لاہور  (ویب ڈیسک)

پاکستان میں ہیپاٹائٹس (کالے یرقان) کی بڑھتی ہوئی بیماری کی روک تھام کیلئے سکریننگ بارے شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جس کے بغیر علاج معالجے پر کروڑوں روپے کے اخراجات اور شرح اموات میں کمی لانا ممکن نہیں ہوگا ۔اسی طرح ہیپاٹائٹس کی علامات فوری ظاہر نہیں ہوتیں لیکن پیچیدگیوں کے باعث 20سیکنڈز میں زندگی سے ہاتھ دھوناانتہائی خوفناک معاملہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے شہریوں کو علاج معالجے کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنانا ہوگا ۔اس امر کا اظہار لاہور جنرل ہسپتال کے کنسلٹنٹ و گیسٹرو انٹرولوجی کے فزیشن ڈاکٹر اسرار الحق طور نے میڈیکل سٹوڈنٹس کو دیے گئے خصوصی لیکچر میں کیا ۔ڈاکٹر اسرار الحق طور جو پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو انٹرولوجی کے وائس پریذنٹ بھی ہیں نے کہا کہ طبی ماہرین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صرف مریضوں کے علاج معالجے پرہی اکتفا نہ کریں بلکہ انہیں احتیاطی تدابیر کی آگاہی کا فریضہ بھی سر انجام دیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر علاقوں کے مقابلے میں پنجاب میں ہیلتھ کئیر سسٹم بہتر ہونے اور تشخیصی سہولیات کی آسانی سے دستیابی کے باعث ہیپاٹائٹس کی سکریننگ بھی زیادہ ہو رہی ہے جس کی وجہ سے صوبے میں ہیپاٹائٹس” سی” کے زیادہ کیس رپورٹ ہو رہے ہیں ۔ ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کالے یرقان کی علامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایاکہ آنکھوں کا پیلاہو جانا،تھکاوٹ محسوس ہونا ، بھوک میں کمی،جلد پر خارش،متلی آنا،ہاتھوں اور پاؤں کا سن ہو جانا اور بخار ہیپاٹائٹس کی علامات ہیں جبکہ یہ مرض جگر میں سوزش کا باعث بھی بنتا ہے اور اس بیماری سے جگر کے کینسر سمیت انسانی صحت سے متعلق پیچیدہ مسائل سامنے آتے ہیں جس کے باعث ہیپاٹائٹس وائرس کی 5اہم اقسام اے ،بی ،سی ،ڈی اور ای پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر بھی یہ وائرل ہیپاٹائٹس بڑی آبادی کو متاثر کرتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق سالانہ 1.4ملین افراد اس بیماری کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر اسرار الحق طور نے میڈیکل سٹوڈنٹس کو لیکچر دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں 2008کے قومی سروے میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح 5فیصد ظاہر ہوئی جس سے 80لاکھ افراد متاثر ہوئے ۔اُن کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس دوران حمل ماں سے بچے کو،، متاثرہ سوئی، سرنج، آلات جراحی کے استعمال سے، متاثرہ خون کے انتقال سے، متاثرہ شخص کے زیر استعمال بلیڈ یا استرے سے شیو کرنے سے اور جسمانی رطوبت یا زخم کے رسنے والے مواد سے پھیلتا ہے اور اس مرض کے باعث ہر20سیکنڈ میں ایک شخص فوت ہو رہا ہے ۔ڈاکٹر اسرارالحق طور کا مزید کہنا تھا کہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ10میں سے9افراد یہ جانتے ہی نہیں کہ انہیں ہیپاٹائٹس کا مرض لاحق ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس سے لا علم افراد تشخیص کا انتظار نہیں کر سکتے انہیں فوری علاج معالجے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر اسرار الحق طور کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں ہیپاٹائٹس کا علاج بہت مہنگا اور مشکل تھا جبکہ اس کے نتائج بھی خاطر خواہ نہیں تھے لیکن اب نئی اینٹی وائرس ادویات کے باعث کالے یرقان کا علاج انتہائی موثر ،آسان اور پیچیدگیوںکے بغیر ممکن ہو چکا ہے لہذا شہریوں کو ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی بجائے جس قدر جلد ممکن ہو سکریننگ کے عمل سے گزرنا چاہیے تاکہ اُن کا بر وقت علاج کر کے زندگی بچائی جا سکے