اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق نیب کی طرف سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی لیے درخواست دی گئی تھی جس کیلئے گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کے دوران سفارش کی تھی۔
ذرائع وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ لیگی صدر شہباز شریف اب ملک سے باہر نہیں جا سکیں گے، ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری دے دی۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ شیخ رشید نے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی، شریف خاندان کے 5 لوگ مفرور ہے، آئین کے تحت کسی ایک ملزم کو خصوصی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بلیک لسٹ میں نام پاسپورٹ آفس ڈالتا ہے، ای سی ایل میں نام کابینہ کمیٹی نے کرنا ہے، کابینہ اجلاس سے اس فیصلے کی توثیق کی جائے گی، پندرہ روز کے اندر شہباز شریف نظر ثانی کی درخواست دے سکتے ہیں، وزارت داخلہ نوے روز میں اس درخواست کا فیصلہ کرے گی۔ شہباز شریف خود بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو بھی ری ویو کرینگے، تحریک لبیک کو بھی خود پیش ہونے کی ہدایت کی ہے، ٹی ایل پی کے 1677لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے، عمران خان عاشق رسولﷺ ہے، ہم نے لبیک یا رسول اللہ ﷺکا نعرہ لگایا، عمران خان مدینہ کی گلیوں میں ننگے پاوں پھرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد بن سلمان ہمارے دوست ہیں، فطرانے اور چاولوں والی سوچ نابالغوں کی سوچ ہے، شہباز شریف کا مقدمہ احتساب عدالت لاہور میں چل رہا ہے، شہباز شریف کیخلاف متعدد کیسز زیر سماعت ہیں، حدیبیہ پیپر ملز کا کیس ابھی حل نہیں ہوا، کسی کیس میں نئے شواہد ملے تو اسے دوبارہ کھولا جا سکتا ہے، مسلم لیگ ن عوام کو گمراہ کرنے کی ماہر ہے، حدیبیہ پیپر ملز میں شریف خاندان کی بریت نہیں ہوئی، شہباز شریف بیرون ملک بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے، ماضی میں یہ ڈیل کرکے جدہ چلے گئے تھے۔ حدیبیہ پیپر مل کے کیس کو میل ملاپ کرکے بند کر دیا گیا۔ جو کیس کبھی عدالت میں چارج شیٹ نہیں ہوا اس نے بند ہی ہونا تھا۔ شریف خاندان منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ 90اور دوہزار کے بعد کی دھائی میں شریف نے ترقی کی۔
مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے بتایا کہ لیگی صدر میاں شہباز شریف پر مختلف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، شہباز کو باہر جانے دیا تو تمام کیسز التواء کا شکار ہو جائیں گے، تحقیقاتی ادارے کا اختیار ہے کسی بھی ملزم کو روک لے، کابینہ سے منظوری کے بعد شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا۔
یاد رہے کہ منی لانڈرنگ ریفرنس کے مرکزی ملزم شہباز شریف اور دیگر تمام شریک ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا سفارشی لیٹر منظر عام پر آیا تھا۔ لیٹر میں سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کی ای سی ایل میں ملزمان کے نام شامل نہ کرنیکی رولنگ کو چیلنج کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
ذرائع کےمطابق لیٹر میں کہا گیا کہ ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد پر مبنی ریفرنس 20 اگست 2020 کو احتساب عدالت لاہور کے روبرو دائر ہوا جس پر عدالتی کارروائی جاری ہے، نیب کی جانب سے معزز سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے کہ ملزم شہباز شریف کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ٹرائل میں موجودگی انتہائی ضروری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ ریفرنس کے مرکزی ملزم شہباز شریف و دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، ملزم شہباز شریف کی لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت کے حالیہ تفصیلی فیصلہ کے بعد نیب کیجانب سے اگلے ممکنہ لائحہ عمل پر مشاورت بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو متحرک کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے عید الفطر کے بعد مشیر داخلہ شہزاد اکبر سے حدیبیہ پیپر ملز کیس پر ورکنگ کر کے رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے ہی حدیبیہ پیپر ملز کیس کے حوالے سے کام کرے۔