حکومت اپوزیشن میں وزیراعظم کی پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر نیا تنازعہ

اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے وضاحت  طلب کرلی..اپوزیشن لیڈر نے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی ،حکومتی دعویٰ

درست ہے، ہم وزیر اعظم کو حکم دیتے ہیں کہ انہیں کیا کام کرنا ہے شاہدخاقان عباسی

  قوم کو بتایا جائے کہ وزیر اعظم نے کیوں شرکت نہیں کی ؟ جے یو آئی

ایک کھلاڑی وزیر اعظم ملکی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے ،نیئر بخاری

اسلام آباد (ویب  نیوز)حکومت اپوزیشن میں وزیراعظم عمران خان کی پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کے معاملے پر نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا  اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے وضاحت  طلب کرلی جب کہ وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری نے دعویٰ کیا ہے وزیراعظم کے آنے پر اپوزیشن لیڈر نے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی، مسلم لیگ  )(ن) نے  اس دعویٰ کو مستردکردیا ہے اسپیکر چیمبر میں موجود  اجلاس کی مہمانوں کی فہرست اہمیت اختیار کر گئی اپوزیشن نے اس فہرست کے اجراء کے لئے اسپیکر سے رابطے کا فیصلہ کرلیا ۔ وزیر اعظم کی غیرحاضری کی وجہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو قرار دینے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وزیر اعظم قومی سلامتی کمیٹی  اجلاس میں شرکت کے لیے تیار تھے لیکن شہباز کی جانب سے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو پیغام بھیجا گیا تھا کہ اگر وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت کی تو اپوزیشن اجلاس سے واک آؤٹ کر جائے گی۔ پھر وزیر اعظم نے سوچا کہ واک آؤٹ کی ضرورت نہیں ہے اور آپ لوگ اجلاس میں شرکت کرسکتے ہیں اور میں نہیں آؤں گا۔جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ آیا وزیر اعظم کو ایسا لگا کہ اپوزیشن انہیں برداشت نہیں کرے گی یا قائد حزب اختلاف کی جانب سے واقعتا کوئی پیغام بھیجا گیا تو فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ باقاعدہ پیغام بھیجا گیا تھا۔ وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے تھے لیکن اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا اسپیکر قومی اسمبلی کو پیغام گیا تھا کہ وزیراعظم آئیں گے تو وہ اجلاس میں نہیں آئیں گے۔ سابق وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی نے طنزاً کہا ہے کہ یہ بالکل درست بات ہے، ہم وزیر اعظم کو حکم دیتے ہیں کہ انہیں کیا کام کرنا ہے۔ فواد چوہدری اس بات سے واقف نہیں تھے کہ وزیر اعظم قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں ہیں، کیا اس نے یہ نہیں دیکھا تھا کہ ان کے وزیر اعظم کی نشست خالی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات یہ بھول گئے ہیں کہ وزیر اعظم کو اجلاس میں شرکت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ انہیں پہلے ہی بریفنگ مل چکی تھی اور جس پر انہوں نے اتفاق کیا تھا، تاہم اگر وہ آتے تو یہ بہت اچھی بات ہوتی۔شاہد خاقان عباسی نے وزیر اطلاعات کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران کس نے حملوں اور تقریر میں خلل ڈالنے کا حکم دیا تھا، حکومتی وزرا اور اراکین قومی اسمبلی نے ہمیں بتایا کہ وزیر اعظم کی طرف سے براہ راست پیغام آیا تھا کہ وہ شہباز شریف کو بولنے نہ دیں۔ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی  کے اجلاس میں وزیر اعظم کی عدم شرکت پر ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی عدم شرکت سوالیہ نشان ہے ۔ اہم قومی ایشوز کو ہمیشہ غیر سنجیدہ رویوں کے بھینٹ چڑھایا گیا ۔ قوم کو بتایا جائے کہ وزیر اعظم نے کیوں شرکت نہیں کی ؟ کیا وزیر اعظم نا اہل ہے ؟ یا یہ ایشو اہم نہیں تھا ؟  ایک کھلاڑی وزیر اعظم ملکی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے ۔ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی اہمیت اور صلاحیت کا اندازہ کشمیر پالیسی سے لگایا جا سکتا ہے ۔ افغان جیسے اہم ایشو پر خوب غور وفکر کی ضرورت ہے ۔معمولی سی غلطی مستقبل کی تباہی و بربادی پر منتج ہوگی ۔ پیپلزپارٹی نے وزیراعظم سے اس معاملے پر  وضاحت کا مطالبہ کردیا ہے  پارٹی کی طر ف سے کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی قومی سلامتی کمیٹی میں عدم شرکت سے ایک منفی پیغام گیا ہے، نیئر بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم افغانستان کے معاملے پر کتنے سنجیدہ ہیں اس کا اندازہ انکی اجلاس سے لاتعلق رہنے سے لگایا جا سکتا ہے۔ کیا وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت نہ کر کے یہ پیغام دیا کہ خارجہ اور داخلہ پالیسی سے ان کا کوئی تعلق نہیں؟ ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ کیا یہ سمجھا جائے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں متعلقہ لوگوں کو مدعو کیا گیا اور وزیراعظم خود کو غیر متعلقہ شخص سمجھ رہے ہیں؟ وزیراعظم کے لئے قومی سلامتی کمیٹی سے زیادہ بھی کوئی اہم مصروفیات تھیں؟ اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس میں شرکت کرکے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اپنا موقف رکھا، پیپلزپارٹی نے ملکی معاملات پر کبھی سیاست نہیں کی بلکہ قومی سلامتی کے معاملات پر ہمیشہ ریاست  کا ساتھ دیا ہے۔وزیراعظم خود اپوزیشن کو دیوار سے لگا کر نفرتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔وزیراعظم کو قومی سلامتی کے معاملات پر کنٹینر کی سیاست زیب نہیں دیتی۔وزیراعظم بتائیں کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟ن لیگ کی ترجمان  مریم اورنگزیب نے وزیر اطلاعات کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سوال کیا کہ جب وزیر اعظم اس اجلاس میں شریک ہی نہیں تھے تو شہباز نے منع کیسے کیا؟پارٹی  صدر نے کسی کو کوئی پیغام نہیں بھیجا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ فواد چوہدری جھوٹے اور پراپیگنڈا مشین ہیں، جب اجلاس اسپیکر نے بلایا تو شہباز شریف منع کیسے کر سکتے ہیں؟۔ فوادچوہدری کے پاس شہباز کی انکار کو ثابت کرنے کے لیے کوئی سرکاری دستاویز یا شواہد موجود ہیں اور انہیں چیلنج کرتے ہوئے وہ دکھانے کا کہا۔ان کا کہنا تھا کہ کیا عمران صاحب قومی اہمیت اور سلامتی کے دیگر امور پر بھی شہباز شریف کے کہنے پر نہیں آئے تھے؟ کیا وہ کورونا کی نیشنل پارلیمانی میٹنگ سے بھی شہباز شریف کے کہنے پہ چلے گئے تھے؟۔AA

#/S