اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

اسلام آباد میں پانی کے وسائل کی تحقیق کیلئے قائم کونسل (پی سی آر ڈبلیو آر)نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں پانی فروخت کرنے والے 22 برانڈز کا پانی پینے کے قابل نہیں ہے جس پر وفاقی حکومت نے ہدایت کی ہے کہ ہر تین مہینے بعد برینڈز کے پانی کو چیک کیا جائے اور ان کے نتائج عوام کے سامنے لائے جائیں۔ذرائع کے مطابق ان برانڈز کے 180 نمونے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، کراچی، ٹنڈو جام، بدین، کوئٹہ، لورالئی، پشاور، ایبٹ آباد، سیالکورٹ، ساہیوال، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، مظفر آباد اور گلگت سے حاصل کیے گئے تھے۔ان نمونوں کے نتائج پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے)کی رپورٹ ملانے پر معلوم ہوا کہ 22 برانڈز ایسے ہیں جن کا پانی انسانی زندگی کے لیے غیر محفوظ ہے۔ایک برانڈ میں آرسینیک کی مقدار 24 مائیکرو گرام فی لیٹر پائی گئی ہے جب کہ کنٹرول اتھارٹی کے معیار کے مطابق پینے کے پانی میں آرسینک کی مقدار 10 مائیکرو گرام فی لیٹر ہونی چاہیے۔پانی میں سوڈیم کی مقدار 50 ملی گرام فی لیٹر ہونی چاہیے۔  ایک لیٹر پانی کی بوتل میں 500 ملی گرام ٹی ڈی ایس کی تعداد ہونی چاہیے۔پندرہ برانڈز ایسے بھی ہیں جن کو پیور، ہنزہ، ہائیڈریڈ، بلیو پلس، سنلے، ایکوا کینگ، اسپرنگ فریش لائف، یو ایف پور ایج، دورو، ڈروپیس ، پیوری کنا، ڈراپس، بیسٹ نیچرل، البرکا واٹر اور کویو کو سوڈیم کی مقدار 60 سے 165 ملی گرام فی لیٹر کے باعث غیر محفوظ قرار دے دیا ہے۔