چیف جسٹس اور چیئرمین نیب سے پاکستان میڈیکل کمیشن کے میگا سکینڈل پر از خود نوٹس لینے کا مطالبہ

کل پی ایم سی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کریں گے،ہفتہ کو پی ایم سی کے صدر کے لاہور میں ہسپتال کے باہر احتجاج ہو گا

معاملہ حل نہ ہوا تو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے باہر تاریخی دھرنا دیا جائے گا

پی ایم سی کے تاجرانہ قانون کے تحت ایم ڈی کیٹ اور این ایل ای  جیسے ڈاکٹر دشمن امتحانات کی آڑ میں طلباء اور عوام کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا جائے گا

پی ایم سی نے ایک کمپنی ٹی ای پی ایس کو اربوں کا ٹھیکہ دیا ہے جو کہ کرپشن کی چمکتی مثال ہے۔پی ایم اے کی دیگر ڈاکٹر تنظموں کے ہمراہ پریس کانفرنس

لاہور ( ویب نیوز)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور دیگر چودہ ڈاکٹر تنظیموں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے میگا سکینڈل پر از خود نوٹس لیں ـ انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر تنظیمیں آج جمعہ کے روز پی ایم سی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کریں گی ، تین جولائی کو پی ایم سی کے صدر کے لاہور میں ہسپتال کے باہر احتجاج کیا جائے گا اور مطالبہ کریں گے کہ پی ایم سی کے صدر ا س لوٹ کھسوٹ کے ادارے کی سربراہی سے استعفیٰ دے اس کے بعد پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کریں گے اور ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتیں بھی کی جائیں گی اس کے بعد بھی معاملہ حل نہ ہوا تو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے باہر تاریخی دھرنا دیا جائے گا ـ حکومت سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ڈاکٹروں کی ڈگریوں کو بیرون ملک مشکوک نہ بنائیں ـ پہلے ایک وزیر پی آئی اے کے پائلٹوں کی ڈگریوں کو مشکوک بنا کر نہ صرف ملک کو رسوا کر چکے ہیں بلکہ پی آئی اے کو بین الاقوامی سطح پر شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ـ ان خیالا ت کا اظہار پی ایم اے پنجاب کے صدر پروفیسر تنویر انور ، ضلعی صدر پروفیسر اشرف نظامی اور دیگر ڈاکٹر رہنماؤں و میڈیکل طلباء کے نمائندوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاـپریس کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ پی ایم سی ایک کالا قانون ہے جو میڈیکل کے طلبہ کے مستقبل کو تباہ کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ایم سی  ایکٹ کے نفاذ سے لیکر آج تک ہم نے ہر سطح پر ارباب اقتدار کو اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور انتہائی افسوس اور دکھ کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایک مخصوص ایجنڈا پر معمور سوچنے اور سمجھنے سے عاری یہ سلیکٹڈ لوگ ملک کے نظام صحت اور طبی تعلیم کو تباہ و برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ امریکی سسٹم کی نامکمل اور اندھی تقلید میں اپنے نظام کو تباہ کرنا انتہائی ناعاقبت اندیش فیصلہ ہے جس کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔ اس مفادپرست ٹولہ نے ملک بھر میں ڈاکٹروں اور میڈیکل کے طلباء کے بھرپور احتجاج کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے اِن کا اصل چہرہ سامنے آ گیا ہے ۔ یہ نظام چلانے کی بجائے اسے کاروباری ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم سی کے تاجرانہ قانون کے تحت ایم ڈی کیٹ اور این ایل ای  جیسے ڈاکٹر دشمن امتحانات کی آڑ میں طلباء اور عوام کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا جائے گا جس کی حالیہ مثال ایک انتہائی غیر شفاف اور سازشانہ عمل کے ذریعے پی ایم سی نے ایک کمپنی ٹی ای پی ایس کو اربوں کا ٹھیکہ دیا جو کہ کرپشن کی چمکتی مثال ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کیس کی نیب سے تحقیقات کروائی جائے۔انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ نے پی ایم سی کے حوالے سے اپنے فیصلوں کے ذریعے اس کو غیرقانونی، غیر آئینی اور مفادات کے ٹکراؤ کی بنیاد پر پی ایم سی کے موجودہ ممبران کو کسی صورت بھی کمیشن کے معاملات چلانے سے باز رہنے کے احکامات جاری کیئے ہیں لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اِن لوگوں نے ملکی سطح پر ان فیصلوں کا مذاق اڑیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ اِ ن کو ملکی مفادات سے زیادہ اپنے مخصوص ایجنڈے کی تکمیل زیادہ مقدم ہے۔پاکستان میڈیکل کمیشن کے سربراہ غیرملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جو اپنے غیرمنطقی اور احمقانہ فیصلوں سے میڈیکل پروفیشن کو تباہ و برباد کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایل ای ایک غیر منطقی، غیر قانونی، ناقابل فہم اور ناقابل عمل قانون ہے جسے ڈاکٹر برادری متفقہ طور پر مسترد کرتی ہے اور اس کے خلاف ہر سطح پر احتجاج جاری رکھے گی ۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مفاد پرست ٹولے کی سرپرستی چھوڑ دیں اور شعبہ طب سے منسلک طلباء اور ڈاکٹروں کو سڑکوں پہ احتجاج کرنے پر مجبور نہ کریں۔انہوں نے جاری احتجاج کے فیز ٹو کے حوالے سے بتایا کہ آج دو جولائی بروز جمعة المبارک کو مقامی ہوٹل میں ایک خصوصی تقریب میں پی ایم سی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔تین جولائی بروز ہفتہ صدرپی ایم سی کے لاہور میں واقع ہسپتال کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جس میں ڈاکٹروں اور میڈیکل طلباء کی تنظیمیں شرکت کریں گی۔جبکہ ڈاکٹرممبران پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملاقات اور احتجاجی اجلاس کا انعقاد کیا جائے گااور پھر بھی مسئلہ حل نہ ہوا تو اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا ہو گا۔احتجاج کو مطالبات تسلیم ہونے تک جاری رکھا جائے گا۔اس موقع پر پروفیسر شاہد ملک، ڈاکٹر غلام شبیر، پروفیسرخالد محمود خان، ڈاکٹر عاطف تنویر، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری، ڈاکٹر ارم شہزادی، ڈاکٹر بشریٰ حق اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔

#/S