ریفرنس ختم ہونے پر قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم جاری
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور سابق وزیر داخلہ بیرسٹر اعتزاز احسن الیکٹرانک میڈیا پر سب سے زیادہ متحرک
سوشل میڈیا پر مہم ٹی وی اینکر بھی شدت سے چلا رہے ،پی ٹی آئی کی ورکرشفایوسفزئی بھی مسلسل ٹویٹ کرنے میں مصروف
”بندے کو جج ہونا چاہیے نہ کوئی آپ سے سوال پوچھ سکے، نہ کسی قسم کا کوئی حساب دینا پڑے!! پرسکون زندگی ” ،اویس منگل والا
اسلام آباد(ویب نیوز)سوشل میڈیا پر مختلف ٹیمیں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرینس ختم ہونے اور اس کے بعد نظر ثانی کی اپیلیں منظور ہونے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مہم چلارہی ہیں ،سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور سابق وزیر داخلہ بیرسٹر اعتزاز احسن الیکٹرانک میڈیا پر سب سے زیادہ متحرک ہیں ،سوشل میڈیا پر ہم ٹی وی کے مارننگ شو کے دونوں اینکر بہت شدت سے مہم چلارہے ہیں ،ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی کی ورکر شفا یوسف ز ئی مسلسل قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مہم چلارہی ہیں ،نظرثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے چار دن گزر جانے کے باوجود وہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مسلسل ٹویٹ اور ری ٹویٹ کرنے میں مصروف ہیں انہوں نے ٹویٹ کئے کہ دونوں وزیر اعظم عمران خان پر اگر الزام لگا ہے تو وہ بھی جواب دیں اور اگر کسی جج پر کوئی الزام لگے تو وہ بھی جواب دیں ۔وزیر اعظم صاحب آپ سے التجا ہے حضرت عمر فاروق والا احتساب کریں کیونکہ ہمارے مذہب نے سارے precedent سیٹ کئے ہوئے ہیں ان مثالوں پر عمل درآمد کروائیے۔ کیا ہمارے قاضی صاحبان حضرت عمر سے بڑے خلیفہ یاقاضی ہیں؟جب ان سے ایک عام آدمی پوچھتا ہے کہ آپکے پاس دوسری چادرکیسے آئی اوروہ جواب دیتے ہیں تویہ جج صاحبان کیسے جوابدہ نہیں؟اور اگر جج سے کچھ پوچھانہیں جاسکتا تو ایک بشیر میمن کے الزام پر وزیر اعظم کیوں جواب دے؟کیا عجیب منافقت لگائی ہوئی ہے ۔شفا یوسف ز ئی کے متعصبانہ ٹویٹ پر صارفین نے انہوں آڑے ہاتھوں لیا پشاور کے نامور صحافی محمود جان بابر نے کہاکہ خلفا کے قصے صرف اپنے اپنے کیس کے لئے ہی رکھے ہیں ورنہ ان خلفا نے تو انصاف کی جو مثالیں قائم کی تھیں اس طرف کوئی آتا ہی نہیں۔ وہ خلافت سے پہلے دولت مند بادشاہ ہوا کرتے تھے اور خلافت ملتے ہی فقیر ہوجاتے تھے ہر کسی کو کچھ بھی پوچھنے کا حق تھا۔ یہاں فوجی اور جج دونوں ان ٹچ ایبل ہیں۔ ایک اور صارف وطن یار نے تبصرہ کیا کہ اگر یہ الزامات نوازشریف پہ لگتے تو عمران خان کیا کرتے اس وقت تو ریاست مدینہ بھی مثال ہوتی ،حضرت عمر فاروق کی مثال بھی ہوتی یورپ برطانیہ جاپان کی بھی ہوتی عمران خان شہزاد اکبر فروغ نسیم کو استعفیٰ دینا چاہئے اور سپریم کورٹ کو پاناما کیس کی طرح کارروائی کرنی چاہئے ۔ ایک اور صارف کی رائے تھی کہ علیمہ نیازی اور باجوہ نے کون سے جواب دیے ہیں ہیں قاضی صاحب تو سپریم کورٹ سے سرخرو ہوئے ہیں . باقی ان کے خلاف سازش کا بھانڈا بشیر میمن نے پھوڑ دیا ہے ۔شفا یوسف زئی کے ساتھی اینکر اویس منگل والا بھی قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مہم میں پیچھے نہیں رہے بلکہ انہوں نے بھی ٹویٹ کیا کہ ”بندے کو جج ہونا چاہیے نہ کوئی آپ سے سوال پوچھ سکے، نہ کسی قسم کا کوئی حساب دینا پڑے!! پرسکون زندگی ” ان کا ٹویٹ بھی ہم ٹی وی کے مارننگ میزبانوں کی عدلیہ مخالف مہم کا حصہ ہے ان کی بھی سوشل میڈیا پر درگت بنی ڈان کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر ممتاز ،خاتون جرنلسٹ عافیہ اسلم اور محمود جان بابر نے اویس منگل والا کو کھری کھری سنادیں ۔عباس ناصر نے لکھا کہ اینکر اور بھی زیادہ جج کے لئے تھوڑی بہت تعلیم ضروری ہوتی ہے اینکر ہونے کے لئے ایسی کوئی قید نہیں اور، اللہ نہ کرے کبھی ہو ۔ شفا یوسفزئی نے عدلیہ کی توہین کا بھی ایک ٹویٹ بھی ری ٹویٹ کیاکہ نامعلوم مقام سے ہدایت اور مضامین لینے والوں میں شفا یوسفزئی کا بھی نمایاں نام ہے دو خواتین کالم نگاروں کی جانب سے ایک ہی دن دو مختلف اداروں میں ایک ہی مضمون شائع ہوا جن میں ایک نام شفا یوسف زئی کا بھی تھا۔