ایک ہفتے کا طویل لاک ڈاؤن لگایا جس سے اس سال معیشت بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزوں اور عید کی وجہ سے ماہ رمضان میں کاروبار اپنے عروج پر ہوتا ہے لیکن اس سال پابندیوں کی وجہ سے کاروباری طبقے اور معیشت کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے 2020 میں پاکستان کی معیشت کو 2.5کھرب روپے کا نقصان ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ایک اور اندازے کے مطابق 2021میں کاروباری اوقات میں کمی اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کو معیشت کو ایک کھرب روپے سے زائد کا نقصان متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے تقریبا ایک کروڑ پچاسی لاکھ سے زائد افراد کا روزگار متاثر ہو ا ہے جس سے ملک میں غربت میں 33 فیصد سے زائد کا اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پریشان کن تخمینے ہماری معیشت میں شدید کساد بازاری کا سبب بن سکتے ہیں لہذا حکومت کو اس سنگین صورتحال کا احساس کرنا چاہیے اور این سی او سی کے آئندہ اجلاس میں کاروبار پر عائد تمام پابندیوں کو ختم کرنے پر غور کرنا چاہئے تاکہ کاروبار اور معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جاسکے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ انہوں نے عید لاک ڈاؤن سے قبل ڈپٹی کمیشنر اسلام آباد کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت کی مختلف مارکیٹوں کا دورہ کیا تھا اور یہ دیکھا کہ تاجر برادری و صارفین کی اکثریت ایس او پیز پر عمل پیرا تھی جس وجہ سے اسلام آباد میں کرونا کیسوں میں کمی کا رجحان رہا۔ یہ صورتحال اس بات کی متقاضی تھی کہ حکومت رمضان کے آخری ہفتے کے دوران وفاقی دارالحکومت میں کاروباری اداروں پر پابندیوں میں نرمی کرتی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا جس سے کاروبار اور معیشت کو بہت نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تاجر برادری ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرا رہی ہے جبکہ اسلام آباد کی تمام مارکیٹ ایسوسی ایشنیں کرونا ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کی یقینی دہانی کرانے کیلئے حکومت کو ایک پٹیشن سائن کر کے دینے کو بھی تیار ہیں۔ لہذا انہوں نے پر زور مطالبہ کیا کہ این سی او سی کے آئندہ اجلاس کے دوران میں کاروباری سرگرمیوں پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں۔
سردار یاسر الیاس خان نے مزید مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں ہوٹلز اور ریسٹورینٹس میں انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ بحال کی جائے کیونکہ مشرق وسطی اور یورپ کے بیشتر ریستوران میں ٹیبلوں کے درمیان ایکریلک یا شیشے کی پارٹیشن کے ساتھ انڈور ڈائننگ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹورینٹ ایسوسی ایشنز ہر ٹیبل کے مابین سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لئے پاکستان میں بھی ایکریلیک پارٹیشنز نصب کرنے کیلئے تیار ہیں لہذا حکومت اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این سی او سی اہم چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ باڈیز کی مشاورت سے کاروبار کے متعلق فیصلے کرے کیو نکہ وہ اس معاملے کے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں جبکہ یکطرفہ فیصلوں سے مجموعی معیشت کو نقصان دہ نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔