اسلام آباد( ویب نیوز )وفاقی ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان کے کیپٹل آفس اسلام آباد کے چیئرمین قربان علی نے کہا ہے کہ ملکی تاجر و صنعتکار برادری موجودہ حالات میں کاروبار نہیں بلکہ جہاد کر رہی ہے ۔ ہمیشہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کیلئے آواز اٹھائی اور ان کے مسائل کے حل کیلئے کوششیں کرتے رہے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے ۔ بجلی و تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی ۔ آئیڈیل پاور پراجیکٹ کو ترجیح دی جائے تاکہ عام صارفین سمیت صنعتوں کو سستی بجلی مہیا ہو سکے ۔ بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے حکومت کو انرجی بحران پر قابوپانے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بزنس کمیونٹی کو خصوصی ریلیف فراہم کرے ۔ بزنس کمیونٹی کو نظر انداز کرنے سے ملکی معیشت کبھی ترقی نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بزنس کمیونٹی کی ترقی و خوشحالی کا جوخواب دیکھا ہے وہ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو، سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم اور ان کی پوری ٹیم پورا کرے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس میں ملاقات کیلئے آنے والے ہنزہ چیمبر کے بانی صدر و سابق ممبر جی بی کونسل ارمان شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قربان علی نے کہا کہ بزنس کمیونٹی اور حکومت کے درمیان جو دوریاں تھیں ہم نے انہیں کم کرنے کی جو جدوجہد شروع کی اس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم و بجلی قیمتوں میں اضافہ کا براہ راست اثر صنعت و تجارت پر پڑتا ہے اور مہنگائی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ بجلی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ واپس لے تاکہ عوام ، تاجروں و صنعتکاروں پر مزید بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی بجٹ 2021-22کے سیکشن203Aکے ذریعے ان لینڈ ریونیو سروس کے اسسٹنٹ کمشنرز آمدنی چھپانے پر محض شک کی بنیاد پر کسی بھی شخص کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اختیاردینا بزنس کمیونٹی اور کاروبار کو تباہ کرنے کے مترادف ہے ۔ حکومت کو کاروبار دوست پالیسیاں بنانا چاہیں نہ کہ ملک کیلئے زرمبادلہ کمانے اور روزگارکے مواقع فراہم کرنے کرنے والے طبقہ کو اذیت سے دوچار کرنا چاہیے۔ ایف بی آر کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ انکم ٹیکس سرکل آفیسر پسند ناپسند کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا ناجائز ٹیکس لگاکر تاجر کو نوٹس جاری کردیتا ہے جس کیخلاف مذکورہ تاجر اپیلانٹ بورڈ میں جانے کیلئے زرفیصد بھی جمع کراتا ہے اور چار یا پانچ سال خواری کے بعدجب ٹربیونل کا فیصلہ تاجر کے حق میں آتا ہے تو اس کا کاروبار بھی تباہ ہو چکا ہوتا ہے جبکہ متعلقہ انکم ٹیکس آفیسر کو اس کے غیر قانونی و غیر آئینی اقدام پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس آفیسر تاجروں کیخلاف ناجائز و غیر قانونی کارروائی کرتا ہے تواس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اور اب حکومت کی جانب سے ان کوتاجروں کو ہراساں کرنے کا لائسنس جاری کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت کو فیصلے واپس لینے چاہیے تاکہ ملک میں کاروبار فروغ پائے اور تاجر بغیر کسی خوف و خطر ملک کی خدمت کرسکیں۔گلگت بلتستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے قربان علی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو ترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے صنعت و تجارت ، سیاحت کافروغ کیلئے ناگزیر ہے ۔ گلگت بلتستان قدرتی ذخائر اور قدرتی حسن اور پاکستان کی ترقی کے ضامن منصوبے سی پیک کے حوالے سے اہم جغرافیہ اہمیت کا حامل خطہ ہے ۔ یہاں ہائیڈرو پاور جیسے منصوبوں کے وسیع مواقع موجود ہیں جن کے ذریعے نہ صرف بجلی بحران پر کام پایا جا سکتا ہے بلکہ سستی بجلی کی فراہمی بھی یقینی ہو سکے گی ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی نظر اس وقت گلگت بلتستان پر ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت بزنس کمیونٹی کو ریلیف کی فراہمی کیساتھ ساتھ انہیں مستفید کرے تاکہ بزنس کمیونٹی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرکے نہ صرف ملک کیلئے زرمبادلہ کما سکیں بلکہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی پیدا کریں ۔ ید ٹیکنالوجی اور تربیت کے فقدان کے باعث گلگت بلتستان کے اکثر شعبوں میں کاروباری افراد کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے مشینری پر عائد ٹیکسوں میں چھوٹ دے اور کاروباری افراد کو متعلقہ شعبوں میں تربیت کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھانا چاہئیں
تاجر و صنعتکار برادری موجودہ حالات میں کاروبار نہیں بلکہ جہاد کر رہی ہے’ قربان علی
بجلی و تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی’ حکومت فیصلہ واپس لے
گلگت بلتستان کو ترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے صنعت و تجارت ، سیاحت کافروغ کیلئے ناگزیر ہے ‘ چیئرمین کیپٹل آفس