تاشقند (ویب ڈیسک)

وزیراعظم نے کہا ہے کہ افغانستان وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے زیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا، پاکستان پر الزامات لگائے جانے سے مجھے مایوسی ہوئی، طالبان کو مذاکرات کی دعوت غیر ملکی افواج کے انخلا سے قبل دی جانی چاہیے تھی، اب طالبان کیوں امریکا کی بات مانیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان ازبکستان کے دورہ کے دوسرے دن تاشقند میں  سنٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیا ریجنل کنیکٹیوٹی چیلنجز اینڈ اپرچونیٹیز 2021 کانفرنس  میں شرکت کے لئے انٹر نیشنل کانگرس ہال میں پہنچے، جہاں ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اہم امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور افغانستان کے صدر بھی شریک تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں خراب حالات سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں جنگ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں گزشتہ 15 سال میں پاکستان میں دہشت گردی سے 70 ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے۔
عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاکستان افغانستان میں امن، مصالحت، تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کے تمام اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا، ہم افغانستان کے تمام پڑوسیوں اور تمام متعلقہ بین الاقوامی فریقین کے ساتھ ملکر کام کریں گے تاکہ اس مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کیا جاسکے۔

دوسری جانب تاشقند کانفرنس میں سائیڈ لائن ملاقاتوں میں وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کی ملاقات اور پاکستان افغانستان کے مابین وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ پاکستان کے وفد کی قیادت وزیر اعظم عمران خان جبکہ افغانستان کے وفد کی قیادت افغان صدر اشرف غنی نے کی، جس میں افغانستان میں امن سمیت خطہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔