نان بینکنگ فنانس سیکٹر کے لئے سازگار ریگولیٹری فریم ورک کی فراہمی کا منصوبہ
نان بینکنگ فنانس کمپنیزرولز 2003 میں مجوزہ ترامیم کا مسودہ رائے عامہ کے لئے جاری
اسلام آباد(ویب نیوز)
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)نے نان بینکنگ فنانس سیکٹر کے لئے سازگار ریگولیٹری فریم ورک کی فراہمی کے پیش نظر، نان بینکنگ فنانس کمپنیز (سٹیبلشمنٹ اینڈ ریگولیشنز) رولز 2003 میں مجوزہ ترامیم کا مسودہ ، رائے عامہ کے لئے جاری کر دیا ہے۔مجوزہ ترامیم این بی ایف سی کے شعبے میں ہونے والی تبدیلیوں اور موجودہ فریم ورک کے جامع جائزہ اور تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جامع مشاورت کے بعد تجویز کی گئیں ہیں۔ ایس ای سی پی کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق مجوزہ اہم ترامیم میں ماتحت قرضوں پر منافع کی شرح اور ماتحت قرضوں کی ادائیگی کے لیے منظوری کے عمل کو ختم کرنا شامل ہے۔ رولز کے نوٹیفکیشن کے چھ ماہ کے اندر لائسنس کے لیے درخواست لازمی دینے والی شق کو متروک ہونے کی وجہ سے خارج کر دیا گیا ہے۔مزید برآں، کمیشن کی پیشگی منظوری کے بغیر حصص کی فروخت یا منتقلی کے لیے کمپنی کے پروموٹرز یا اکثریتی حصص یافتگان کی جانب سے انڈرٹیکنگ جمع کرانے کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے ۔ موجودہ اور نئی دونوں کمپنیوں میں ایگزیکٹیو عہدوں، تحقیق، یا دیگر متعلقہ عہدوں پر فائز افراد کے لیے قابلیت اور تجربے کے ثبوت پیش کرنے کی ضرورت کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ مالیاتی خدمات کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے برھتے ہوئے استعمال کو مد نظررکھتے ہوئے موبائل ایپلیکیشنز سمیت دیگر ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے قرض دینے اور مائیکرو فنانس خدمات کے لیے ڈیجیٹل مخصوص لائسنسنگ کے تقاضے متعارف کروائے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں ، بڑے شیئر ہولڈرز اور فنڈنگ کے ذرائع کی نشاندہی کرنا اور فنڈ کے ذرائع سے متعلق انڈرٹیکنگ فراہم کرنے کے اضافی تقاضے متعارف کروائے گئے ہیں۔ این بھی ایف سے کمپنیوں کے لئے متعلقہ مائیکرو فنانس ایسوسی ایشن کی رکنیت برقرار رکھنے کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے ۔مزید برآں، شیڈول-I میں ترمیم کے ذریعے کسی بجی کمپنی کو این بی ایف سی میں تبدیلی ہونے کا موقع بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ ہیں۔ ایس ای سی پی کا خیال ہے کہ یہ پاکستان میں این بی ایف سی سیکٹر کی طویل مدتی پائیداری کے لیے اہم ہیں۔