ایف پی سی سی آئی اور کراچی چیمبر کی جانب سے وفاقی بجٹ متوازن قرار،چھوٹے تاجروں نے الفاظوں کا ہیرپھیرقرار دیدیا
کراچی(ویب نیوز)ایف پی سی سی آئی،کراچی چیمبر آف کامرس نے وفاقی بجٹ برائے2021-22کو متوازن بجٹ جبکہ چھوٹے تاجروں نے الفاظوں کا ہیرپھیرقرار دیا ہے ۔بزنس کمیونٹی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بجٹ انقلابی نہیں ہے۔بزنس کمیونٹی کا خیال تھا کہ فنانس بل سامنے آنے پر ہی پتہ چلے گا کہ اعداد وشمار کیا ستم ڈھائیں گے،چھوٹے تاجروں نے بجٹ کو الفاظوں کا گورکھ دھندا اورآئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمدحنیف لاکھانی نے کہا کہ بجٹ مثبت ہے لیکن حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ وہ 5ہزار632ارب روپے کا ریونیووصو لی کا ہدف کیسے حاصل کرے گی اور نئے ٹیکس دہندگان کو نیٹ میں لانے کیلئے کیا قدم اٹھایا جائے گا اس کا کوئی واضح اعلان نہیں ہے،تاہم درآمدی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں کمی سے چھوٹی گاڑیاں سستی ہونگی جبکہ سیلف اسسمنٹ سے ہراسمنٹ کم ہوگی،پی ایس ڈی پی 600ارب روپے سے بڑھا کر950ارب روپے کرنا اچھا اقدام ہے۔بزنس کمیونٹی کے رہنما اور یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان اور وزیرخزانہ شوکت ترین کو کووڈ 19 کے سبب مشکلات کے باوجود بہترین بجٹ پیش کیا ہے اور جی ڈی پی4.8فیصد ہونے سے معیشت میں بہتری آئے گی،حکومت کو بجلی اور گیس کے نرخ کم کرنے چاہئیں تھے جبکہ مہنگائی اب بھی زیادہ ہے جسے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی بجٹ پر کراچی چیمبر آف کلامرس کے صدرشارق وہرہ،بی ایم جی کے چیئرمین زبیر موتی والا، انجم نثار،ہارون فاروقی ،سراج قاسم تیلی کے صاحبزادے نُصیرسراج تیلی ا وردیگر رہنمائوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انقلابی بجٹ نہیں مگر ابھی تک بیلنس بجٹ ہے ،حکومت ریونیو کلیکشن 24فیصد زائد مانگ رہی ہے سوال یہ ہے کہ1230ارب سے زائد اضافہ ریونیو کہاں سے آئے گا، بجٹ میں عام آدمی کیلئے ریلیف ہے،ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے بہت کچھ رکھا گیا ہے، ایف بی آر کے حوالے سے کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں،تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کا اعلان یہ بہت اچھا فیصلہ ہے،۔انہوں نے کہا کہ 22کروڑ لوگوں میں صرف 22لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ی ہے،ٹیکس نہ دینے والوں کیخلاف قانون سازی درست فیصلہ نہیں مگر یہ دیکھا جائے کہ لوگ ٹیکس نیٹ میں کیوں نہیں ہیں،کل آبادی کا 5فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں تو کیا حکومت 95فیصد آبادی کو جیل میں ڈال دینگے گی،کارٹن یارن سمیتدیگر چیزوں پر ٹیکس کم کرنے کی بات ہوئی مزید کل چیزیں سامنے آئیں گی،چینی اور آٹے کی قیمت میں 25سے 30فیصد کمی ہونی چاہیئے تھی ۔صدر کراچی چیمبر شارق وہرا نے کہا کہ کراچی چیمبر کی بیشتر تجاویز معمولی ردر بدل کے بعد بجٹ میں شامل کی گئیں ،40 فیصد آئیٹم پر ودہولڈنگ ٹیکس ٹیکس کم کیا گیاجو اچھا اقدام ہے،بجٹ بہتر ہے مگر تفصیلی بات پورے بجٹ کو دیکھ کر کرینگے۔شارق وہرا نے کہا کہ ایف بی آر کی پاور کو محدود کرنے سے فائدہ ہوگا،ایف بی آر کی ہمیشہ سے کوشش ہے کہ اپنے اختیارات کو کم نہ ہونے دیں،پہلے بھی شوکت ترین نے ایف بی آر کے اختیارات کو کم کیا تھا،ود ہولڈنگ ٹیکس پر 40 فیصد کم کیا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ زبیر موتی والا نے کہا کہ یہ ایک اچھا اور بہتر بجٹ ہے،اس بجٹ میں انڈسٹریل سیکٹر اور م معیشت کی بہتری کیلئے اچھے فیصلے ہوئے،سیلف اسسمنٹ اسکیم ایک بہت بڑا فیصلہ ہے اگر اس پر عمل ہوتا ہے یہ بہت فائدہ مند ہوگا، ٹیکس ادا کرنیوالوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا،حکومت وبزنس کمیونٹی کیلئے اچھے الفاظ کا استعمال کرنا چاہئیے،لوگ ٹیکس نیٹ میں کیوں نہیں آنا چاہتے اس کو دیکھنا ہوگا،سوال یہ ہے کہ مسائل کی وجہ سے جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے توکیا حکومت بزنس کمیونٹی کو جیل میں ڈال دے گی، کاٹن یارن پر ڈیوٹی کو 5فیصد کم کیا ہے لیکن حقیقت میں ایسا ہوہے یا نہیں،حقائق کل ہی سامنے آئیں گے،غریب کے استعمال کی اشیاء میں کوئی ریلیف نہیں دیا گیا،سال کا 6سے 7سو ارب کا نقصان کرنیوالے اسٹیل مل اور پی آئی اے کو کیوں پیسے دئیے جارہے ہیں،ان دونوں اداروں کو پرائیوٹائز یا جائے،: موجودہ حالات میں 24 فیصد آمدن بڑھانا سمجھ نہیں آتا،بیوروکریسی کے پاور کم کرنا بڑا فیصلہ ہے، سیلف اسسمنٹ اسکیم کا دورانیہ پانچ سال کا اعلان کرتے تو اعتماد اور بڑھ جاتا،ریٹیل پر سیلز ٹیکس لانے کی بات اچھا اقدام ہے،سرپلس بجلی ہے مگر صارف کو پہنچانے کا انتظام نہیں ہے۔سابق صدر کے سی سی آئی عبداللہ ذکی نے کہا کہ 850 سی سی پرسیلزٹیکس کی شرح میں17 فیصد سے کمی کرکے ساڑھے12 فیصد کرناخوش آئند ہے ،چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکسز میں کمی سے عوام کوفائدہ ہوگا، نیاریونیو ٹارگٹ حاصل ہوسکتا ہے،سیلف اسسمنٹ سے بلیک میلنگ کم ہوگی، آئی ٹی بزنس کو ریلیف ملنابہتر عمل ہے،صنعتی خام مال ر ڈیوٹی کم ہونے پیداواری لاگت کم ہوگی۔ سابق صدر کراچی چیمبرہارون فاروقی نے کہا کہ بجٹ تجاویز پر عمل درآمد ہوا تو ایک اہم پیش رفت ہوگی،شوکت ترین کا ارادہ ترقی کا ہے۔ویلیوایڈ ٹیکسٹائل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ جو کام 25سال پہلے جو کام ہونے تھے وہ اس بجٹ میں ہوئے ہیں،ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنا اورسیلز ٹیکس کی شرح کوگاڑیوں اور بعض اشیاء پر سے کم کرنا عوام کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی ناصر خان نے کہا کہ وزیر اعظم بجٹ کی منظوری سے قبل تاجر رہنمائوں سے خود ملاقات کریں تاکہ انہیں صحیح مشورہ دیا جا سکے، حکومت نے عوامی مسائل سے ہٹ کر گاڑیوں ، اسٹاک مارکیٹ اور سیلولر فونز پر رعایات دیں ۔کے سی سی آئی کے سابق صدر محمدہارون اگر نے کہا کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ سے کنسلٹنٹ کو فائدہ پہنچے گا لیکن بزنس کمیونٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا،امپورٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی اچھا اقدام ہے،مجموعی طور پر بجٹ اچھے الفاظوں پر مبنی ہے مگر جب تفصیلی حقائق سامنے آئیں گے تب ہی حکومت کے عزائم سامنے آئیں گے۔چھوٹے تاجروں کے رہنما اورآل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرزاینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد نے کہا کہ بجٹ الفاظوں کا گورکھ دھندہ اورآئی ایم ایف کا چربہ بجٹ ہے،چھوٹا تاجر جو پہلے ہی کرونا وائرس کی وجہ سے شدید ترین مشکلات میں ہے اور حکومت نے اسے کوئی سہولیات ومراعات نہیں دی ہیں لیکن اب بجٹ میں بھی انکے لئے کوئی خوشخبری نہیں ہے اور یہ بجٹ بھی امیروں،صنعتکاروں اوروڈیروں کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی سیکٹر پر انکم ٹیکس نہیں لیا جاتا اور عام آدمی کو زمین میں دفن کردیا جاتا ہے۔حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میںمقامی کار مینو فیکچرنگ سیکٹر کیلئے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے خاتمے اور سیلز ٹیکس کی شرح میںکمی کے نتیجے میںکاروں کی قیمتوںمیں بھی کمی کا امکان ہے ۔آٹو سیکٹر سے وابستہ راشد محمود اعوان کے مطابق850سی سی کی مقامی کار پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمہ اور سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصد سے گھٹا کر12.5فیصد کرنے سے 850سی سی کی کار کی قیمت میں1لاکھ تا سوا لاکھ روپے کی کمی متوقع ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقامی کار مینو فیکچررز کیلئے مراعات کا اعلان کیا ہے ،تاہم گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالرز کی قدر میںزبردست کمی کی مطابق مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروںکی قیمتوںمیںکمی نہیںہوسکی ہے ،انہوںنے کہا کہ حکومت کو در آمدی گاڑیوںکے ضمن میں بھی مراعات کا اعلان کرنا چاہیئے کیونکہ در آمدی گاڑیوںمیں جوخصوصیات اور حفاظتی فیچرز سامل ہوتے ہیں،مقامی کار ساز ادارے ایسی خصوصیات کی فراہمی میںناکام رہے ہیںجبکہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کاریں متوسط طبقہ کی پہنچ سے بھی دور ہوگئی ہیں۔سابق صدر کراچی کسٹم ایجنٹس ایسو سی ایشن اور سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی خرم اعجازنے کہا کہ بجٹ میں ایس ایم ای سیکٹر کو مراعات دی گئی ہیں ،ود ہولڈنگ ٹیکس کا بوجھ زیادہ تھا جسے کم کیا جانا خوش آئند ہے،ٹریول سروسز پر وس ہولڈنگ ٹیکس میں پانچ فیصد کمی بہتر فیصلہ ہے، درآمدی اشیا میںمختلف ٹیکسوں میں کمی سے قیمتو ں میں کمی ہوگی۔ملک کے معروف سرمایہ کار،سابق ڈائیریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینجحاجی غنی حاجی عثمان نے کہا کہ کووڈ کے بعد کیپیٹل مارکیٹ پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے تھے لیکن نئے بجٹ میں کیپیٹل گین ٹیکس میں ڈھائی فیصد کمی کی تجویز خوش آئند ہے۔
#/S