کورونا وبا کے بعد ملکی برآمدات میں اضافہ کے لیے صنعتوں کی معاونت پر توجہ دی جائے
کاروبار کرنا آسان بنایا جائے، برآمدی شعبے میں کام کرنے والے کاروباروں اور تجارت کو تقویت دینے کی ضرورت ہے، مقررین
اسلام آباد ( ویب نیوز ) پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت اور پیداوار عالیہ حمزہ ملک نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی پہلی اور دوسری لہرکے دوروان صنعتی محنت کشوں کی مالی معاونت اور صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے حکومت نے کئی اہم اقدامات کیے اور اس مد میں قومی خزانے سے اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی۔اس امر کا اظہار انہوں نے پالسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے تحت ’پاکستان میں کورونا وبا کے دوران برآمداتی شعبے کی تقویت‘ کے زیر عنوان سمپوزیم اور رپورٹ کی رونمائی کے موقع پر کیا جس کا اہتمام یو کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کے اشتراک سے کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی کے حوالے سے حکومت کو ایس ڈی پی آئی کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹ سے یقینی طور پر مدد ملے گی۔
ایف سی ڈی او کے سینئر اکانومسٹ رچرڈ اوغ نے ایس ڈی پی آئی کی رپورٹ کو قابل قدر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا نے پاکستان میں کاروباروں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں اس لیے حکومت کو ان شعبوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے جو وبا کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے گرین ریکوری کی جانب بھر پور توجہ دی جانی چاہئے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ کورونا وبا کی تیسری لہر ایک ایسے موقع پر آئی ہے جب ہم سالانہ ترقیاتی پروگرام اور آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجود حالات میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری اور شواہد کی بنیاد پر تیار کی جانے والی پالیسیوں کی اشد ضرورت ہے۔اسی طرح ہمیں افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ تجارتی روابط میں اضافہ کرنے پر توجہ دینی ہو گی۔
رکن قومی اسمبلی شاندانہ خان نے اس موقع پر زور دیا کہ برآمداتی شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کوتقویت دینے کی ضرورت ہے۔ ایف سی ڈی او کی اینا بل گیری نے ٹیرف میں کمی اور علاقائی تجارت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کی صنعتوں کے لییاہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ٹیکس اصلاحات کی ضرورت کو بھی اجا گر کیا۔
ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے قبل ازیں اپنی رپورٹ کے مندرجات پیش کرتے ہوئے کہا کہ وبا کے دوران برآمدات میں کردار ادا کرنے والے کئی سنعتی شعبے متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں برآمدات کو بنیاد بناتے ہوئے معاشی بحالی پر توجہ دینی ہو گی۔ تجارتی لاگت میں کمی لانے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری و نجی شعبے کے مابین مکالمہ سے بہتر پالیسیاں مرتب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سمپوزیم کے دوران سافت وئیر ایکسپورٹ بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر عثمان ں ناصر نے کاروبار کرنے کے عمل میں آسانی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔خیبر پختونخوا کے بورڈ ّف انوسٹمنٹ کے سی ای او حسن داؤد بٹ نے کہا کہ ہمیں فن اور ہنر مندانہ تربیت کے مواقع میں اضافہ کرنا چاہئے۔ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈکے سید عباس مہدی نے کہا کہ ایس ڈی پی کی رپورٹ سے وفاقی بجٹ سازی میں مدد ملے گی۔