برطانیہ نے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ‘ریڈ لسٹ’ میں شامل کرلیا
اسلام آباد،لندن (ویب نیوز)
کورونا وائرس کی نئی قسم کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں برطانیہ نے 9 اپریل سے پاکستان سمیت 4 ممالک کو پابندیوں سے متعلق ریڈ لسٹ میں شامل کرلیا۔برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ 9 اپریل سے برطانیہ میں شروع ہونے والی سفری پابندیوں میں پاکستان بھی شامل ہوگا۔کرسچن ٹرنر نے کہا کہ برطانوی حکومت نے کووڈ-19 کیسز پر متعلق نظرثانی کے بعد سرحدی حدود میں داخلے کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا، لہذا یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ پاکستان کو برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریڈ لسٹنگ کا مطلب یہ ہے کہ صرف انگلینڈ اور آئرلینڈ کے شہریوں اور برطانیہ میں رہائش کے حقوق رکھنے والے افراد کو برطانیہ آنے کی اجازت ہوگی۔برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ اگر وہ برطانیہ آمد سے 10 روز قبل پاکستان میں مقیم رہے ہوں گے تو مسافروں کو لازمی طور پر 10 روز تک ہوٹل میں قرنطینہ کرنا ہوگا اور اس قیام کی ادائیگی بھی خود کرنی ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ 9 اپریل یعنی جمعے کی صبح 4 بجے سے ان اقدامات کا اطلاق ہوگا۔کرسچن ٹرنر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں جاری رہیں گی لیکن پروازوں کے شیڈول میں تبدیلی آسکتی ہے۔ برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے پاکستان سمیت 4 ممالک فلپائن، کینیا اور بنگلہ دیش کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔برطانوی حکومت نے اس وقت لگ بھگ 40 ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے جن پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے۔کورونا وائرس کے باعث برطانیہ میں نافذ موجودہ قوانین کے مطابق غیرمعمولی وجوہات کے علاوہ برطانیہ سے غیرمعمولی سفر پر پابندی عائد کی گئی ہے۔خیال رہے کہ 14 دسمبر 2020 کو کورونا وائرس کی نئی قسم برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی، جسے کووڈ 19 کی تیز رفتار پھیلا وسے منسلک کیا گیا تھا۔برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو اس نئی قسم سے آگاہ کیا گیا ہے۔سائنسدانوں نے جنوری 2021 میں کہا تھا کہ ایسا ممکن ہے کہ یہ نئی قسم نہ صرف زیادہ متعدی ہے بلکہ یہ زیادہ جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔بعدازاں ان کی جانب سے جاری ایک نئی دستاویز میں کہا گیا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس نئی قسم سے ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔جس کے بعد دسمبر ہی میں یہ قسم ایشیائی ملک ہانگ کانگ کے بعد سنگاپور بھی پہنچ گئی تھی اور فروری میں پاکستانی حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان 92 ممالک میں شامل ہے جہاں کووڈ 19 کی برطانوی قسم پائی گئی ہے، لہذا لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں اور ویکسین لگوائیں۔بعدازاں 12 مارچ کو وائرس کی نئی قسم کے تیزی سے پھیلا کے بعد وفاقی وزیر اسد عمر نے ملک میں کورونا کی تیسری لہر کی تصدیق کی تھی۔اب برطانیہ کی جانب سے دریافت ہونے والی وائرس کی اس نئی قسم کے مزید پھیلا کو روکنے کے لیے مختلف ممالک سے مسافروں پر پابندی لگائی جارہی ہے۔