سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کی جہت کو وسیع کرنا چاہتا ہے،سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ سعودی عرب پاکستانیوں کے لئے ویزا پابندیوں پر نظر ثانی کرے گا۔دفتر خارجہ اسلام آباد میں مذاکرات کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران شاہ محمود نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہیں، ہم نے دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا ہے۔ اتفاق کیا گیا ہے کہ پاک سعودی سپریم کورڈینیشن کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے، کونسل کا ڈھانچہ کیا ہوگا اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستانی اور سعودی وزارت خارجہ میں ایک فوکل پرسن مقرر کیا جائے گا جو اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفتوں کی نگرانی کریں گے تا کہ ہمارے پاس اپنے باہمی تعلقات کو دیکھنے کے لیے ایک اسٹرکچرڈ اور ادارہ جاتی راستہ ہو۔مذاکرات میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے ایشوز سے متعلق بات چیت ہوئی، پاکستان اور سعودی عرب میں یکساں مذہبی ،ثقافتی اوربرادرانہ مراسم ہیں، دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا، پاکستان اور سعودی عرب ثقافتی شعبے میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں،سعودی عرب میں مقیم 25لاکھ پاکستانی وہاں اپنے گلوکاروں کی پرفارمنس دیکھنا چاہتے ہیں، امید ہے سعودی عرب پاکستانیوں کے ویزا پابندیوں پر نظر ثانی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر توجہ دی کہ ہم کس طرح اپنے معاشی روابط کو فروغ دیں، 20 لاکھ سے زائد پاکستانی سعودی عرب کی سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں لیکن ہم باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ سے مزید معاشی رابطے کس طرح بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ نئے اور دلچسپ شعبوں کے حوالے سے بات چیت کی جس میں انفارمیشن، میڈیا، کلچر، اسپورٹس شامل ہیں، نئی قیادت کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب تبدیلی کی جانب دیکھ رہا ہے اور اس شعبے میں ماضی میں کام نہیں ہوا، اس میں ہم اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ غور کیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سلسلے میں ترقی پذیر ممالک میں پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے جو اقدامات اٹھائے اور سعودی ولی عہد کے اقدام گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطیٰ کے سلسلے میں ہم کس طرح باہمی اشتراک کے ساتھ کام کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی ہم منصب سے سی پیک پر سعودی سرمایہ کاری پر بھی بات ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی سالمیت کی حمایت جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ جامع مذاکرات سے افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے،افغان مسئلے کے حل کیلئے دنیا افغان قیادت پر زور دے۔اس موقع پر شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ پرجوش خیر مقدم پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے اپنے مضبوط تعلق مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا،ان کا ملک پاکستان-سعودی کوآرڈینیشن کونسل کے ذریعے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کی جہت کو وسیع کرنا چاہتا ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ کونسل، پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو نئی سطحوں پر لے جانے، انہیں ادارہ جاتی بنانے اور تمام مواقعوں کی تلاش میں سنگِ میل ثابت ہوگی۔شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ہم نے اپنے مضبوط تعلق مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا، دورے کا بنیادی مقصد وزیرِ اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کا فالو اپ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ادارہ جاتی بنیادوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، ہماری گفتگو کا مرکزی نقطہ معاشی تعاون کو فروغ دینا تھا۔سعودی وزیرِ خارجہ نے مزید بتایا کہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو کے دوران پاکستانی کمیونٹی کے سعودی عرب کی ترقی میں کردار پر بھی بات کی۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سفری پابندیوں میں نرمی کے لیے کام کر رہے ہیں، سعودی عرب میں 17 لاکھ پاکستانیوں کو کورونا ویکسین لگائی گئی ہے۔اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور ان کے وفد کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یکساں مذہبی ،ثقافتی اور تاریخی اقدار پر استوار ،گہرے برادرانہ مراسم ہیں ،دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا، پاکستان، سعودی عرب کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی حمایت جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے،پاکستانیوں کے دلوں میں سعودی عرب اور خادمین حرمین شریفین کے لئے والہانہ عقیدت پائی جاتی ہے، اس لیے ہم سعودی عرب کی خوشحالی اور تعمیر و ترقی کو اپنی ترقی سے تعبیر کرتے ہیں، مشکل حالات میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو فراہم کی جانے والی معاونت پر سعودی قیادت کے ممنون ہیں۔وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن بالخصوص خلیجی ممالک کے مابین تنازعات کے حل کیلئے سعودی عرب کے متحرک کردار کو بھی سراہا، انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی توقعات سعودی قیادت سے وابستہ کیے ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی جانب سے اٹھائے گئے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر آئینی اقدامات کے بعد سعودی عرب کی علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی حمایت قابلِ ستائش ہے، او آئی سی کنٹکٹ گروپ برائے جموں و کشمیر میں سعودی عرب کے مثبت کردار پر سعودی قیادت کے شکر گزار ہیں۔وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہوا، سعودی عرب کے وفد کی قیادت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور، دو طرفہ سیاسی، اقتصادی، سرمایہ کاری کے مواقع اور دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔دونوں ممالک نے دو طرفہ باہمی تعلقات کے استحکام کیلئے اعلی سطح روابط کے تسلسل پر اتفاق کیا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلی سطح روابط سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دو طرفہ تعلقات کو وسعت ملی، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام پر عملی اقدامات کا آغاز خوش آئند ہے۔دوطرفہ مذاکرات کے دوران افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، افغان مسئلے کے پر امن حل کیلئے عالمی برادری افغان قیادت پر زور دے کہ وہ جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا پر امن سیاسی حل نکالیں، توقع ہے کہ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ،پاکستانیوں کیلئے سعودی عرب کی جانب سے عائد ویزہ پابندیوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔