قومی سلامتی کے معاملات پر حکومت اپوزیشن عسکری قیادت ایک صفحے پرآگئی

علاقائی خودمختاری کے معاملات پر قومی اتفاق رائے کو ناگزیر قرار دیدیا گیا. پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا مظلوم کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی

آرمی چیف نے بھی سوالات کے جوابات دئیے، بریفنگ تسلی بخش تھی، شہباز شریف ..وزیراعظم کو موجود ہونا چاہیے تھا، بلاول بھٹو، اپوزیشن سے اعتراض آیا تھا، حکومتی جواب

وزیراعظم آجاتے تو انہیں کوئی نقصان نہ ہوتا، اب اگلے فورم پر بات ہوگی، شاہد خاقان عباسی .. سلامتی کے معاملات پر قومی اتفاق رائے ضروری ہے، یوسف رضا گیلانی

اسلام آباد( ویب  نیوز)پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی نے امریکہ افغانستان  کے ساتھ تعلقات، کشمیر اور علاقائی سلامتی کے معاملات پر قومی اتفاق رائے کو ناگزیر قرار دیدیا، حکومت اپوزیشن، اعلیٰ عسکری قیادت سلامتی کے معاملات پر ایک پیج پر آگئے، عسکری قیادت نے متذکرہ معاملات سے سیاسی قیادت کو آگاہ کردیا، سیاسی قیادت نے اظہار اطمینان کیا ہے۔ اپوزیشن نے اجلاس میں وزیراعظم کی عدم شرکت پر اعتراض اٹھا دیا۔پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا طویل اجلاس جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ پہلا موقع ہے کہ پارلیمانی قومی کمیٹی کا اجلاس قومی اسمبلی کے ہال میں ہوا۔ اجلاس میں دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈرز محمد شہباز شریف، سید یوسف رضا گیلانی، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، ایم ایم اے کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود، سینیٹر مولانا عطاء الرحمن، جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی، قبائلی رہنما محسن داوڑ، وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد، پرویز خٹک، فواد چوہدری، بریگیڈیئر(ر)اعجاز احمد شاہ، ڈاکٹر بابر اعوان، رانا تنویر حسین، خرم دستگیر،وزرائے اعلیٰ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، سینیٹر شیری رحمان اور دیگر سرکردہ ارکان پارلیمنٹ شریک ہوئے۔ اجلاس سہ پہر سوا 3بجے شروع ہوا جو رات تک جاری رہا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ، ڈی جی آئی ایس آئی نے علاقائی سلامتی، داخلی صورتحال امریکہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کی موجودہ صورتحال، کشمیر تنازعہ پر طویل بریفنگ دی ۔ آرمی چیف نے سوالات کے جوابات بھی دئیے ۔ اندرونی چیلنجز سے بھی آگاہ کیا گیا۔ شرکاء اجلاس نے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر اظہار اطمینان کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ افغان مفاہمتی وامن کے عمل میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے اور پاکستان اپنا یہ کردار جاری رکھے گا۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ افغانستان کے معاملات پر پاکستان کی سرزمین  استعمال نہیں ہوگی اور توقع ہے کہ افغان سرزمین بھی پاکستان کیخلاف استعمال نہیںہوگی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاک افغان باڑ کی تکمیل کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ شرکاء  اجلاس نے قرار دیا ہے کہ افغانستان میں امن کی کوششوں کے نتیجے میں سارے خطے میں استحکام آئے گا۔ شرکاء اجلاس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ شرکاء اجلاس نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی عسکری قیادت نے  اعلان کیا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ پارلیمان کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرتا ہے۔ پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر بھی طویل نشست ہوئی۔ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کی عدم شرکت پر اعتراض اٹھایا جس پر حکومت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ اپوزیشن سے یہ تاثر دیا گیا تھا کہ وزیراعظم نہ آئیں تاہم اپوزیشن رہنمائوں نے اجلاس میں اس کی تردید کردی ۔افغان تنازعہ کے حل کیلئے بات چیت کے عمل میں ممکنہ پیشرفت  سے بھی آگاہ کیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بریفنگ جامع اور اچھی تھی تاہم اجلاس کی تفصیل نہیں بتاسکتا۔ صحافیوں کے استفسار پر شہباز شریف نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سوال وجواب کا سیشن ہوا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ہمارے سوالات کے جواب دیئے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ بہت سے ایشوز پر بریفنگ دی گئی۔خارجہ پالیسی اور داخلی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، کشمیر اور افغانستان کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا۔ موجودہ صورتحال پر بریفنگ اطمینان بخش ہے تاہم ان کیمرہ اجلاس کی تفصیل نہیں بتا سکتے البتہ بریفنگ جامع تھی۔بریفنگ کو کوئی بریک تھرو قرار دینے سے متعلق سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہاکہ سب معاملات پربات ہوئی ہے امریکا کو اڈے نہ دینے کے معاملے پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ وہ تو آپ کو پتہ ہے۔ وزیراعظم کے اجلاس میں نہ آنے سے متعلق سوال پر اپوزیشن لیڈر نے صحافیوں کو کوئی جواب نہیں دیا۔ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ علاقائی سلامتی، افغانستان امریکہ سے تعلقات اور کشمیر سے متعلق چیلنجز پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے۔ بریفنگ اہم تھی طویل اجلاس ہوا ۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی کرسی خالی پڑی تھی وہ آجاتے تو انہیں کوئی نقصان نہ ہوتا، کوئی کتابیں نہ چلتیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے امریکی اڈوں کے معاملے پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا بلکہ سوال اٹھایا تھا جس پر جواب آیا ہے کہ اڈے نہیں دئیے جارہے ہیں بریفنگ میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سمیت نیب کے کسی مقدمے پر بات نہیں ہوئی یہ خالصتاً قومی سلامتی سے متعلق اجلاس تھا۔ پارلیمنٹ نے تین سالوں کے بعد پہلی بار اپنی فعالیت کو ثابت کیا ہے اس لئے ہم خوش ہیں اور ہمارا خوشگوار موڈ آپ کو نظر آرہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم کی آمد کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا۔ اس حوالے سے تاثر غلط ہے ۔ خطے کی صورتحال کے حوالے سے چیلنجز کا ہمیں اندازہ ہے یہ کوئی سفارشات کا سیشن نہیں تھا بلکہ حقائق سے آگاہ کیا گیا اب ان حقائق کی روشنی میں ہم اپنی جماعتوں میں بات کریں گے، کسی بھی فورم پر اس حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔ وہ فورم ایوان بھی ہوسکتا ہے تجاویز کا سیشن نہیں تھا ،خطے کی صورتحال کے حوالے سے  اور افغانستان کے حالات سے متعلق حقائق سے آگاہ کیا گیا ،اسی طرح کشمیر کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ اس بریفنگ کو یقیناً اہم قرار دیا جاسکتا ہے۔