جنگ بندی پر عمل شروع ہونے کے بعد جمعے کو ہزاروں فلسطینیوں نے سڑکوں پر ریلیاں نکال کر فتح کا جشن منا یا

غزہ  (ویب ڈیسک)

اسرائیلی افواج نے جنگ بندی کے چند گھنٹوں بعد ایک بار پھر مسجد اقصی سے ملحقہ صحن میں نمازیوں پر دوبارہ فائرنگ کی۔عرب میڈیا کے مطابق مسجد الاقصی میں ہزاروں نمازی جمعے کی نماز کے بعد جنگ بندی پر خوشی منا رہے تھے کہ اسرائیلی فورسز نے چڑھائی کردی۔اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پرآنسوگیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں فائر کیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دوران مسجد کے صحن میں بھگدڑ مچ گئی۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی اہلکاروں نے صحافیوں پر بھی تشدد کیا۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد اقصی پر چڑھائی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہیں۔خیال رہے کہ 11 دن کے حملوں اور خون ریزی کے بعدگزشتہ روز اسرائیل فوج اور حماس کے درمیان مصر کی ثالثی کے بعد جنگ بندی ہوئی تھی، ۔دوسری طرف حماس نے جنگ بندی کے بعد جیت کا اعلان کر دیا، غزہ میں جشن منایا گیا، مغربی کنارے کے شہروں مقبوضہ بیت المقدس، رملہ اور ہبرون میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، فلسطینی پرچم لہرا کر خوشی کا اظہار کیا، بچوں نے بھی شرکت کی۔جنگ بندی پر عمل شروع ہونے کے بعد جمعے کو ہزاروں فلسطینیوں نے سڑکوں پر ریلیاں نکال کر فتح کا جشن منا یا۔ کئی فلسطینی بھرپور نقصان کے باوجود اسے فلسطینی تنظیم حماس کی طاقتور دشمن اسرائیل پر فتح قرار دے رہے ہیں۔غزہ میں بھی جنگ بندی کے بعد ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ نوجوان حماس اور فلسطین کے جھنڈے لہراتے رہے جبکہ آتش بازی، ہارن بجا کر اور مٹھائیاں تقسیم کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا گیا۔ دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں بھی جشن منایا گیا،اس کے برعکس اسرائیل میں ماحول اس سے کافی مختلف ہے جہاں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو دائیں بازو کے حمایتیوں کی جانب سے جلد حملے بند کرنے کے الزامات کے باعث غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے لیکن غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں کی جانے والی اسرائیلی کارروائی کو  بڑی کامیابی  قرار دیا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں  ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام سیکیورٹی حکام کی جانب سے مصر کے غیر مشروط باہمی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد نے بھی اپنے بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی۔حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے مذکورہ اعلان کے بعد سڑکوں پر جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتح کی خوشی ہے۔برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے چنانچہ جمعے کے روز غزہ میں عید کی ملتوی تقریبات ہوئیں۔سفارتی ذرائع کے مطابق مصر کے دو وفد تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں بھیجے جائیں گے جو جنگ بندی پر عملدرآمد اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھنے کے اس عمل کی نگرانی کریں گے۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لیے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 1900 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔