شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، شیخ رشید احمد
نواز شریف کے ضامن  شہباز شریف کو پاکستان سے  بھاگنے نہیں دیں گے
شہباز شریف کے فرار  ہونے سے  ان کیخلاف کئی مقدمات زیر التواء ہو جائیں گے
وزیر داخلہ کی معاون خصوصی  احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ  پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ضامن  شہباز شریف کو پاکستان سے  بھاگنے نہیں دیں گے، ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، شہباز شریف کے فرار  ہونے سے  ان کیخلاف کئی مقدمات زیر التواء ہو جائیں گے۔ اس   امر کا اظہار انہوں نے  بدھ کی شام وزارت داخلہ میں وزیراعظم کے  معاون خصوصی  احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شیخ رشید نے کہا ہے کہ تین رکنی کابینہ کمیٹی نے قومی احتساب بیورو  کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن)کے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کردی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 25 بھی یہ کہتا ہے کہ جب باقی ملزم ای سی ایل پر ہوں تو کسی ایک ملزم سے خصوصی سلوک نہیں ہوسکتا ہے، عدالت کا ایک فیصلہ بلیک لسٹ کے حوالے سے ہے لیکن شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ پر نہیں ہے بلکہ 7 مئی 2021 کے آرڈر پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین چیزیں ہوتی ہیں، نمبر ایک بلیک لسٹ جو پاسپورٹ آفس ڈالتا ہے، دوسرا پی این آئی ایل جو ایف آئی اے ڈالتا ہے اور تیسرا کابینہ کی تین رکنی کمیٹی کو فیصلہ کرکے کابینہ کو بھیجنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تین رکنی کمیٹی نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کو درست تصور کیا اور متفقہ طور پر کابینہ کو سفارش کردی ہے کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ خود نواز شریف کے ضمانتی ہیں اور ان کی جانب سے ہمارے پاس کوئی درخواست نہیں آئی تاہم شہباز شریف 15 دن کے اندر ہمیں نظرثانی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو 90 روز میں ان کی درخواست کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور وہاں شہباز شریف خود بھی پیش ہونا چاہے تو پیش ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی طبی مسئلے کی بات نہیں کی گئی جبکہ پہلے کیسز میں طبی بنیاد پر ذکر کیا گیا تھا۔شیخ رشید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تینوں اراکین نے اتفاق رائے سے ویڈیولنک پر شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی نیب کی درخواست منظور کی اور کابینہ کو سفارش کی ہے، شہباز شریف کے پاس نظر ثانی کا حق ہے۔وزیرداخلہ نے نہتے فلسطنیوں پر اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کی نظرثانی کا انتظار کر رہے ہیں اور انہیں بھی خود پیش ہونے کی اجازت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے 1677 افراد کو 16 ایم پی او کے تحت رہا کردیا گیا، 280 ایف آئی آرز درج ہیں، یہ لوگ قانونی عمل سے گزریں گے۔انہوں نے کہا کہ 16 ایم پی او کے تحت 1074 افراد کو عدالت نے رہا کیا اور باقی 1677 افراد حکومت نے رہا کردیے ہیں اور 25 لوگوں کے کیسز بھی ختم کردیے گئے ہیں۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کیا ہے اور 1100 قیدیوں کو سعودی عرب سے پاکستان منتقل کریں گے، جن چھوٹے کیسز کے حامل افراد بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کی ہے اور کابینہ میں لے کر جائیں گے کہ اگر وزارت کو ایک ارب روپے مل گئے تو سیکڑوں ملزم رہا ہوسکتے ہیں لیکن 30 ملزموں کو ہم واپس نہیں لے کر آئیں گے جو ڈرگ یا سزائے موت میں ہیں۔شہزاد اکبر نے بتایا کہ، شہباز شریف و دیگر ملزمان کے خلاف حدیبیہ مل کیس ختم نہیں ہوا یہ منی لانڈرنگ کیسز کی جڑ  ہے کیس بند ہوا تھا مزید شواہد ملنے پر تحقیقات کی  جاتی ہیں  ، شہباز شریف کے خلاف رمضان ،چوہدری شوگرملز دیگر کیس چل رہے ہیں ان کے بھاگنے سے اہم مقدمات التوا کا شکار ہوجاتے وہ حدیبیہ مل کیس سے خوفزدہ ہیں نواز شریف کے ضامن بھی ہیں اور پاکستان سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔