بلیک لسٹ میں شامل کئے جانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں، حماد اظہر

اب ملنے والے دوسرے ایکشن پلان کی توجہ منی لانڈرنگ پر مرکوز ہے

پہلے ایکشن کا جو ایک نکتہ رہ گیا ہے اسے اگلے 3سے 4ماہ میں مکمل کرلیں گے،میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد(ویب  نیوز) وفاقی وزیرِ برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان ابھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ سے نہیں نکلا مگر بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔جمعہ کو ایف اے ٹی ایف کے صدر کی پریس کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو سب سے مشکل ایکشن پلان دیا گیا، 27میں سے 26نکات پر عمل کرچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائی گئیں بلکہ ایک نیا ایکشن پلان دیا گیا ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ دوسرا ایکشن پلان جو ہمیں آج ملا ہے، اس کی نوعیت مختلف ہے اور ہمیں 7 نکاتی ایکشن پلان ملا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے والے ایکشن پلان کی توجہ دہشت گردوں کی مالی معاونت پر مرکوز تھی جبکہ اب ملنے والے دوسرے ایکشن پلان کی توجہ منی لانڈرنگ پر مرکوز ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو پہلے جو ایکشن پلان دیا گیا تھا وہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے لیے چیلنجنگ اور مشکل تھا کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ہمیں ہائی رِسک ڈیکلیئر کیا گیا تھا جس کی تعمیل تک پہنچنے کی حد بھی زیادہ تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ کا دوسرا ایکشن پلان قدرے کم چیلنجنگ ہے کیونکہ اس میں ہم لو رِسک ہیں تو اس پر تعمیل سے متعلق تھریش ہولڈز بھی کم ہوں گے۔حماد اظہر نے کہا کہ پہلے ایکشن کا جو ایک نکتہ رہ گیا ہے اسے اگلے 3سے 4ماہ میں مکمل کرلیں گے اور ساتھ ہی نئے ایکشن پلان پر عمل کریں گے، عموما ملک اسے مکمل کرنے میں 2 سال لیتے ہیں لیکن ہم نے اپنے لیے 12 ماہ کا ہدف طے کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دونوں ایکشن پلانز کو مکمل کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے اور اب بحث اس بات پر ہورہی ہے کہ ہم نے گرے سے وائٹ لسٹ میں کب جانا ہے؟حماد اظہر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر نے پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے ایک مثالی کردار ادا کیا ہے اور بہت زیادہ پروگریس حاصل کی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2020 میں ہم نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے 17 قوانین منظور کیے، درجنوں رولز اور ریگولیشنز بنے اور اس پر تعمیل کے لیے ڈھیروں کوششیں کیں جن میں صوبے، وزارت داخلہ، خارجہ و خزانہ، کسٹم اور ایف بی آر کے حکام شامل ہیں۔ حماد اظہر نے کہا اس میں ہماری سیکیورٹی و انٹیلی جنس ایجنسیز، پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی اور ہماری عدلیہ کا بھی کلیدی کردار ہے جس کی وجہ سے ہم نے اتنی کارکردگی دکھائی، جسے آج تسلیم کیا جارہا ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کا سفر ابھی باقی ہے لیکن ہماری وہ صورتحال نہیں جو آج سے 2 سال پہلے تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی اس دوران ہم پر کسی ملک کی جانب سے کوئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔ قبل ازیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)صدر مارکوس پلیئر نے پیرس میں اجلاس کے بعد لائیو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اجلاس میں کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا نام بدستور گرے لسٹ میں رہے گا تاہم 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور موثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔