حکومت کا تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ

تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا،شیخ رشید احمد

پابندی کی قرار داد حکومت پنجاب کی جانب سے آئی تھی جس کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو ارسال کردی گئی

ہمارے دور میں ناموس رسالت کے خلاف کوئی کام نہیں ہو سکتا، آج بھی اس بات پر قائم ہیں اسمبلی میں ناموس رسالت کا بل پیش کریں گے

ہم ایسا مسودہ چاہتے ہیں جس سے نبی ۖ کا علم بلند ہو، یہ جو مسودہ چاہ رہے تھے اس سے دنیا میں ہمارے لیے انتہا پسند مملکت کا تاثر جاتا ہے

سوشل میڈیا پر سڑکیں بلاک اور بے امنی کے پیغامات دینے والوں کا قانون پیچھا کررہا ہے، اس جماعت کا میڈیا چلا نے والے سرینڈر کردیں،پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب   نیوز) وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا اور پابندی کی قرار داد حکومت پنجاب کی جانب سے آئی تھی جس کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو ارسال کردی گئی ہے ۔شیخ رشید نے کہا کہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جارہی ہے جبکہ میں نے کبھی بھی اس جماعت کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی خادم حسین سے ملا۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہماری ان کو منانے کی کوششیں ناکام ہوئیں، یہ فیض آباد آنا چاہتے تھے، ہم قرار داد اسمبلی میں اتفاق رائے سے پیش کرنا چاہتے تھے، ہماری بڑی کوششیں تھیں لیکن وہ ہر صورت فیض آباد آنا چاہتے تھے، یہ ایسا مسودہ چاہتے تھے کہ یورپ کے سارے لوگ ہی واپس چلے جائیں اور انتہا پسندی کا تاثر ابھرے۔ شیخ رشید نے کہا کہ راستے بند کرنے اور قانون توڑنے والوں کیخلاف قانون حرکت میں آئے گا،میں خود ختم نبوت کا مجاہد ہوں، (ن)لیگ نے ختم نبوت پرترمیم کی تو میں نے اسمبلی میں آواز اٹھائی، جس ملک میں وزیر داخلہ ختم نبوت کا مجاہد ہو اس ملک میں کوئی ختم نبوت کا مسئلہ نہیں، ہمارے دور میں ناموس رسالت کے خلاف کوئی کام نہیں ہو سکتا، آج بھی اس بات پر قائم ہیں اسمبلی میں ناموس رسالت کا بل پیش کریں گے، لیکن ہم ایسا مسودہ چاہتے ہیں جس سے نبی ۖ کا علم بلند ہو، لیکن یہ جو مسودہ چاہ رہے تھے اس سے دنیا میں ہمارے لیے انتہا پسند مملکت کا تاثر جاتا ہے اور جب بات مذاکرات پر ہوتی ہے تو گنجائش رکھی جاتی ہے کہ ریاستی معاملات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ٹی ایل پی سے متعدد مرتبہ مذاکرات کیے گئے اور جب یہ اجلاس میں آتے تھے تو گھروں میں پیغامات ریکارڈ کروا کر آتے ہیں کہ فلاں فلاں سڑک بند کرنی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری آخری حد تک یہ کوشش رہی کہ ہم باہمی اتفاق رائے سے اسمبلی میں قرار دادپیش کرنے کے لیے ان کو راضی کرلیں لیکن ہماری کوششیں ناکام ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ تمام کوششوں کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہی بھی تھی کہ وہ ہر صورت میں فیض آباد چوک اسلام آباد آنا چاہتے تھے اور ان کی بڑی لمبی تیاری تھی جسے روکنے کے لیے پولیس نے بہت زبردست کام کیا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ احتجاج کے دوران ایمبولینسز کو روکا گیا، کووِڈ 19کے مریضوں کے لیے منگوائی گئی آکسیجن روکی گئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں پولیس سے رائفل چھین کر فائرنگ کی گئی، اس پر تشدد احتجاج کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ 340 زخمی ہوئے، ان پر جو ایف آئی آرز ہوئی ہیں وہ قانون کے تحت ہوئیں۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے کچھ اہلکاروں کو اغوا کر کے ہم سے مطالبات کیے جو اب واپس اپنے تھانوں کو پہنچ چکے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر سڑکیں بلاک کرنے اور بے امنی کے پیغامات دینے والوں کا قانون پیچھا کررہا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ اس جماعت کا میڈیا چلا رہے ہیں میں ان سے کہوں گا سرینڈر کردیں، آپ ایک دن، 2 دن 4 دن میڈیا چلالیں گے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ سوشل میڈیا کے ذریعے اس حکومت کو مسائل سے دوچار کرسکتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو مسائل سے دوچار کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ٹی ایل پی والے ایسا مسودہ چاہتے تھے کہ تمام یورپی ممالک کے لوگ ہی یہاں سے فارغ ہوجائیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے بہت تیاری کر رکھی تھی اور حکمت عملی بنائی ہوئی تھی، آج ہم نے انہیں عطیات دینے والوں کی بھی بازپرس کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات پر آنے سے قبل سوشل میڈیا کے لیے تمام تر پیغامات ریکارڈ کروا کر آتے تھے لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک لبیک پر پابندی لگادی جائے۔اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب انعام غنی، چیف کمشنرو آئی جی اسلام آباد، کمشنر راولپنڈی، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے  شرکت کی۔اجلاس میں تحریک لبیک کی جانب سے ہونے والے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کو علاقے کلیئر کرانے پر مبارکباد اور اس دوران شہید ہونے والے پولیس کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس میں وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ موٹرویز، جی ٹی روڑ اور باقی بڑی سڑکیں ٹریفک کے لیے کلیئر ہیں،  لیاقت باغ، ترنول، بارہ کہو، روات کے راستے بحال کردیئے، رینجرز اور پولیس نے انتظامیہ کے ساتھ ملکر اچھا کام کیا ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔