بجلی قیمت میں اضافہ کا آئی ایم ایف کا مطالبہ ناجائز قرار
قائمہ کمیٹی خزانہ نے آئندہ کے بجٹ پر تفصیلی بریفنگ مانگ لی
بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں قومی اسمبلی میں پیش ہوگا
اسلام آباد(ویب نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ملک کے موجود مخصوص معاشی حالات کے پیش نظر عوام کو خاطر خوا ریلیف دینے کیلئے حکومت کو بجٹ میں اقدامات کی سفارش کردی جبکہ وزیر خزانہ شوکت ترین کی طرف سے کمیٹی کو آگاہی دی گئی ہے کہ آئی ایم ایف سے دوبارہ بات چیت کا جائزہ لیا جارہا ہے ، کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ قومی بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں قومی اسمبلی میںپیش کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین فیض اللہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں دوبارہ ممکنہ بات چیت سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ کمیٹی کو بجٹ سیشن کے بارے میں بھی آگاہی دی گئی جبکہ کابینہ سے منظور” بجٹ اسٹرٹیجی پیپر” بھی پیش کردیا گیا ہے۔ کمیٹی نے عوامی ریلیف کیلئے حکومت کو موثر اقدامات کی سفارش کی ہے۔ شوکت ترین نے کمیٹی کو بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان نہیں ہے۔ اسی طرح گزشتہ سال کے بجٹ کے موقع پر کورونا حالات کے حوالے سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی معاونت کی بھی اس بار ضرورت نہیں ہے ۔ پاکستان کے کورونا حالات کے حوالے سے آئی ایم ایف کے پروگرام اور معاہدے کے حوالے سے دوبارہ بات چیت پر غور کیا جارہا ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے ممکنہ بجٹ تجاویز کے چیدہ چیدہ نکات سے بھی آگاہ کیا۔ کمیٹی نے بجٹ پر تفصیلی بریفنگ مانگ لی ہے۔اجلاس میں وزیر خزانہ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ ناجائز قرار دے دیا ہے انھوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے زیادتیاں کیں، معاشی پہیہ چل نہیں رہا اور بجلی ٹیرف میں اضافے کا کہا جارہا ہے۔انھوں نے آئی ایم ایف پروگرام پر نظرثانی کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔شوکت ترین نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف بڑھانے سے کرپشن بڑھے گی،بجلی اور ٹیکس چوری بڑھ سکتی ہے ، جی ڈی پی گروتھ پانچ فیصد تک نہ لے کر گئے تو آئندہ چار سے پانچ سالوں تک ملک کا اللہ حافظ ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس میں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے کہا کہ گردشی قرضہ کم کریں گے لیکن ٹیرف بڑھانا سمجھ سے باہر ہے۔وزیر خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ملک میں شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم معاشی پالیسی نہیں، معیشت کی بحالی اور استحکام کیلئے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، حکومت جن اداروں کو نہیں چلا سکتی ان کی نجکاری کر دی جائے گی۔ اجلاس کے دوران کمیٹی رکن رمیش کمار نے کہا کہ شوکت عزیز سے اب تک جتنے وزیر خزانہ آئے معیشت کو استحکام نہ دلوا سکے، جس پر وزیر خزانہ بولے پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں لیکن آپ مجھے نہ بتائیں کہ کیا پلان بنانے ہیں، میں نے آئی ایم ایف سے بہتر انداز میں مذاکرات کیے اور میرے دور میں این ایف سی ہوا۔