اقتصادی پالیسی کے باعث نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، گورنر اسٹیٹ بینک

قومی معیشت مستحکم ہوئی ہے، موثر مالیاتی اقدامات کی بدولت سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا

 قومی معیشت کی شرح ترقی 3.94 فیصد جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں

معاشی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کے مقام تک پہنچ چکے،گورنر اسٹیٹ بینک رضا با قر کا انٹرویو

اسلا م آباد(  ویب نیوز)گورنر اسٹیٹ بینک رضا با قر نے کہاہے کہ ، پاکستان نے مالیاتی اور اقتصادی پالیسی کے باعث نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔  قومی معیشت کی شرح ترقی 3.94 فیصد جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں، بین الاقوامی میڈیا ادارے بلوم برگ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا، قومی معیشت مستحکم ہوئی ہے، موثر مالیاتی اقدامات کی بدولت سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اعلی معیار کے مالیاتی نظم و ضبط کے اقدامات سے ممکن ہوا، معاشی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کے مقام تک پہنچ چکے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ، سال 2020 میں عالمی سطح پر جی ڈی پی کی مناسبت سے حکومتی قرضوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا،گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ قومی معیشت کی شرح ترقی 3.94 فیصد جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ معاشی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کے مقام تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی آئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ قرضے حاصل کر کے نہیں بلکہ بہترین اور اعلی معیار کے مالیاتی نظم و ضبط کے اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔رضا باقر نے کہا کہ ملک میں افراط زر کی شرح کی مناسبت سے پالیسی ریٹ میں ردوبدل نہ کرتے ہوئے اس کو 7 فیصد رکھا گیا ہے، عالمی بینک نے تسلیم کیا ہے کہ مجموعی قومی آبادی کے زیادہ سے زیادہ حصہ تک رسائی کے حوالہ سے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام دنیا کا تیسرا بڑا جبکہ انفرادی طور پر اس پروگرام سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد کے حوالہ سے دنیا کا چوتھا بڑا پروگرام ہے، پاکستان میں فی ملین کورونا مریضوں کی شرح 12 فیصد جبکہ عالمی سطح پر یہ شرح 62 فیصد ہے، سال 2020 میں عالمی سطح پر جی ڈی پی کی مناسبت سے حکومتی قرضوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن پاکستان میں اس شرح میں تبدیلی یا اضافہ نہیں ہوا ،گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ کووڈ۔ 19 کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو درپیش قلیل اور درمیانی مدت کے مسائل کے حوالہ سے زری پالیسی کمیٹی کے نقطہ نظر سے متعلق سوال کے جواب میں گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کا اجلاس گزشتہ جمعہ کو ہوا تھا جس میں تین بنیادی امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سب سے پہلے پاکستان میں مانیٹری پالیسی کا سٹارٹ ریٹ مجموعی طور پر بہترین ہے۔ ہمارا پالیسی ریٹ 7 فیصد ہے اور اس کا انحصار افراط زر کی شرح کے حوالہ سے کئے گئے اقدامات سے ہے کہ افراط زر کی شرح پر کنٹرول کے لئے کس طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے دوسرا اہم فیصلہ یہ کیا کہ پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس فیصلہ کے پس پردہ چند اہم عوامل کارفرما ہیں جن میں کووڈ۔19 کے حوالہ سے غیر یقینی صورتحال کے علاوہ ہیڈ لائن افراط زر میں حالیہ اضافہ بھی ہے جو بنیادی طور پر توانائی اور غذائی اشیا کی قیمتوں کے باعث ہے۔ اسی طرح مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں جس تیسرے اہم امر کا جائزہ لیا گیا وہ مستقبل کے حوالہ سے رہنمائی کرنا تھا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بعض غیر مرئی عوامل کے تناظر میں زری پالیسی میں تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں طلب کی وجہ سے دبائو ہوا تو کمیٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ زری پالیسی میں تبدیلی کی جائے یا نہ کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ کووڈ۔ 19 کی وجہ سے غیر یقینی کی حالیہ صورتحال کے تناظر میں ایمرجنگ مارکیٹس میں زری پالیسی کے استحکام کی ضرورت ہے اور اس میں رد و بدل کا فیصلہ مارکیٹ کی صورتحال کے تحت کیا جائے گا۔ پاکستان کے زری اور عوام کی مالی معاونت کے لئے اقدامات کے حوالہ سے مرکزی بینک کو حکومت کی معاونت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو عالمی بینک سمیت دیگر کئی بین الاقوامی اداروں نے سراہتے ہوئے اس کی تعریف کی ہے، عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان کا احساس ایمرجنسی کیش پروگرام زیادہ سے زیادہ افراد تک رسائی کے حوالہ سے دنیا بھر میں چوتھا بڑا پروگرام ہے جبکہ مجموعی قومی آبادی کے زیادہ سے زیادہ حصہ تک رسائی کے حوالہ سے دنیا کا تیسرا بڑا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو عالمی برادری نے سراہا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ قرضے وصول کر کے نہیں ہوا بلکہ بہترین اور اعلی معیار کے مالیاتی نظم و ضبط کے اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قومی معاشی پروگرام کے تحت معاشی ترقی اہم ہے اور ملک کی معاشی ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنے چاہئیں۔ اس وقت ہم اس مقام تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کی شرح ترقی کا 4 فیصد کا نظرثانی شدہ تخمینہ اس امر کا غماز ہے کہ ہماری پالیسی کامیاب رہی ہے۔

#/S