نگران حکومت کا واپڈافسران کوحاصل  مفت بجلی کی سہولت ختم  کرنے کا اعلان

  بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہے

 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا،

31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا

صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا،

 ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطا ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا۔

وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی اور سیکریٹری پاور ڈویژن راشد  لنگڑیال کی  میڈیا بریفنگ

اسلام آباد ( ویب  نیوز) 

نگران حکومت کی جانب سے  بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے  افسران سے  مفت بجلی کی سہولت ختم  کا اعلان کردیا گیا حکومت کی جانب سے واضح کا گیا ہے کہ  بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہے ، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا جبکہ صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، اس طرح ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطا ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا۔ان خیالا ت کا اظہار ا اس امر کا اظہار  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی اور وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال نے ہفتہ کو یہاں ٹی وی چینلز کے  اینکرز اور بیورو چیفس کو دی جانے والی بریفنگ میں بتائی۔ مرتضی سولنگی نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، نگران وزیراعظم نے کل (اتوار کو)بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے اعلی سطح کا  اجلاس طلب کیا ہے، اجلاس میں پاور سیکٹر سے تعلق رکھنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔ وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ صارف کے لئے بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا تعین نئے پاور پلانٹس کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، KIBOR بڑھنے سے بھی ٹیرف میں تبدیلی کرنا پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک صارف مئی میں تین سو یونٹ بجلی استعمال کرتا ہے تو اس کا فرق جولائی کے بل میں لگ کر آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2023میں ہم نے 195 روپے ڈالر ریٹ کے مطابق نرخ نوٹیفائی کئے جبکہ ڈالر کی قیمت 284 روپے تک گئی، ہم نے آر ایل این جی کی قیمت 3183 ایم ایم بی ٹی یو روپے مقرر کرنے کا پلان بنایا جبکہ آر ایل این جی کی قیمت 3 ہزار سے 3800 کے درمیان رہی۔ اسی طرح درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال ہم نے 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی کے یونٹس استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، اس طرح ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطا ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ کیا گیا جبکہ دیگر کیٹیگریز میں آنے والے صارفین کے لئے 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2022میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا اور اگست 2023میں 33.89 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے۔ ایک سوال پر وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ڈسکوز کے افسران کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں۔ واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی، اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔