حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017میں49تبدیلیاں کرنے کا اعلان
انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا، بابر اعوان
انتخابی اصلاحات نہ لانے سے سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی،فواد چوہدری کی مشیرپارلیمانی امور کے ہمراہ پریس کانفرنس
اسلام آباد( ویب نیوز) حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں 49 تبدیلیاں کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ رائج کرنے ، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے ترامیم لانیکا فیصلہ کیا گیا ہے، سینیٹ میں اوپن اور قابل شناخت بیلٹ اور سمندر پار پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت کے لیے آئینی ترمیم کی جائے گی ۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوا ن نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتے ہیں،بابر اعوان نے کہاکہ وزیراعظم نے اصلاحات پوری قوم کیسامنے رکھنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہم الیکٹرول ریفارم سول سوسائٹی میں لے کر جائیں گے، اوورسیز پاکستانیوں کو ہم ووٹ کا حق دینے کیلئے ریفارم لا رہے ہیں۔ دو آپشنز ہیں کہ جیسا سسٹم چل رہا ہے چلنے دیں یا اس کو تبدیل کریں، وزیراعظم عمران خان نے دوسرا راستہ اپنایا اور انتخابی نظام کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا لہذا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لیے سیکشن ایک سو تین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا۔ بابر اعوان نے کہا کہ ملک زمین اور بلڈنگ سے نہیں اداروں اور عوام سے بنتے ہیں، پاکستان میں جدید دھاندلی کا طوفان 2013 میں اٹھا،2013 میں ایک جج صاحب نے ریٹرننگ افسران سے خطاب کرلیا، 4 حلقے نہیں کھولے گئے تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا ہوا، 2013 میں 22 سیاسی جماعتوں نے اس کو آر او کا الیکشن کہا جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 کو خود بنانے والوں نے کہا ٹھیک نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دکھائیں گے جس کو وہ خود منتخب کریں، الیکٹرانک مشین ماڈل پی ٹی آئی نے نہیں بنائے بلکہ قومی اداروں نے بنائے ہیں۔ارلیمانی امور کے مشیر نے کہاکہ پولنگ اسٹاف افسران پر اگر کسی کو اعتراض ہوگا تو وہ اسے 15 دن میں چیلنج کرسکے گا، انتخابی فہرستیں نادرا کے آئی ڈی رجسٹریشن کے مطابق تیار ہونا چاہئیں، حلقہ بندیاں نادرا کے ڈیٹا کے مطابق کریں گے، ترامیم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی ایک جماعت کے مفاد میں ہو۔بابر اعوان نے کہاکہ 49 کے قریب تبدیلیاں کیے جانے کے متعلق اب سوچا جا رہا ہے، حکومت پر الزام ہے کہ پارلیمان کو تالے لگ گئے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہوا، شہبازشریف مختلف اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے، تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق بات کی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے اب تک کسی بھی ٹریبونل میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔پارلیمانی امور کے مشیر کاکہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستانی سیاستدانوں کی طرز پر دھاندلی کا رونا رویا، وہ الیکٹرانک نظام میں ثبوت نہ ہونے کے سبب اپنے دعووں میں ناکام ہوگئے، اصلاحاتی ایجنڈا سول سوسائٹی، اے پی این ایس، سی پی این ای، بارایسوسی ایشنز کے سامنے لے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ تین اصلاحات کے بارے میں ساری سیاسی جماعتوں نے لکھ کر بھی دیا، الیکٹرانک ووٹنگ کے استعمال کیلئے سیکشن 103 میں ترمیم لارہے ہیں،ہم میڈیا کو ووٹنگ کا سسٹم دکھائیں گے جو قومی اور بین الاقوامی اداروں نے بنایا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ سے انتخابی عمل میں الزامات ختم ہوں گے، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے سیکشن 95 میں ترمیم لارہے ہیں۔بابر اعوان کاکہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کیلئے سیکشن 94 میں اصلاحات لانے جارہے ہیں،سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت دکھائی دینی چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے 2 ہزار کے بجائے کم از کم 10 ہزار ممبرز ہونا لازم ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہو گا کہ کنونشن منعقد کریں ، اس کے لیے 213 اے لا رہے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ الیکشن میں پولنگ آفیسر یا اسٹاف کو چیلنج کئے جانا ممکن ہوسکے گا، نادرا کے رجسٹریشن ڈیٹا کی بنیاد پر انتخابی فہرستیں استعمال کی جائیں، حلقہ بندیوں کو آبادی کے بجائے ووٹرز کی شرط پرتشکیل دیا جائے گا۔بابر اعوان نے بتایا کہ ہم سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرنے کیلئے ترمیم لارہے ہیں، الیکشن اصلاحات نہ ہونے سے آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے الیکٹرول ریفارمز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پارلیمانی امور کے مشیر نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سول سوسائٹی، پریس کلب، بار کونسلز کو اصلاحات کا ایجنڈا دکھائیں، تین اصلاحات جس کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں نے بارہا لکھ کر کہا، الیکٹرانک ووٹنگ کیلئے سیکشن 103 میں ترمیم کررہے ہیں۔اس موقع پر وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ اصل معاملہ انتخاب اور اس کے نتائج پر اعتماد کا ہے، ن لیگ نے کہا آر ٹی ایس بیٹھا اور دھاندلی ہوئی، ہم نے حلقوں کی نشاندہی کا کہا جو نہیں ہوئی، کراچی میں ہونے والے الیکشن میں بھی دھاندلی کا شور مچا ہوا ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگارہی ہے تاہم وزیراعظم نے پہلے ہی دن دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات نہ لانے سے سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی لہذا ایسا الیکشن چاہتے ہیں نتیجہ ہر جماعت کو قبول ہو، انتخابی نظام میں اصلاحات تجویز کررہے ہیں اور ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں تاکہ 20 سے 25 منٹ میں نتیجہ سامنے آجائے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا اپوزیشن کہتی ہے الیکشن کمیشن اصلاحات میں کردار ادا کرے لیکن انتخابی اصلاحات پر بات کرنا نہیں چاہتی، ووٹ کو عزت پارلیمان کو عزت دے کر ہی ملے گی، سینیٹ الیکشن میں ہم نے کہا اوپن ووٹنگ کرتے ہیں، یوسف رضا گیلانی جیسے سینیٹر بنے سب کے سامنے ہے، گیلانی صاحب کے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارنے پر پھر شور مچایا گیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات کے لئے براہ راست اپوزیشن کو دعوت دی، الیکٹورل ووٹنگ مشین سے الیکشن کا عمل شفاف اور تیز ہوگا تاہم اپوزیشن نے ساری عمر پرچیوں کی سیاست کرکیاقتدارحاصل کیا ہے۔