پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کا سامنا ہے، استحکام نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ جائے گی
بھارت کشمیر سے متعلق 5 اگست کے اقدامات جب تک واپس نہیں لیتا حالات بہتر نہیں ہوسکتے ،وزیراعظم کی تاجک صدر کے ہمراہ پریس کانفرنس
تاجکستان، پاکستان کو دوست ملک اور قابل بھروسہ پارٹنر سمجھتا اورتجارتی تعلقات کا خواہاں ہے تاجک صدر علی رحمان
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں انتشار کی صورت میں دہشت گردی میں اضافہ ہو گا، پاکستان اور تاجکستان متاثر ہوں گے ، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے اور تجارت کے شعبے میں دونوں ممالک کے روابط مضبوط ہوں گے،بھارت کشمیر سے متعلق 5 اگست کے اقدامات جب تک واپس نہیں لیتا حالات بہتر نہیں ہوسکتے، دنیا کو اسلامو فوبیا کی وجہ سے اسلام کی حقیقت سے دور کیا جارہا ہے۔تاجکستان کے صدر امام علی رحمن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تاجکستان کے صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، تاجک صدر اور میری تاریخ پیدائش ایک ہے، تاجک صدر کے ساتھ بہت سیر حاصل گفتگو ہوئی، کوشش ہے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کریں، دونوں ممالک کومشترکہ چیلنجز کاسامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے اور تجارت کے شعبے میں دونوں ممالک کے روابط مضبوط ہوں گے جس میں گوادر کنیکٹیوٹی بہت اہمیت رکھتی ہے، جبکہ تاجکستان کے ساتھ تعلیم اور دفاع کے شعبے میں بھی معاہدے کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تاجکستان کے ساتھ دفاعی تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے اور تجارت کے شعبے میں دونوں ممالک کے روابط مضبوط ہوں گے، اس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو مستقبل کے حوالے سے کئی مشترہ چیلنجز کا سامنا ہے، تاجکستان سے تجارت اور کنیکٹیوٹی بڑھانے کے لیے افغانستان میں امن بہت ضروری ہے، دونوں ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ امریکا کے انخلا تک افغانستان میں سیاسی تصفیہ نہ ہوا تو کہیں سوویت یونین کے چھوڑ کر جانے کے بعد والی صورتحال نہ پیدا ہوجائے جو دونوں ممالک کے لیے بہت نقصان دہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انتشار پھیلنے کی صورت میں ہماری تجارت بھی متاثر ہوگی اور دہشت گردی بڑھنے کا بھی خدشہ ہے، ابھی بھی پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور استحکام نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ جائے گی،افغانستان میں انتشار کی صورت میں دہشتگردی میں اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہو تاکہ جب امریکا وہاں سے جائے تو استحکام ہو اور ایسی متفقہ حکومت ہو جو اس انتشار کو روک سکے، اس لیے دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر افغانستان میں سیاسی تصفیے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جاتا ہے اور اسلام فوبیا کی وجہ سے دنیا کو اسلام کی حقیقت سے دور کیا جا رہا ہے۔ اسلام فوبیا کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائیں گے بلکہ منی لانڈرنگ کے خلاف بھی عالمی سطح پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب بھی منی لانڈرنگ سے متعلق معاملات کو روکنے کے لیے متحرک ہو جائے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو جو دوسرا مشترکہ چیلنج درپیش ہے وہ موسمیاتی تبدیلی کا ہے، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، تاجکستان کا بھی پورا پانی گلیشیئرز سے آتا ہے جبکہ پاکستانی دریاں میں بھی 80 فیصد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے، اس لیے ہم نے عالمی سطح پر اس حوالے سے زیادہ آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی فوائد اس وقت حاصل کر سکتا ہے جب خطے میں امن ہو، بھارت کی طرف سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یکطرفہ اقدام اٹھائے جانے کے بعد ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارت معمول پر لانا بہت مشکل ہے، کیونکہ یہ کشمیریوں کی قربانیوں کے ساتھ غداری ہوگی، لہذا بھارت جب تک یہ اقدامات واپس نہیں لیتا ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے جس کا نقصان ان دونوں ممالک کے علاوہ پورے وسطی ایشیا کو ہوگا۔اس موقع پر امام علی رحمن نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات روایتی دوستانہ ماحول میں ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا، جبکہ تاجکستان دونوں ممالک کے اعلی وفود کے درمیان ملاقات سے مطمئن ہے۔انہوں نے کہا کہ وفود کی سطح پر تعمیری بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے بین الجہتی تعلقات پر گفتگو ہوئی اور کئی دوطرفہ معاملات پر نکتہ نظر میں مماثلت پائی گئی۔انہوں نے کہا کہ تاجکستان، پاکستان کو دوست ملک اور قابل بھروسہ پارٹنر سمجھتا ہے، ہم دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر مسلسل روابط سے مطمئن ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاجکستان پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے اور پاکستان نے کورونا صورتحال میں بہترین اقدامات کیے۔ علی رحمان نے کہا کہ گوادر منصوبہ اہمیت کا حامل ہے اور جغرافیائی حوالے سے پاکستان خطے کا اہم ملک ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے میں امن سے مشروط ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔تاجک صدر نے وزیر اعظم عمران خان کو تاجکستان دورے کی دعوت دی۔اس سے قبل پاکستان اور تاجکستان میں مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب ہوئی۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان بھی موجود تھے۔ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے جبکہ وزیر اعظم عمران خان اور تاجکستا ن کے صدر امام علی رحمان نے یاداشتوں پر دستخط کیے۔