پیپلز پارٹی اب سرکاری اپوزیشن بننے جا رہی ہے،مسلم لیگ(ن)
پیپلزپارٹی کو سرکاری اپوزیشن کہنا درست نہیں، یوسف رضا گیلانی
بی اے پی کے سینیٹرز نے پیپلز پارٹی کی حمایت کیوں کی، اب سب چیزیں سامنے آ گئیں
پی ڈی ایم کو متحد رکھنے کیلئے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، تمام رہنمائوں کو اعتماد میں لوں گا، میڈیا سے گفتگو
یوسف رضا گیلانی ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر مقرر ہونے پر (ن) لیگ کے شدید تحفظات
لاہور(ویب نیوز)پاکستان مسلم لیگ(ن)نے پیپلزپارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف مقرر کئے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اب سرکاری اپوزیشن بننے جا رہی ہے،بی اے پی کے سینیٹرز نے پیپلز پارٹی کی حمایت کیوں
کی، اب سب چیزیں سامنے آ گئی ہیں ۔ ان تحفظات کا اظہار مریم نواز شریف کے زیر صدارت ہونے والے مسلم لیگ(ن)کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں لیگی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت حاصل کرکے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔لیگی رہنمائوں نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار اور شکوے کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلنا اب مشکل ہوگا، پیپلز پارٹی اب سرکاری اپوزیشن بننے جا رہی ہے۔ بی اے پی کے سینیٹرز نے پیپلز پارٹی کی حمایت کیوں کی، اب سب چیزیں سامنے آ گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سب کو ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کس کے کہنے پر پیپلز پارٹی کو ووٹ ڈال رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو اب سختی سے کہا جائے گا کہ جب پی ڈی ایم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر(ن)لیگ کا ہوگا تو پیپلز پارٹی نے ایسا کیوں کیا۔ لیگی رہنمائوں نے کہا کہ اب پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے ساتھ چلنا مشکل ہو گیا ہے۔ اب آنے والے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سب جماعتوں کے سامنے یہ موقف رکھا جائے گا، جو فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی ہم ان کے ساتھ ہیں، مگر پیپلز پارٹی نے یہ دھوکا دیا ہے۔
ایوان بالا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو سرکاری اپوزیشن کہنا درست نہیں، پی ڈی ایم کو متحد رکھنے کیلئے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر بات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے عہدہ دینے کا کہا۔ان کا کہنا تھا کہ ووٹ دینے والے آزاد سینیٹرز کا بلوچستان عوامی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں پی ڈی ایم کے تمام رہنمائوں سے ملوں گا اور انہیں اعتماد میں لوں گا۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد(پی ڈی ایم)نے ہمارے مشورے پر ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں بلاول بھٹو کا مشورہ تھا کہ استعفوں کو آخری آپشن کے طور پر دیکھیں گے۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ محترمہ کی انتخابی مہم کے دوران ان کی شہادت کے باوجود پیپلز پارٹی نے الیکشن میں حصہ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی آواز قوم کی آواز ہے، اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، استعفوں کے معاملے پر اب صورتحال بدل چکی ہے۔یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں نئے منظر نامے کے مطابق استعفوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف مقرر کر دیا گیا ہے۔یوسف رضا گیلانی سے متعلق نوٹیفکیشن سینیٹ سیکریٹریٹ نے جاری کیا۔ نوٹیفکیشن پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو نے وصول کیا۔پاکستان پیپلزپارٹی نے 30ارکان کی حمایت کے دستخط کے ساتھ درخواست چیئرمین سینیٹ کو جمع کرائی تھی۔ذرائع کے مطابق 21 پیپلزپارٹی، 2 اے این پی، ایک جماعت اسلامی،2فاٹا، دلاور خان کے آزاد گروپ کے 4ممبران نے حمایت کی ہے۔شیری رحمان نے اس موقع پر کہا کہ پی ڈی ایم کا کوئی جنازہ نہیں پڑھا گیا یہ پیپلزپارٹی کا حق تھا۔