سٹیٹ بینک نے شرح سود کو 7فیصد سے کم نہ کر کے تاجر برادری کو مایوس کیا۔ سردار یاسر الیاس خان
کاروبار اور سرمایہ کاری کی بحالی کیلئے جون سے پہلے شرح سود کو کم کر کے 3فیصد تک کیا جائے

اسلام آباد (ویب نیوز  ) بزنس کمیونٹی نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) میں منعقدہ ایک اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی شرح سود کو 7فیصد سے کم نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کاروبار اور سرمایہ کاری کی بحالی کیلئے جون سے پہلے پہلے شرح سود کو کم کر کے کم از کم 3 فیصد تک لایا جائے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ کاروباری شعبے کو کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے قابل بنانے کیلئے دنیا بھر کی حکومتوں نے پالیسی شرح سود میں نمایاں کمی کی اور پاکستان میں بھی تاجر برادری حکومت سے شرح سود میں مزید کمی کا مطالبہ کرتی رہی ہے تا کہ کاروباری شعبے کی مشکلات کم ہوں لیکن بدقسمتی سے اسٹیٹ بینک نے ان مطالابات پر مناسب توجہ نہیں دی ہے اور شرح سود کو 7فیصد پر ہی برقرار رکھا ہے جو کاروبار اور معیشت کیلئے حوصلہ افزاء نہیں ہے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ جاپان میں پالیسی شرح سود اس وقت منفی1فیصد ہے جبکہ یورپ میں صفر، امریکہ اور کینیڈا میں 0.25 فیصد، برطانیہ اور آسٹریلیا میں 0.1 فیصد، ملائیشیا میں 1.75 فیصد، فلپائن میں 2 فیصد، انڈونیشیا میں 3.5 فیصد، چین میں 3.85 فیصد اور انڈیا میں 4 فیصد ہے لیکن پاکستان میں اب بھی پالیسی شرح سود 7 فیصد ہے جو علاقائی اور دیگر ممالک کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1992 سے 2021 کے درمیان پاکستان میں اوسط پالیسی شرح سود 11.08 فیصد رہی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لئے قرضوں کی لاگت بہت زیادہ رکھی گئی ہے جو معیشت کی ترقی میں اہم رکاوٹ ہے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ بلند شرح سود ہمیشہ معاشی ترقی کیلئے مشکلات پیدا کرتی ہے کیونکہ اس سے کاروباری طبقے کے لئے قرضوں کی لاگت میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے اور عوام کی قوت خرید کم ہوتی ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں مزید متاثر ہوتی ہیں لہذا موجودہ حالات میں جب کہ کاروباری شعبہ کرونا وائرس کی بندشوں کی وجہ سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے اسٹیٹ بینک کو چاہیے تھا کہ پالیسی شرح سود کو کم کر کے 3 فیصد تک لاتا جس سے کاروبار اور سرمایہ کاری کے بہتر فروغ کی راہ ہموار ہوتی۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اپنی موجودہ مالیاتی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور جون سے پہلے پہلے پالیسی شرح سود کو کم کر کے کم از کم 3 فیصد تک لایا جائے جس سے ایس ایم ایز کو بہتر ترقی ملے گی، ملک میں کاروباری اور صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا جبکہ برآمدات کے بہتر فروغ پانے سے معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔