نواز شریف کی پاکستان مخالف لوگوں سے ملاقات انتہائی افسوسناک ہے،فواد چوہدری
نواز شریف نے افغان مشیر حمد اللہ محب سے ملاقات سے پہلے پارٹی سے اجازت لی، ایجنڈا کیا تھا آڈیو ریکارڈنگ عوام کے سامنے لائی جائے
پاکستان نے ہر مشکل میں افغانستان کا ساتھ دیا،ہم کابل میں ایک ایسی حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس پر تمام افغان گروہ متفق ہوں
نواز شریف کی تاریخ خفیہ ملاقاتوں سے بھری پڑی ہے،عمران خان خفیہ ملاقاتیں نہیں کرتے اور نہ اپنے اداروں کے خلاف بیان دیتے ہیں، وزیر اطلاعات
پیگاس سے جاسوسی پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے بھارت کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے، شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کیخلاف غیر مناسب زبان استعمال کرنے والے افغان مشیر حمد اللہ محب کی لندن میں نواز شریف نے ملاقات سے پہلے پارٹی سے اجازت لی۔ ملاقات کا ایجنڈا کیا تھا ملاقات کی آڈیو ریکارڈنگ عوام کے سامنے لائی جائے۔ اسلام آباد میں معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان عہدیدار حمد اللہ محب اور امراللہ صالح کا ذاتی طورپر افغانستان کی سرزمین سے کوئی اتلی تعلق نہیں ہے ان کے خاندان بیرون ملک مقیم ہیں ۔ مئی کے تیسرے ہفتہ میں حمد اللہ محب نے پاکستان کے خلاف جو گندی زبان استعمال کی اسے دہرایانہیں جاسکتا اس کے بعد حکومت پاکستان نے افغانستان کے نیشنل سیکوٹری ایڈوائزر آفس سے اپنے تمام رابطے ختم کردئیے ہیں۔ پاکستان نے افغان قیادت پر واضح کردیا ہے کہ افغان سلامتی مشیر سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ نواز شریف نے لندن میں ایک ایسے شخص سے ملاقات کی ہے جس کے ہندوستان سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں جب حمد اللہ محب نے پاکستان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی اس کے فوراً بعد اس کی ہندوستان کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں ہوئیں اس نے ان کے ساتھ بھی پاکستان کیخلاف گفتگو کی۔ پاکستان نے 50 لاکھ سے زائد افغانوں کو پناہ دی اور ان کا ہر طرح خیال رکھا کونسی قربانی ہے جوہم نے اپنے افغان بھائیوں کیلئے نہیں دی جس کا اعتراف افغان طالب علموں نے بھی کیا ہے۔ اس وقت 6ہزار سے زائد افغان طالبعلم پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ پاکستان نے ہر مشکل میں افغانستان کا ساتھ دیا۔ آج بھی پاکستان افغانستان کے عوام کے سا تھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں ہم افغان امن عمل کو آگے بڑھارہے ہیں ہم وہاں ایک ایکسکلوزو حکومت کیلئے کوشش کررہے ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ہم افغانستان میں کسی گروپ کے ساتھ نہیں ہیں اور افغانستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔ ہم کابل میں ایک ایسی حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس پر تمام افغان گروہ متفق ہوں۔ نواز شریف کی ایسے پاکستان مخالف لوگوں سے ملاقات انتہائی  افسوسناک ہے ۔ نواز شریف پاکستان سے مفرور ہیں اور لوٹی گئی دولت سے خریدے گئے فلیٹس میں مقیم ہیں۔ اس سے قبل نواز شریف دشمن ملک بھارت کے بعض  لوگوں سے بھی ملاقاتیں کرچکا ہے نواز شریف ملک کے 3 بار وزیراعظم رہ چکے ہیں اگر کسی ملک کا وزیراعظم اپنے دشمن ملک کے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں سے مل کر اپنے ملک کے خلاف سازشیں کرے گا تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ نواز شریف کی تاریخ  خفیہ ملاقاتوں سے بھری پڑی ہے۔ عمران خان خفیہ ملاقاتیں نہیں کرتے اور نہ اپنے اداروں کے خلاف بیان دیتے ہیں اس وقت پاکستان کو سازشوں کا سامنا ہے ۔ بھارت نے افغانستان کی سرحد کو پا کستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کیا ہے۔ ہم نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی پوری کوشش کی ہے ہم اس کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں  ہیں بدقسمتی سے ہندوستان پر ایک ایسی حکومت مسلط ہے جو آر ایس ایس کے نظریے کی حامل ہے۔ جبکہ معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہاکہ پیگاس سے جاسوسی پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے بھارت کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ بھارت نے پیگاس سے 2019 میں عمران خان کے فون پر حملہ کیا ۔ پاکستان کی اعلیٰ ملٹری  حکام کوبھی ٹارگٹ کیا گیا ۔ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔ اعلیٰ سطح  پر تحقیقات کرائیں گے جنہیں اقوام متحدہ اور عالمی فورمز پر شیئر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب  سے اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے دوسرے ملکوں کی جاسوسی  عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ اسیکنڈل پانامہ لیکس سے بھی بڑھ کر ہے ۔ کچھ عرصہ قبل یورپی یونین ڈس انفولیب نے بھی بھارتی جعلی  اکائونٹس کا بھانڈا پھوڑا تھا۔ بھارت نے اسرائیلی سپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے ہائبرڈ جاسوسی کی۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے اسرائیلی سپائی ویئر کے ذریعے بھارت کے اندر اپنے مخالفین کی بھی  جاسوسی کی۔ مودی حکومت نے وزیراعظم عمران خان اور بعض عسکری حکام کے فون سے ڈیٹا لینے کی کوشش کی۔ پیگاسس کے ذریعے صرف پاکستان ہی کو نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ 10 ممالک کے نام آئے ہیں۔ بھارت نے سائبر ساسوسی کے ذریعے پاکستان کی سلامتی پر حملہ کیا۔ پاکستان نے سائبر جاسوسی کرکے اقوام متحدہ کے منشور کی بھی خلاف ورزی کی۔ پاکستان نے اس سائبر جاسوسی کے معاملے کو سرکاری سطح پر انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انکوائری کمیٹی میں سیکورٹی اداروں اور دفتر خارجہ کے حکام شامل ہوں گے۔ پاکستان یہ معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھائے گا۔
am-auz-nsr