دنیا افغانستان کی سنگین صورتحال کا احساس کرے، مخدوم شاہ محمود قریشی

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا افغانستان کی سنگین صورتحال کا احساس کرے ،افغانستان میں اگر بدامنی پھیلتی ہے تو اسے پوری دنیا متاثر ہوگی، سندھ وفاق کی ایک اکائی ہے اورسندھ جانے کے لئے ہمیںکوئی روک نہیں سکتا ۔ان خیالات کا اظہار شاہ محمودقریشی نے ایک نجی ٹی وی سے انٹر ویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا مطالبہ یہی ہے کہ امریکہ کی جانب سے فریز کیا گیا پیسہ ہمارے سینٹر ل بینک کاہے ااور یہ ذخائر ہیں اور یہ افغانستان کے لوگوں پر خرچ ہونے چاہیں اورہماری اشد ضرورت بھی ہے اور دنیا بھی اس با ت کا اعتراف کر رہی ہے کہ وہاں حالات سنگین ہیں، ہسپتالوں میں ادویات نہیں ہے، اساتذہ کو تنخواہیں دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں اور غذائی ہے اورپریشانیاں ہیں،پاکستان کا تو یہی موقف رہا ہے کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ افغاستان معاشی تباہی سے بچ سکے اور ان کے بینکنگ سسٹم کو فعال کیاجائے اوران کے وسائل ان کو دیئے جائیں تاکہ وہ اس بحران سے باہر نکلیں، ان کی مدد کی جا ئے ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر سطح پر اورہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھایا ہے ،یہ آج جومختلف ممالک کی طرف سے امداد دینے کا آغاز ہوا ہے اس میں پاکستان کا بہت فعال کردار ہے، دنیا کوقائل کرنے میں کہ انگیجمنٹ ضروری ہے اور ان کو تنہا چھوڑ دینا سب کے لئے نقصان دہ ہو گا، انسانی امداد ان کو فراہم کی جائے ،اس پر بھی یورپی یونین ،امریکہ اور دیگر ممالک کو کائل کرنے میں پاکستان نے پوری کوشش کی ہے اور ہماری کوششیں جاری ہیں،اسلام آباد میںہونے ولاے اوآئی سی اجلاس میں بھی ہمارا موقف یہی تھا اور ہم نے وہاں پر بھی تائید حاصل کی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر افغان طالبان ہماری ضرورت محسوس کریں گے تو ہم ضرور رابطہ کریں گے لیکن ہم اپنی سطح پر جو کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں ،امریکہ کی جانب سے ابھی فیصلہ ہوا اور اس فیصلے پرپاکستان نے اپنا مئوقف  قائم کیا ہے اور ہم انسانی بنیادوں پر ان کی آواز میں آواز ملا رہے ہیں، فیصلہ تو امریکہ نے کرنا ہے اورپیسہ افغانستان کا ہے، ہم تو صرف کوشش کررہے  ہیںکہ ا نہیں اس بات کا احساس دلائیں کہ صورتحال سیریس ہے اوران کو پیسہ درکار ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھ اکہ ہم نے اپنی مشکلات کے باوجود اپنے بھائیوں کی مدد  کرنے کی کوشش کی ہے ،نہ صرف وہاں ہم نے ادویا ت بھیجی ہیں بلکہ خوراک بھیجی ہے ، 50 ہزار ٹن گندم بھیجی ہے اور بھارت نے جب گندم بھیجنے کا فیصلہ کیا توہماری بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باوجود ہم نے ان کو اجازت دے دی کہ وہ بھیجنا چاہیں تو ضرور بھیجے اور پاکستان اسے سہولت فراہم کرے گا، پاکستان اپنا کرداراداکررہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں بدامنی پھیلتی ہے تواس کا نقصان سب کو ہو گا، افغانستان کو ہوگااور افغانستان کے تمام پڑوسیوں کو ہو گا اور پھر بات خطے تک نہیں رکے گی اور جب بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو گی تو یہ یورپ تک دستک دے گا اور یورپین ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں، اس صورتحال کا سب کو احساس اورادراک ہونا چاہیئے۔سندھ کے دورے کے حوالے سے وزیرخارجہ نے کہاکہ  سندھ وفاق کی ایک اکائی ہے اورسندھ جانے کے لئے ہمیںکوئی پاسپورٹ اورویزہ تودرکار نہیں ہے، ہماراسندھ جانا حق ہے جیسے بلاول بھٹو پنجاب آنا چاہتے ہیں، یہ ان کا حق ہے ہم اس حق کو تسلیم کرتے ہیں، اسی طرح پی ٹی آئی کا پیغام سندھ کے لوگوں کو پہنچانا اوران کو نجات دلانا ہمارافرض ہے۔ ہم ایک ضلع میں نہیں جارہے بلکہ ہم 27اضلاع میں جارہے ہیں اور ہم 26فروری کو گھوٹکی، کموں شہید جو پنجاب اورسندھ کا بارڈر ہے وہاں سے روانہ ہوں گے، 27فروری کو بلاول بھٹو کراچی سے اسلا م آباد کے لئے نکلنا چاہتے ہیں اور ہم 26فروری کو نکلنا چاہتے ہیں ، وہ اپنا سفر کریں گے اور ہم اپنا سفر کریں گے وہ اپنا پیغام دیں گے اور ہم اپنا پیغام دیں گے،