کشمیر کا معاملہ کیوں اٹھایا؟ بھارت یواین جنرل اسمبلی صدرکے بیان پر سیخ پا ہوگیا

کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکر کے بیانات ناقابل قبول اور غیر ضروری ہیں،ترجمان بھارتی وزارت خارجہ

نئی دہلی (ویب  نیوز)کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے بیان پر بھارت سیخ پاء ہوگیا اور صدر جنرل اسمبلی کے بیان کی شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ولکان بوزکر نے کہا تھا کہ پاکستان پر یہ لازم ے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں زور شور سے اٹھائے۔بھارت کا کہنا ہے کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکر کے بیانات ناقابل قبول اور غیر ضروری ہیں۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی نے ان  پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان قابل افسوس ہے: ” اور یقینی طور پر ا ن کا یہ طرز عمل عالمی فورم پر ان کی ساکھ کو کم کرتا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی کا اپنے بیان میں  کہنا تھا،   کہ کشمیر کے مسئلے کو پاکستان اقوام متحدہ میں اور مضبوطی سے اٹھائے قطعی ناقابل قبول ہے اور عالمی سطح پر اس(کشمیر)کا کسی دوسری  صورت سے حال کوئی مقابلہ بھی نہیں ہے۔بھارتی ترجمان نے کہا کہ ‘جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موجودہ صدر گمراہ کن بیانات دیں تو وہ اپنے عہدے کی اچھی خدمت نہیں کر رہے ہیں، ان کا رویہ شرم ناک تھا اور عالمی پلیٹ فارم کے شایان شان نہیں تھا’۔خیال رہے کہ جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا تھا کہ ‘میرے خیال میں یہ خاص کر پاکستان کی ڈیوٹی ہے کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرمضبوطی سے لائے’۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر ایک جیسے ہیں۔انہوں نے تمام فریقین سے جموں و کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ مسئلے کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جیسا کہ شملہ معاہدے میں بھارت اور پاکستان نے اتفاق کیا تھا انہی پیرائے میں پرامن طور پر نکالاجائے۔