کراچی: ایگزیکٹو کمیٹی میں یو بی جی کے ممبران کا ایف پی سی سی آئی کی بدترین کارکردگی اور سرگرمیوں پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار

ادارہ رواں سال کے ابتدائی ماہ جنوری سے اب تک فیڈریشن کی باقاعدہ اور سالانہ سرگرمیاں انجام دینے اور منظم کرنے میں ناکام رہا ۔ بیان

کراچی(ویب  نیوز)وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی) 2021 کی ایگزیکٹو کمیٹی میں یو بی جی کے ممبران نے رواں سال کی گزشتہ 6 ماہ میں ایف پی سی سی آئی کی بدترین کارکردگی اور سرگرمیوں پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔یو بی جی اراکین نے فیڈریشن کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی جو پورے پاکستان میں تمام تجارتی اداروں کی نمائندگی کرنے والے نجی شعبے کا ایک اعلیٰ ادارہ ہے لیکن یہ ادارہ رواں سال کے ابتدائی ماہ جنوری سے اب تک فیڈریشن کی باقاعدہ اور سالانہ سرگرمیاں انجام دینے اور منظم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹ ایوارڈز اور اچیومنٹ ایوارڈز کی تقاریب گذشتہ دو سالوں سے زیر التواء ہیں جس سے برآمد کنندگان اور تاجر برادری میں بہت مایوسی پائی جاتی ہے حالانکہ بزنس کمیونٹی بالخصوص ایکسپورٹرز نے وبائی امراض کرونا کی موجودگی میں سخت جدوجہد کی تھی اورفیڈریشن کی جانب سے ان کی کوششوں کو تسلیم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے لیکن ایف پی سی سی آئی میں موجود افرادایکسپورٹرز کی جدوجہد کی حوصلہ افزائی میں ناکام رہے ہیں۔ یو بی جی ممبران نے ایف پی سی سی آئی میں خاص طور پر مختلف موضوعات پر اسپیشل اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے کوآرڈینیٹرز کی تقرریوں میں اقرباء پروری اور منظور نظر افراد کو نوازنے کی ثقافت پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ ایف پی سی سی آئی میں غیر قانونی طور پر موجودعہدیداران نے مختلف ممالک کے ساتھ بزنس کونسلوں، علاقائی اور کنفیڈریشن چیمبروں کے ساتھ ایف پی سی سی کی وابستگی کو بھی تباہ کردیا ہے جبکہ ایف پی سی سی آئی نے آئی سی سی آئی اے، سی اے سی سی آئی، ایس بی سی وغیرہ میں عہدیداروں کی نشست حاصل کرنے کا موقع گنوا دیاگیا جو انتہائی افسوسناک پہلو ہے۔فیڈریشن کی ایگزیکٹو کمیٹی میں یو بی جی ممبران نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے بجٹ سے پہلے کے اجلاسوں میں خالصتاً بجٹ کے سلسلے میں کوئی مشاورتی اجلاس طلب نہیں کیا اور نہ ہی کوئی سیمیناریاکانفرنس کا انعقاد کیا، جس کی وجہ سے فیڈریشن کے موجودہ عہدیدار نجی شعبے کے متفقہ خیالات اور تجاویز حکومت کو پیش کرنے میں ناکام رہے۔ یو بی جی ممبروں نے کہا کہ ایف پی سی سی کے غیر قانونی صدر کے غیر پیشہ ورانہ انداز نے ایس ایم ای سیکٹر اور خواتین کاروباری افراد کو بھی بری طرح نقصان پہنچایا ہے اور انکے بہتر مفاد کے لئے کچھ نہیں کیاگیاحالانکہ ایس ایم ای سیکٹر اور خواتین تاجر معاشی سرگرمیوں میں حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہیں۔یو بی جی ممبران نے ایف پی سی سی مالی معاملات کا بھی جائزہ لیا اوراس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایف پی سی سی سی کے اہم شعبے جن میں ریسرچ ینڈ ڈیولپمنٹ، ملکی اور بین الاقوامی نمائشیں، انٹرنیشنل افیئرز، سفارتی معاملات، اڈٹ اور فنانس جو ماضی میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے آج ناکارہ ہیںاس کے علاوہ ایس پی سی سی آئی کے مالی وسائل صرف کرائے کی آمدنی تک ہی محدود رہ گئے ہیں جبکہ دوسرے مالی وسائل میں بھی سخت کمی دیکھی جارہی ہے جو فیڈریشن پر قابض غیرقانونی صدر کی بدترین ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔