پولیس ریفارمز پر بل پیش کردیا گیا..رشوت خور پولیس افسران کیلئے پھانسی کی سزا کی تجویز دیدی گئی

اسامہ ستی پولیس ریفارمز بل کی سفارشات پر قانون سازی کا مطالبہ….مجوزہ قانون15 سفارشات پر مشتمل ہے

جوڈیشل پولیس کا قیام گرفتاری کے اختیارات پر قدغن  جیسے اہم نقاط

اسلام آباد(ویب  نیوز) پولیس اصلاحات کا جامع مجوزہ قانون  پیش کردیا گیا، رشوت خور پولیس افسران کیلئے پھانسی کی سزا کی تجویز دیدی گئی،  من پسندمصالحتی کمیٹیوں کی جگہ  متفقہ کمیٹیوں کے قیام کا مطالبہ کردیا گیا، قانون کی منظوری کیلئے وزیراعظم سمیت حکومت اپوزیشن کے قائدین سے ملاقاتیں کی جائیں گی ، بل ارکان پارلیمنٹ میں تقسیم کیا جائے گا، قانون و انصاف و داخلہ کی مجالس قائمہ  سے رابطے کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہارمختلف نمائندہ تنظیموں کے عہدیداروں نے  نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اسامہ ستی پولیس ریفارمز بل کی سفارشات کا مسودہ میڈیا کے ذریعے حکومت کو پیش کر دیا گیا ہے۔اس موقع پر پولیس ریفارمز کے اہم نقاط پر روشنی ڈالتے ہوئے کونسل فار پولیس ریفارمز کے صدر چوہدری ساجد اقبال گجر نے کہا کہ وزیراعظم اپنا وعدہ پورا کریں اور فرنگی کا غلاموں کے لیے بنایا گیا 1861ء کا پولیس نظام تبدیل کریں۔اس حوالے سے ہماری پیش کردہ سفارشات پر قانون سازی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات قومی امنگوں  کی ترجمان ہیں جن میں تفتیش کے لیے علیحدہ جوڈیشل پولیس  جو جوڈیشری کے تحت ہو،کے قیام کا انقلابی تصور پیش کیا گیا ہے۔پولیس کو نہیں بلکہ تفتیش کے نظام کو حکومتوں اور سیاسی اثر رسوخ سے پاک کرنا قرین انصاف ہے پولیس کی ضرورتوں کو پورا اور تنخواہوں کو ڈبل کیا جائے اور پھر بھی کوئی رشوت لے تو اس کو عمر قید اور سزائے موت کا قانون منظور کیا جائے۔جرائم کی درجہ بندی کرتے ہوئے ایس ایچ او کو  حاصل بادشاہوں جیسے اختیارات میں توازن تجویز کیا گیا ہے دیگر سفارشات میں تھا نہ کو امان گاہ کا درجہ  دینے،قانونی مصالحتی نظام کے ذیرعے تھانہ کچہری پر بوجھ کم  کرنے،پولیس آرڈر 2002ء کو پورے ملک میں نافذ کرتے ہوئے پبلک سیفٹی کمیشن قائم کرنے،Assemment کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے نیز پولیس کی تحویل میں ڈیتھ،ریپ اور پولیس مقابلے کی خود کار انکوائری سسٹم کے تحت انکوائری ہونی چاہیے۔پولیس  کے خاندانوں کے لیے سوشل سیکیورٹی کی سہولیات کی بات بھی سفارشات میں شامل ہے نیز سفارشات میں مطالبہ کیا گیا  کہ ملزم اور مجرم کے فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور ایف آئی آر  کے اندراج کا حصول سہل بنایا جائے پولیس میں بھرتی کے لیے فوج کی طرز کا نظام ہو جبکہ جودیشل پولیس میں بھرتی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے  کی جائے آئی جی کا تقرر پولیس آرڈر 2002ء  کے قانون  کے مطابق کیا جائے اے ڈی آر ایکٹ  2017ء کے رولز مرتب کیے جائیں۔ان سفارشات میں 15 مطالبات شامل کیے گئے ہیں۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی پی آر کے صدر چوہدری ساجد اقبال نے کہا کہ پولیس نظام میں انقلابی اصلاحاتت مافیاز کو”وارے” میں نہ ہیں۔ہم وزیراعظم  پاکستان سے گزارش  کرتے ہیں کہ وہ براہ راست ملاقات میں اسامہ ستی پولیس ریفارمز  بل کی سفارشات ہم سے سماعت کریں ورنہ بیورکریسی اور مافیاز پولیس کلچر میں تبدیلی کے حق میں ہرگز نہ ہیں۔اس موقع پر تنظیم تاجران پاکستان کے مرکز صدر چوہدری کاشف،اسلام آباد ممبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے صدر ملک ظہیر احمد، تاجر رہنماء اور سمال چیمبر کے فاؤنڈر چیئرمین کامران عباسی،پازیٹو پاکستان کے صدر عابد اقبال کھاری،لفٹ اسلام آباد کے چیئرمین راشد ملک سول سوسائٹی اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر عبداﷲ اسامہ ستی شہید کے والد ندیم یونس ستی،سینئر وائس پریذیڈنٹ آئی  سی ایس ٹی ایس محمد امجد عباسی،نائب صدر آئی سی ایس ٹی ایس چوہدری مدثر فیاض،سی پی آر کے سیکرٹری جنرل راشد حنیف ایڈووکیٹ اور دیگر رہنماؤں  نے حکومت سے پولیس ریفارمز بل پر قانون سازی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔اس سلسلے میں نمائندہ اجلاس،سیمینارز اور پھر رمضان المبارک کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلا کر پولیس ریفارمز  کے لیے قومی لیڈر شپ کو اعتماد میں لیا جائے گا نیز ڈورٹو ڈور حکومتی اور اپوزیشن کے پارلیمانی ممبران سے ملاقاتیں کر کے ان کو اس بل کی منظوری کے لیے قائل کیا جائے گا۔کاشف چوہدری نے کہا کہ بل میں پیشرفت کیلئے نہ صرف اسامہ  ستی مقتول کے والد کے ہمراہ وزیراعظم  سے ملاقات کی کوشش کی جائے گی بلکہ  حکومت اپوزیشن کے تمام قائدین سے رابطے کیے جائیں گے، ارکان پارلیمنٹ کو بل کی کاپیاں تقسیم کی جائیں گی، مجوزہ قانون کی منظوری کیلئے ملک بھر میں لاکھوں رضا کار نوجوان سفیر متحرک ہوں گے۔ قانون کی منظوری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ساجد چوہدری نے کہاکہ بل میں مزید سفارشات آسکتی ہیں ، لاپتہ افراد، مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ذمہ دار بنانے کیلئے قانون میں ترمیم آسکتی ہے۔

qa/aa/mz