اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اسمگل شدہ اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں کوو دس گنا جرمانے اور6 سال تک قید کی سزائیں دینے کی تجویز دیدی ہے۔

ایف بی آر  نے فنانس بل کے ذریعے کسٹمز ایکٹ میں متعدد ترامیم تجویز کی ہیں جن میں سے سیکشن 156 میں تجویز کردہ ترمیم کہا گیا ہے درآمدی کنسائنمنٹس وکنٹینر کے اندر انوائس اور پکنگ لسٹ فراہم نہ کرنے والے درآمد کنندگان کے جرمانے بڑھائے جائیں پہلی مرتبہ درآمدی کنسائنمنٹس و کنٹینر کے اندر انوائس اور پکنگ لسٹ فراہم نہ کرنے پر درآمد کنندگان کو ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے۔

دوسری مرتبہ پر5 لاکھ روپے اور تیسری مرتبہ پر 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے اور چوتھی مرتبہ بھی درآمدی کنسائنمنٹس و کنٹینر کے اندر انوائس اور پکنگ لسٹ فراہم نہ کرنے پر درآمد کنندگان کی اشیاضبط کرلی جائیں اور ایک سال کیلیے درآمد کنندہ کی وی باک یوزر آئی ڈی بلاک کردی جائے۔

اس کے علاوہ دوسری ترمیم یہ تجویز کی گئی ہے کہ درآمدی کنسائنمنٹس و کنٹینرز کیلیے الیکٹرانیکلی لازمی قرار دیے جانیوالے دستاویزات فراہم نہ کرنے والے درآمد کنندگان کو پہلی مرتبہ خلاف ورزی پر50 ہزار روپے،دوسری بار ایک لاکھ تیسری مرتبہ ڈیڑھ لاکھ چوتھی مرتبہ 2 لاکھ روپے اور پانچویں مرتبہ خلاف ورزی پر سیکشن 79 اور سیکشن 131کے تحت ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے اسکے علاوہ کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 47اے اور اس سے متعلقہ کالمز ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس سیکشن کے تحت دس دن کے اندر اندر گڈز ڈکلیئرین فائل نہ کرنے والوں کو پانچ ہزار روپے یومیہ سے دس ہزار روپے یومیہ تک جرمانے اور پانچ سال تک کی قید کی سزائیں مقرر کی تھیں اس سیکشن کے ختم کرنے کے بعد یہ سزائیں ختم ہوجائیں گی۔

اسی طرح سیکشن 89 اور سیکشن 90 میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جن کے ذریعئے اسمگل شدہ اشیاکی پرچون سطع پر فروخت کو قابل سزا جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت اسمگل شدہ اشیاکی پرچون سطح پر فروخت کرنیوالے رٹیلرز کی دکانوں سے اسمگل شدہ اشیاضبط کی جاسکیں گی۔

ضبط شدہ اشیاکی مالیت کے10 گنا کے برابر جرمانے کیے جاسکیں گے اور اسپیشل جج کے پاس کیس کی سماعت میں جرم ثابت ہونے پر10 گنا جرمانے کے ساتھ ساتھ چھ سال تک قید کی سزائیں دی جاسکیں گی۔

اس کے علاوہ کسٹمز ایکٹ میں یہ بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے کہ اسمگل شدہ اشیا کی ترسیل میں بار بار استعمال ہونے والی گاڑیوں کو بھی ضبط کرلیا جائے اور اسمگل شدہ اشیاکی ترسیل میں تیسری مرتبہ ضبط کی جانیوالی گاڑیوں کو جرمانے کی ادائیگی پر بھی نہیں چھوڑا جاسکے گا ۔