ملک میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر انحصار بڑھانے کی ضرورت ہے
توانائی کے شفاف ذرائع اختیار کرنے کے لیے ہر سطح پر اقدامات کئے جائیں، ماہرین کا اظہار خیال

اسلام آباد( ویب نیوز ) پاکستان میں توانائی کے شعبے کو بتدریج شفاف ذرائع کی جانب منتقل کرنے کے لیے ہر سطح پرٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔تیل و گیس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے یہ بات ’پاکستان میں شفاف توانائی کے ضمن میں تیل و گیس کے شعبے کا کردار‘ کے موضوع پر  پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی خیر پور  کے زیر اہتمام منعقدہ  ویبنار کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

انرجی اینڈ لو کاربن سپیشلسٹ آئی سی ایف انریوئی ژانگ نے اس موقع پر کہا کہ سی پیک کے تحت شروع ہونے والے مختلف منصوبوں کی بدولت پاکستان میں روزگار کے مواقع اور توانائی کی دستیابی کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔چین تعاون کے تحت منصوبوں میں تیل و گیس کا شعبہ  اہم کردار ادا کر سکتا ہے تاہم اب سی پیک کا ہدف پاکستان میں توانائی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تقاضوں کو باہم مربوط بنانا ہونا چاہئے۔

شاہ عبداللطیف یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد لاشاری نے کہا کہ گیس کمپنیوں کو سندھ کے دور دراز علاقوں میں غریب آبادیوں کو گیس کی فراہمی پر توجہ دینی چاہئے تاکہ ان لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔منصوبہ بندی و ترقی کے ڈائریکٹر سجاد حسین تالپور نے کہا کہ خیر پور اور بدین گیس پیدا کرنے والے علاقے ہیں مگر یہاں کے عوام غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کے تحت ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع ہونے چاہئیں۔

ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکتر وقار احمد نے شرکاء کو بتایا کہ قابل تجدید توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی توانائی کے ماحول دوست منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قابل تجدید  توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری اور ترسیل کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔اینگرو ٹرمینل سے تعلق رکھنے والی نمرا وسیم نے کہا کہ اینگرو اب توانائی کے شفاف ذرائع پر توجہ دے رہا ہے۔

شاہ عبداللطیف یونیورسٹی کے ڈاکٹر نوید شیخ  نے کہا کہ تدریسی ماہرین اور ادارے شفاف توانائی کے ضمن میں آگاہی عام کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔مہران یونیورسٹی کے بلا ل شمس میمن نے زور دیا کہ نصاب میں ماحولیات اثرات، توانائی اور سی ایس آر کو شامل کیا جائے۔

بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی کے ڈاکٹر عبدالشکور نے کہا کہ ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مقامی سطح پر چھوٹے گرڈ نصب کیے جائیں۔اس موقع پر ڈاکٹر فہیم اختر،ماہا کمال اور ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر حنا اسلم نے بھی موضوع کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ توانائی کے شفاف ذرائع پر انحصار میں اضافہ کیا جائے۔