ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہا تو ردعمل کا حق رکھتے ہیں، طالبان
11ستمبر 2021تک امریکی فوجی افغانستان سے واپس نہیں جاتے تو یہ دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی
امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ امریکا افغانستان سے اپنے تمام فوجی دستوں، مشیروں اور کنٹریکٹرز کو واپس بلالے گا،ترجمان سہیل شاہین

دوحہ(ویب  نیوز) طالبان نے کہا ہے کہ اگر امریکی فوجی افغانستان سے واپس نہ گئے تو ردعمل دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ اگر 11ستمبر 2021تک امریکی فوجی افغانستان سے واپس نہیں جاتے تو یہ دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی جس پر طالبان جنگجو سخت ردعمل دینے کا حق رکھتے ہیں۔ایک روز قبل غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے امریکی عہدیداروں نے بتایا تھا کہ افغانستان میں امریکی سفارتی عملے کی حفاظت کے لیے 650فوجی اہلکار موجود رہیں گے جبکہ باقی ماندہ فوجی اہلکار رواں برس 11ستمبر تک واپس لوٹ آئیں گے۔امریکی عہدیدار کے اس بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے الجزیرہ کے نمائندے کو جواب دیا کہ امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ امریکا افغانستان سے اپنے تمام فوجی دستوں، مشیروں اور کنٹریکٹرز کو واپس بلالے گا۔سہیل شاہین نے مزید کہا کہ اب اگر 650فوجی اہلکار کسی بھی بہانے سے واپس نہ گئے یا ایک بھی غیر ملکی فوجی افغانستان میں رہا تو یہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے جس پر طالبان بھی کارروائی کرنے میں آزاد ہوں گے۔ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ غیرملکی فوجی کسی بھی مقصد کے لیے افغانستان میں موجود ہوں اسے ملک میں قبضہ سمجھا جائے گا۔ امریکا کو معاہدے کی پاسداری کرنا چاہیئے بصورت دیگر ذمہ داری بھی اسی پر عائد ہوگی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس 29 فروری کو امریکا اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ میں امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت امریکی سمیت تمام غیر ملکی فوجی افغانستان سے واپس چلے جائیں گے اور اس دوران طالبان ان پر حملے نہیں کریں گے۔