Supreme Court

نسلہ ٹاورغیر قانونی قرار،سپریم کورٹ کا فوری گرانے کا حکم

کراچی میں ساری چائنہ کٹنگ اسی طرح ہو رہی ہے، مین کچھ ہوتی ، قبضہ اس سے زیادہ کر لیا جاتا ہے ،چیف جسٹس گلزار احمد

آپ نے 341 اسکوائر یارڈ پر قبضہ کیا، سندھی مسلم سوسائٹی کے پاس تو ٹائٹل ہی نہیں تھا انہوں نے کیسے دے دی، جسٹس اعجاز الاحسن

کے ایم سی نے پلاٹ سندھی مسلم سوسائٹی کو دی اور اس نے نسلہ ٹاور کو دے دی لہذا سندھی مسلم کو نوٹس جاری کردیا جائے،وکیل بیرسٹر صلاح الدین

کراچی(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے بلڈر اور رہائشیوں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے شاہراہ فیصل پر واقع پرتعیش اپارٹمنٹس والے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے کر کمشنر کراچی کو فوری گرانے کا حکم دیدیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو نسلہ ٹاور بلڈر کے وکیل کی متفرق درخواست کی سماعت ہوئی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کے ایم سی رپورٹ میں کچھ ایریا غیر قانونی استعمال ہونے کی نشاندہی ہوئی۔ سروس روڈ کو عمارت کا حصہ بنایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نہ صرف سروس روڈ بلکہ شاہراہ فیصل بھی عمارت کا حصہ ہے۔ آپ کا منصوبہ فٹ پاتھ سے جا کر ملتا ہے۔ بتائیں، شاہراہ قائدین کا سروس روڈ کہاں گیا؟ شاہراہ قائدین سے سروس روڈ شاہراہ فیصل تک جا ملتا ہے۔ٹاور کے وکیل بیرسٹرصلاح الدین نے کہا کہ ہماری عمارت سروس روڈ پر ہرگز نہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا نسلہ ٹاور کا اوریجنل پلان کہاں ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تصاویر دیکھیں، نسلہ ٹاور سروس روڈ سے ملا ہوا ہے۔ بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ سروس روڈ ہمارے پلاٹ سے ہی لے کر بنایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بس آپ اپنی لیز دکھا دیں۔اس پر بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ سندھی مسلم سوسائٹی نے فل مارکیٹ ویلیو پر زمین خریدی تھی، کمشنر کراچی کی رپورٹ میں دیکھ سکتے ہیں، کے ایم سی نے سندھی مسلم سوسائٹی کو دی اور اس نے نسلہ ٹاور کو دے دی لہذا سندھی مسلم کو نوٹس جاری کردیا جائے۔عدالت نے کہا کہ سندھی مسلم سوسائٹی نے آپ کو 400 گز زیادہ دے دی، یہی ہوا ہے پورے کراچی میں چائنہ کٹنگ تو ہوئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے سندھی مسلم نے اگر آپ کو سروس روڈ بھی بیچا تو وہ قانونی نہیں ہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے 341 اسکوائر یارڈ پر قبضہ کیا۔ سندھی مسلم سوسائٹی کے پاس تو ٹائٹل ہی نہیں تھا انہوں نے کیسے دے دی۔دورانِ سماعت عدالت میں بیرسٹر صلاح الدین نے ماسٹر پلان کا نقشہ دکھایا جبکہ کورٹ اسٹاف نے ججز کو لیپ ٹاپ پر ارتھ گوگل میپ بھی دکھایا۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ اپنے کاغذات سے ثابت نہیں کر سکے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فرنٹ مین کون ہے ان سب کے پیچھے؟ کراچی میں ساری چائنہ کٹنگ اسی طرح ہو رہی ہے۔ زمین کچھ ہوتی ہے، قبضہ اس سے زیادہ کر لیا جاتا ہے۔عدالت نے کمشنر کراچی کو روسٹرم پر بلایا اور نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کمشنر کراچی آپ نے یہ کام کرنا ہے ۔ عدالت نے بلڈر اور رہائشیوں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا اور فوری گرانے کا حکم دیا۔