امریکا میں ماحولیات پر عالمی اجلاس میں 40 ممالک مدعو، پاکستان نظرانداز
صدر جوبائیڈن نے بھارت، چین، بنگلہ دیش کے سربراہان کو دعوت نامے ارسال کئے
امریکا نے ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کی پاکستانی کوششوں کو عالمی سطح پر نظر انداز کردیا
اسلام آباد /واشنگٹن(ویب نیوز)امریکا نے ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کی پاکستانی کوششوں کو عالمی سطح پر نظر انداز کردیا۔آئندہ ماہ ماحولیاتی تبدیلی پر امریکا میں عالمی اجلاس ہورہا ہے جس میں صدر جوبائیڈن نے 40 ملکوں کے سربراہان کو دعوت نامے ارسال کئے ہیں۔پاکستان کے پڑوسی ممالک بھارت، چین، بنگلہ دیش کے سربراہان کو بھی سمٹ میں مدعو کرلیا گیا لیکن حیران کن طور پر سمٹ میں پاکستان کو دعوت نہیں دی گئی۔معاون خصوصی امین اسلم نے کہا کہ پاکستان ان دو کیٹگریز میں شامل نہیں جس کے باعث دعوت نہیں ملی، وزارت خارجہ کو سمٹ کے حوالے سے وضاحت کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی میزبانی میں ماحولیاتی تبدیلی پر22 اور23اپریل کو آن لائن لائن اجلاس ہوگا۔ پاکستان کو نظرانداز کرنا اس لیے حیران کن ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں شجرکاری پر بہت زیادہ توجہ دی ہے اور بلین ٹری سونامی و زیتون کی شجرکاری سمیت متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔
#
عالمی ماحولیاتی تغیر سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے عزم کادنیا بھر میں اعتراف کیا گیا،ترجمان وزارت خارجہ
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تغیر کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے عزم اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ان کاوشوں کا نہ صرف دنیا بھر میں برملا اعتراف کیا گیا بلکہ ان کی پزیرائی بھی ہوئی ہے۔ بلین ٹری سونامی کے حکومت کے تاریخی اقدام کو پوری دنیا نے سراہا ہے جس میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف)بھی شامل ہے۔ میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تغیر کے نائب صدر اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر بین الحکومتی پینل کے رکن کے طورپر پاکستان عالمی سطح پر ماحولیاتی تغیر کے مسئلے سے نبردآزما ہونے کے لئے کوششوں میں بھی بامعنی انداز میں حصہ لے رہا ہے۔ گزشتہ برس ترقی پزیر ممالک میں ماحولیات سے متعلق اقدامات کی مدد کے لئے اربوں ڈالر مالیت کے گرین کلائمٹ فنڈ کے قیام کی پاکستان نے مشترکہ صدارت بھی کی تھی۔صدر بائیڈن کی میزبانی میں امریکی قیادت میں توانائی اور ماحول پر بڑی اکانومیز فورم کے دوبارہ بلائے گئے ماحولیاتی تغیر پر سربراہی اجلاس میں دنیا بھر کے ان ممالک کے رہنماوں کو جمع کیاگیا جو دنیا میں تقریبا80 فیصد زہریلی گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار اور جی ڈی پی رکھتے ہیں۔ سربراہی اجلاس میں جیوگرافکس ریجنز کی صدارت رکھنے والے ممالک سے نمائندے بھی شامل ہیں اور ان میں وہ گروپ بھی شریک ہیں جو انتہائی پسماندہ ممالک، چھوٹی جزیرہ نما ترقی پزیر ریاستیں اور ماحول سے متاثر فورم ہیں۔ ماحولیاتی اثرات سے متاثر ہونے والے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہونے والے ملک کے باوجود پاکستان سب سے کم زہریلی گیسوں کا اخراج کرتا ہے جو عالمی گیسوں کے اخراج کا ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ہمارے دور کی درپیش بڑی مشکلات میں سے ایک ماحولیاتی تغیر کا مسئلہ ہے جس پر صرف اجتماعی طورپر، تعاون اور مستقبل بین پالیسیز کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے۔ پاکستان اس جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے مکمل طورپر پرعزم ہے۔
#/S
جلاس ہوگا۔ پاکستان کو نظرانداز کرنا اس لیے حیران کن ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں شجرکاری پر بہت زیادہ توجہ دی ہے اور بلین ٹری سونامی و زیتون کی شجرکاری سمیت متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔