عید کے بعد تاجر برادری مزید کسی لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو گی۔سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد ( ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت نے رش سے بچنے کیلئے ایس او پیز کے ساتھ 24گھنٹے کیلئے کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں بھی ایس او پز کے ساتھ کاروباری اوقات کو صبح دس بجے سے سحری تک جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے حکومت سے مزید مطالبہ کیا ہے کہ 16 مئی کے بعد لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے سے ہرممکن گریز کیا جائے کیونکہ عید کے بعد تاجر برادری مزید لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں انہوں نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت کی مختلف مارکیٹوں کا دورہ کیا اور یہ دیکھا کہ تاجر برادری اور صارفین کی اکثریت ایس او پیز پر عمل پیرا ہے جس وجہ سے اسلام آباد میں کرونا کیسز میں کمی کا رجحان رہا ہے۔ لہذاانہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت رمضان کے آخری ہفتے کے دوران وفاقی دارالحکومت میں کاروباری اداروں پر پابندیاں نرم کرے اور اوقات میں توسیع کرے تا کہ تاجر برادری بہتر طور پر کاروبار کر سکے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ چونکہ اسلام آباد میں کرونا کیسوں کی صورتحال دیگر شہروں کے مقابلے میں کافی کم ہے لہذا اسلام آباد میں دیگر شہروں کی نسبت کاروبار پر پابندیاں کم ہونی چاہیں۔ انہوں نے کہا بہترتو یہ ہے کہ حکومت وفاقی دارالحکومت میں کاروباری اداروں کو رمضان کے آخری ہفتے میں صبح دس بجے سے سہری تک کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پورے ملک کی تاجر برادری حکومت سے کاروبار پر پابندیوں کو ختم کرنے اور کاروباری اوقات میں توسیع کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے کیونکہ گذشتہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے وہ پہلے ہی بھاری نقصان اٹھا چکے ہیں۔ تاہم یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ این سی او سی چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنوں کی مشاورت کے بغیر کاروبار پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کر رہی ہے حالانکہ تاجر برادری اس معاملے میں سب سے اہم سٹیک ہولڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو پہلے ہی تقریبا 2.5کھرب روپے کا نقصان ہو چکا ہے لہذا یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت عید کے بعد کاروبار پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے اور مزید کسی لاک ڈاؤں سے گریز کرے کیونکہ اگر مزید لاک ڈاؤن کیا گیا تو اس کے معیشت اور کاروبار پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔